محکمہ داخلہ نے محرم الحرام کے لئے سیکورٹی انتظامات شروع کردیئے۔ محکمہ داخلہ نے ایکسائز ،سول ڈیفنس اور فارسٹ سے بھی سیکورٹی ڈیوٹی کےلئے اہلکار مانگ لئے۔ ایکسائز اور سول ڈیفنس کے 500،محکمہ جنگلات کے 300اور مختلف محکمو ںکے 480خواتین بھی شامل ہے۔ محرم الحرام میں پولیس کے ساتھ پاک آرمی اور ایف سی کے اہلکار بھی سیکورٹی ڈیوٹی سر انجام دینگے۔ صوبے کے گیارہ اضلاع میں پاک آرمی کے 10گشتی ٹیمیں ،3یونٹ اور 27کیو آر ایف ٹیمیں تعینات ہونگی۔ پولیس کی مدد کےلئے فرنیٹر کارپس کے 700اہلکارو ں پر مشتمل 3ونگ سیکورٹی کے فرائض سر انجام دینگے۔ پولیس کے ساتھ پاک فوج اور ایف سی کے دستے 8اضلاع میں تعینات ہونگے۔ سول ڈیفنس ،ایکسائز اور فارسٹ کارڈز پشاور میں جبکہ لیڈی سرچر 9اضلاع میں خدمات سرانجام دینگے۔
محرم الحرام آمد۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کی زیر صدارت اہم اجلاس
ڈپٹی کمشنر پشاور آفاق وزیر کی زیر صدارت محرم الحرام میں امن کے قیام اور انتظامات کے سلسلے میں اجلاس منعقد ہوا جس میں انتظامی افسران، ضلعی محکمہ جات کے افسران،واپڈا حکام، سوئی گیس حکام، کیپٹیل میٹرو پولیٹن گورنمنٹ افسران، سول ڈیفنس افسران، ریسکیو 1122 افسران، صدر امامیہ جرگہ سمیت دیگر افراد و افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر پشاور کو عمائدین نے اپنے مسائل و تحفظات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے ان کے مسائل کو غور سے سنا اور ان کے حل کی یقین دہانی کی۔ اہل تشیع عمائدین نے انتظامیہ کو یقین دلایا کہ وہ محرم الحرام میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے اور پشاور میں امن کی فضا ء کو برقرار رکھنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے افسران کو ہدایت کی کہ محرم الحرام کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات وقت پر مکمل کیے جائیں اور صفائی کا خاص خیال رکھا جائے اور سی سی ٹی سی کیمروں کی تنصیب کو جلد مکمل کیا جائے اور واپڈا حکام لٹکتی تاروں کو درست کریں۔ انھوں نے لوڈ شیڈنگ اور سوئی گیس پریشر کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کیں۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے اجلاس کے اختتام پر اہل تشیع عمائدین کاانتظامیہ کے ساتھ تعاون پر شکریہ ادا کیا۔اور انتظامیہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون اور ان کے جا ئز مسائل کے حل کی یقین دہائی کروائی۔
چترال میں 28 جون کو شروع ہونے والا شندور فیسٹیول ملتوی
چترال میں 28 جون کو شروع ہونے والا شندور فیسٹیول ملتوی ہوا۔ فیسٹول کو موسم کی خراب صورتحال کے باعث ملتوی کرا دیا گیا۔ اپر چترال میں شندور فیسٹیول 28 تا 30 جون تک ہونا تھا۔ اعلامیہ محکمہ کلچر، ٹورازم، آرکیالوجی اینڈ میوزیم خیبر پختونخوا
ماہ جولائی سے خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا آغاز
ماہ جولائی سے خیبرپختونخوا میں مون سون بارشوں کا آغاز ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں گرج چمک اور شدید بارش کا خدشہ جبکہ نشیبی علاقوں میں گرد آلود ہوائیں آندھی چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور سیلاب کا امکان ہے۔ سیاحوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ غیر ضروری سفر کرنے سے اجتناب کریں۔ مزید معلومات، رہنمائی یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کائیٹ پراجیکٹ کی ہیلپ لائن 1422 پر رابطہ کریں۔
عزم استحکام گزشتہ آپر یشنز سے مختلف، اداروں کے تعاون، ریاستی نظام کا قومی وژن
ملک کے پائیدار امن و استحکام کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ وژن جس کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ مسلح آپریشنز میں ایسے معلوم مقامات جو نو-گو علاقے بننے کے ساتھ ساتھ ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے تھے سے دہشت گردوں کو ہٹا کر انہیں جہنم واصل کیا گیا۔ ان کارروائیوں کے لیے مقامی آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں سے دہشتگردی کی عفریت کی مکمل صفائی کی ضرورت تھی۔اس وقت ملک میں ایسے کوئی نو-گو ایریاز نہیں ہیں کیونکہ دہشت گرد اداروں کی پاکستان کے اندر بڑے پیمانے پر منظم کاروائیاں کرنے یا انجام دینے کی صلاحیت کو گزشتہ مسلح آپریشنز سے فیصلہ کن طور پر شکست دی جا چکی ہے۔ اس لیے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو گی۔عزم استحکام پاکستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک کثیر جہتی، مختلف سیکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے۔ اس کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان، جو کہ سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا، کے جاری نفاذ میں ایک نئی روح اور جزبہ پیدا کرنا ہے.۔
عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلیجنس کی بنیاد پر مسلح کاروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے تاکہ دہشت گردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، جرائم و دہشت گرد گٹھ جوڑ کی وجہ سے ان کی سہولت کاری اور ملک میں پرتشدد انتہا پسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے. اس سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے مجموعی طور پر محفوظ ماحول یقینی بنایا جا سکے گا۔اس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے پہلے سے جاری کارروائیوں کے علاوہ سیاسی، سفارتی، قانونی اور معلوماتی پہلو شامل ہوں گے۔ہم سب کو قومی سلامتی اور ملکی استحکام کیلئے مجموعی دانش اور سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کئے گئے اس مثبت اقدام کی پزیرائی کرتے ہوئے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کرنا چاہیے۔