نشے سے پاک پشاور مہم پاکستان کے مایہ ناز کرکٹر قومی ہیرو شاہد خان آفریدی کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کے دست و بازو بن گئے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر نشے کی لعنت کے خاتمے کا عزم، نشے کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لئے ذاتی آگاہی مہم چلانے کا اعلان اس سلسلے میں کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی خصوصی دعوت پر قومی کرکٹر شاہد آفریدی نے گزشتہ روز کمشنر پشاور ڈویژن آفس کا دورہ کیا اس موقع پر کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے نشے سے پاک پشاور مہم کے گزشتہ دو مرحلوں کی کامیابی اور آنے والے مہم کے لیے انتظامات اور تیاریوں کے متعلق خصوصی آگاہی دی۔ قومی کرکٹر نے نشے سے پاک پشاور مہم پر صوبائی حکومت اور کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی کاوشوں کو سراہا اور اس سلسلے میں شروع کئے گئے خصوصی آگاہی مہم کا حصہ بننے کا اعلان کیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی خرچ پر مختلف مراحل میں پشاور اور دیگر اضلاع کے دورے کرنے کا اور نوجوانوں میں منشیات کے خلاف شعور اجاگر کرنے کا اعلان بھی کیا ان کا کہنا ہے کہ منشیات کے خلاف مہم اور نشے کے عادی افراد کا علاج انسانیت کی بہترین خدمات ہے اور اس سلسلے میں جب بھی ضرورت پڑی ان کی خدمات حاضر ہونگے۔
ورلڈ جوڈو ڈے‘‘ پشاور میں تقریب اور انٹر ڈسٹرکٹ مقابلوں کا انعقاد’’
ورلڈ جوڈو ڈے پوری دنیا کی طرح پشاور میں بھی منایا گیا‘پاکستان جوڈو فیڈریشن کی ہدایات کی روشنی میں کے پی جوڈو ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پشاور سپورٹس کمپلیکس میں جوڈو ڈے منایا گیا اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سپورٹس مطیع اللہ خان مہمان خصوصی تھے ان کے ہمراہ ایڈیشنل سیکرٹری سپورٹس پیر عبداللہ شاہ‘ ڈائریکٹر سپورٹس سلیم رضا‘پاکستان جوڈو فیڈریشن کے نائب صدر اور کے پی جوڈو ایسوسی ایشن کے صدر مسعود احمداور دیگر شخصیات شامل تھیں اس موقع پر کیک بھی کاٹا گیا‘جوڈو کے انٹر ڈسٹرکٹ مقابلے بھی منعقد ہوئے جس میں پشاور سمیت لکی مروت‘ کوہاٹ ‘سوات ‘ایبٹ آباد‘ مردان کے کھلاڑیوں نے شرکت کی‘ خواتین کا ٹائٹل ایبٹ آباد کی ٹیم نے 85 پوائنٹس سے جیت لیا جبکہ لکی مروت نے دوسری پوزیشن حاصل کی‘مردوں کا ٹائٹل خیبر پختونخوا نے 93 پوائنٹس سے اپنے نام کیا جبکہ پشاور نے 87 پوائنٹس کیساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی آخر میں کلھاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے گئے‘انٹرنیشنل ایتھلیٹ ملائیکہ نور اور محمد عباس نے بھی شرکت کی۔
ہائیر ایجوکیشن خیبر پختونخوا کے زیراہتمام انٹر کالجز سپورٹس گالا کا انعقاد
صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن مینا خان آفریدی نے باضابطہ افتتاح کیا۔ ڈائریکٹریٹ آف ہائیر ایجوکیشن خیبر پختونخوا کے زیراہتمام انٹر کالجز سپورٹس گالا گورنمنٹ کالج پشاور میں شروع ہوگیا جس میں پشاور زون کے 22 کالجز چودہ مختلف گیمز میں مد مقابل ہونگے گیمز کا باضابطہ افتتاح صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن مینا خان آفریدی نے کیا ان کے ہمراہ پروفیسر ڈاکٹر نادرخان بیٹنی پرنسپل گورنمنٹ کالج پشاور ، پشاور بورڈ کے چیئر مین نصراﷲ خان سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں ہائیر ایجوکیشن خیبرپختونخوا کے زیراہتمام سپورٹس گالا میں 8 زون شامل ہیں جس میں پشاور زون کے مقابلے گورنمنٹ کالج پشاور میں شروع ہوگئے ان گیمز میں بائیس کالجز چودہ مختلف گیمز میں مد مقابل ہونگے جس میں چک بال ، ہینڈ بال ، ٹیبل ٹینس ، سکواش ، تھروبال ، بیڈمنٹن ، رسہ کشی اور باسکٹ بال شامل ہیں ۔ ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن مینا خان آفریدی نے کہا کہ اس دھرتی نے ایسے ایسے سپوت پیدا کئے ہیں جو اپنے ٹیلنٹ سے دنیا کی کسی بھی قوم کا مقابلہ کرسکتی ہے مجھے امید ہے کہ اپ ہی میں سے جہانگیر خان ،جہاں شیر خان،قمرزمان،وجاہت اﷲ واسطی اور محمد رضوان جیسے کھلاڑی موجود ہیں جو کہ نہ صرف خیبر پختون خواہ کا بلکہ پورے پاکستان کا نام روشن کریں گے امید ہے کہ اپ لوگ لگن کے ساتھ جذبے کے ساتھ ہمت کے ساتھ پوری جان پیشانی اور ایمانداری کے ساتھ اپنے شعبہ جات کے اندر ا بہترین کام کریں گے۔انٹرکالجز گیمز چار دن تک جاری رہینگے۔
خیبرپختونخوا ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی طرف گامزن
ای گورننس کے فروغ کے لئے صوبائی حکومت کا ایک اور انقلابی اقدام۔ صوبائی حکومت نے جرمانوں کی وصولی کا ان لائن نظام متعارف کردیا۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے “ڈیجیٹل محاصل” کے نام سے ای-فائنز پورٹل کا اجرائ کر دیا۔ اس پورٹل کے ذریعے ہر قسم کے جرمانے عائد اور صول کرنے کے سارے عمل کو ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر پورٹل کا اجراء ضلع پشاور سے کیا گیا ہے جسے بعد میں دیگر تمام اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ ابتداء میں ضلعی انتظامیہ کے ماتحت تمام محکمے اور ادارے اس پورٹل کے ذریعے جرمانوں کی وصولی کریں گے۔ بعد ازاں اس میں ٹیکسز اور دیگر ریونیو کے عمل کو بھی شامل کیا جائے گا۔
یہ پورٹل جرمانے عائد اور وصول کرنے کا ایک یکساں اور مربوط ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو آف لائن بھی کام کرے گا۔ پورٹل کے ذریعے ٹیکسز، فائنز اور ریونیو کولیکشن کے مجموعی نظام میں شفافیت آئے گی۔ جرمانے عائد کرنے اور ان کی وصولی میں دھوکہ دہی، غلطی،اور ڈپلیکیش کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔ اس سے شہریوں کو پتہ چلے گا کہ اُن پر جرمانہ قانونی طریقے سے عائد کیا گیا ہے۔ شہریوں کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ جرمانوں کی مد میں اُن سے وصول کی گئی رقم براہ راست حکومت کے خزانے میں چلی گئی ہے۔ اب ضلعی انتظامیہ اور پولیس سمیت جرمانے عائد کرنے والے محکمے اور ادارے جرمانے عائد اور وصول کرنے لئے لازمی طور پر اس پورٹل کا استعمال کریں گے۔
آرٹیفشل انٹیلیجنس بیسڈ ڈیش بورڈ بھی اس پورٹل کا حصہ ہے جس پر جرمانوں سے متعلق تمام تر تفصیلات دستیاب ہوں گی۔ پورٹل کے تحت QR کوڈ فراہم کیا جائے گا جس سے جرمانوں/ ادائیگیوں کی آن لائن تصدیق ممکن ہو گی۔ جرمانوں کی آن لائن ادائیگیوں کے لئے پورٹل کے ساتھ ای پیمنٹ کا نظام بھی متعارف کیا جائے گا۔ یہ پورٹل نا صرف شہریوں کے لیے ایک جدید سہولت ہے بلکہ اس سے اداروں کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہو گا۔ پورٹل کے موثر استعمال سے صوبائی حکومت کے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
صوبائی حکومت ای گورننس پالیسی کے تحت تمام شعبوں میں ڈیجیٹائزیشن کے لیے کوشاں ہے۔ یہ پورٹل صوبے میں ای گورننس کے فروغ کی طرف ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ضلعی انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ محکمے اس پورٹل کا موثر استعمال یقینی بنائیں۔ حتمی ہدف صوبائی محکموں میں پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر اور شفاف بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ حکام کو اپنی ذمہداریاں بطریق احسن انجام دینی ہوں گی۔
گورنر کنڈی کا بشریٰ بی بی ، وزیر اعلیٰ پر طنز
عمران خان صاحب کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نہ صرف یہ کہ سی ایم ہائوس پشاور میں ڈیرے ڈال دئیے ہیں بلکہ عدالت نے ان کو راہداری ضمانت سے بھی نوازا ہے ۔ جن اخلاقیات یا اصولوں کی پی ٹی آئی دعوے کرتے ہوئے دوسروں پر طنز کرتی رہی ہے ان کو سامنے رکھتے ہوئے اس پارٹی پر لاگو کیا جائے تو سی ایم ہائوس میں موصوفہ کے قیام کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ یہ رولز آف بزنس کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم اس پارٹی کے لیے ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ پارٹی نہ صرف یہ کہ توڑ پھوڑ کی بدترین صورتحال سے دوچار ہے بلکہ عمران خان کی اہلیہ اور بہنوں کے درمیان بھی ” زبردست” قسم کی کھینچا تانی اور لابنگ جاری ہے ۔ صوبے میں پارٹی 4 گروپوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی ہے اور بشریٰ بی بی کی تشریف آوری کے بعد عجیب وغریب قسم کی افواہیں زیر گردش ہیں ۔ غالباً اسی اندرونی معاملات اور اختلافات سے توجہ ہٹانے کے لیے خیبرپختونخوا کے دبنگ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک بار پھر عمران خان کی ” جیل مینو ” کے بہانے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں پھر سے دھمکی دی ہے کہ اگر سابق وزیراعظم کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا گیا تو وہ اسلام آباد پر چڑھائی کردیں گے اور حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا ۔ اس بات سے قطع نظر رولز آف بزنس اور اخلاقیات کے تناظر میں بشریٰ بی بی اور متعدد دیگر پی ٹی آئی رہنما ء صوبائی حکومت کے وسائل کیونکر استعمال کرسکتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بشریٰ بی بی واقعتا غیر سیاسی ہیں تو صوبائی حکومت سے متعلق یہ تاثر کیوں ہے کہ موصوفہ باقاعدہ حکومتی اور پارٹی امور میں مداخلت کرنے لگی ہیں ؟ اگر یہ تاثر یا اطلاعات غلط ہیں تو سی ایم ہائوس یا محکمہ اطلاعات میڈیا کے لیے ایک خصوصی بریفنگ کا اہتمام کرنے سے گریزاں کیوں ہیں کیونکہ وزیر مشیر اطلاعات سمیت دیگر تمام میڈیا کا سامنا کرنے کی بجائے ویڈیو پیغامات پر انحصار کرتے آرہے ہیں ۔ دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر بشریٰ بی بی سیاست میں حصہ لینا چاہتی ہیں تو کھل کر سامنے آجائیں ۔ گورنر نے یہ مشورہ کیوں دیا ہے اس کا ضرور کوئی پس منظر ہوگا تاہم اس کا کیا کیا جائے کہ جب بشری ٰبی بی نے پشاورمیں ” لینڈنگ” کی تو گورنر صاحب اسلام آباد اور پنجاب کے لمبے سفر پرچلے گئے اور باہر بیٹھ کر بیانات دیتے رہے ۔ گورنر نے مشورہ دیا ہے یا طنز کیا ہے اس سے قطع نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبے کے حالات کا ادراک کرتے ہوئے گورننس کے معاملات پر توجہ مرکوز کی جائے اور حالت جنگ سے دوچار صوبے کے عوام کے زخموں پر دھمکیوں اور بیانات کے ذریعے نمک پاشی کے رویوں سے گریز کیا جائے ۔