وادی تیراہ کے علاقے زخہ خیل میں فرنٹیئر کور نارتھ نے پیٹریاٹک یوتھ آف پاکستان کے تعاون سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

پیٹریاٹک یوتھ آف پاکستان کے تعاون سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

وادی تیراہ کے علاقے زخہ خیل میں فرنٹیئر کور نارتھ نے پیٹریاٹک یوتھ آف پاکستان کے تعاون سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا۔میڈیکل کیمپ میں 950 مریضوں کو مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ۔مقامی ونگ کمانڈر کرنل خرم شہزاد نے صحت سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے میڈیکل کیمپ کا دورہ کیا اور مریضوں سے تعلیم اور صحت سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ۔میڈیکل کیمپ کے اختتام پر ونگ کمانڈر نے پیٹریاٹک یوتھ آف پاکستان کے پریزیڈنٹ مجید خٹک اور ڈاکٹرز کی ٹیم کو یادگاری تحائف پیش کئے۔
A cricket match was held between the soldiers of the Pak Army during late police hours

دیر بالا پولیس آور پاک آرمی کے جوانوں کے درمیان کرکٹ میچ کا انعقاد

دیر سپورٹس کمپلیکس میں دیر بالا پولیس آور پاک آرمی کے جوانوں کے درمیان کرکٹ میچ کا انعقاد ہوا۔ دیر بالا پولیس ٹیم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ جیت کر ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق اج مورخہ 20.11.2024 دیر سپورٹس کمپلیکس میں دیر پولیس اور پاک آرمی کے جوانوں کے درمیان کرکٹ میچ کا انعقاد کیا گیا۔ جسمیں ایس پی انوسٹی گیشن اکبر شینواری، 183 ونگ کمانڈر دیر سکاوٹس، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر دیر بالا، اے ڈی سی دیر بالا اور ڈی ایس او دیر بالا سمیت تماشائیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

دونوں ٹیموں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیر بالا پولیس نے کانٹے دار مقابلے کے بعد میچ جیت کر ٹرافی اپنے نام کی۔ ڈی پی او دیر بالا ظفر احمد خان نے بہترین کھیل پیش کرنے پر دونوں ٹیموں کو داد دی اور دیر بالا پولیس ٹیم کو میچ جیتنے پر مبارکباد پیش کی۔ پولیس ہیڈکوارٹر دیر بالا پہنچنے پر دیر بالا پولیس ٹیم کے جوان کو ایس پی انوسٹی گیشن اکبر شینواری نے نقد انعامات دے کر حوصلہ افزائی کی۔
شعبہ اطلاعات و تعلقات عامہ ضلع دیر بالا پولیس

Khyber Pakhtunkhwa Governor's participation in Agricultural University Peshawar event

صوبائی حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا پیغام

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جب سے گورنر بنا ہوا ہوں میں نے ہمیشہ یہی بات کی ہے کہ خیبر خواہ کی سیکیورٹی کی صورتحال کوئی اتنی اچھی نہیں ہے میں نے وزیراعظم پاکستان کو بھی ایک لیٹر لکھا ہے ان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں صدر صاحب سے ملاقات ہوئی ہے تاہم اس مسئلہ پر صوبائی حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے وہ اسلام اباد میں چڑھائی یا اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے جلسے جلوس کرتے ہیں مگر اپنا صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر دیا ہے لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے لہذا میں نے فیصلہ کیا ہے ہم دسمبر کے پہلے ہفتہ میں خیبر پختونخوا میں آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کرینگے جو گورنر ہاؤس میں ہوگی جس میں ہم صوبے کے امن و امان کے حوالے سے صوبے کے وسائل کے حوالے سے جو کہ مرکز کے ساتھ ہمارے جو ایشوز ہیں اس کے حوالے سے صوبہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو جمع کریں گے صوبہ کا مقدمہ دلیل و دلائل کے ساتھ وفاق کے سامنے پیش کریں گے ۔

اگر اج اپ دیکھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر فوجی نوجوانوں ، ایف سی کے جوانوں اور اپنے سپاہیوں اور بے گناہ افراد کے جنازے اٹھا رہے ہیں اس بدامنی پر صوبائی حکومت مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے جو ایک سوالیہ نشان ہے اس مسئلہ پر نہ ہی صوبائی کابینہ کا اجلاس بلایا گیا نہ صوبائی اسمبلی کا تو میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں ضرورت ہے کہ ہم پولیٹیکل فورسز کو خیبر پختونخوا کے مسئلہ پر اکٹھا کریں اور ہم اپنے مسائل کا حل خود ہی تلاش کریں۔

آل پارٹیز کانفرس میں جتنی بھی جماعتیں ہیں ان کے صوبائی صدور اور لیڈران کو مدعو کرینگے بلاامتیاز وزیر اعلی صاحب ایک جماعت کے صوبائی صدر ہیں انکو بھی مدعو کرینگے تاکہ وہ اپنا موقف سامنے رکھیں وہ آئیں گے تو بہت اچھا۔

ہمارے سی ایم صاحب پہلے کہتے تھے کہ فوج ہمارے صوبے سے نکل گئی اور پھر وہ افغانستان سے مذاکرات کی بات کر رہے تھے ، اج اگر ہمارے صوبے سے فوج نکلتی ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس دہشت گردی کا مقابلہ کرسکیں، مجھے خیبر پختونخوا کی پولیس پہ بہت فخر ہے تو ان کے پاس کیا وہ وسائل ہیں جو کہ فوج کے پاس ہیں اور اگر فوج صوبہ سے نکلتی ہے تو کیا ہم لوگ کنٹرول کر سکتے ہیں بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں اج بھی اپ دیکھیں سندھ میں رینجز موجود ہیں صوبائی حکومت کی سپورٹ کے لیے بلوچستان میں ایف سی اور فوج موجود ہے حکومت کی سپورٹ کے لیے ۔۔آج تمام پولیٹیکل پارٹیز سے عوام سوال کر رہی ہے کہ اپ ہمیں کیوں دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ چکے ہیں ، سندھ بلوچستان اور پنجاب کے وزراء اعلیٰ ترقیاتی کاموں کے افتتاح کررہے ہیں اور ہمارے صوبہ میں دھرنوں ، اسلام آباد پر چڑھائی ، ریاست کے خلاف لڑائی کی خبریں آتی ہیں سرکاری وسائل اسلام آباد میں استعمال کیئے جارہے ہیں حیات اباد فیکٹری میں آگ لگی فائر برگیڈ اسلام آباد میں تھی اج اساتذہ کو کہا جا رہا ہے کہ اپ کو اس وقت تنخواہیں ملیں گی جگہ جب اپ اسلام اباد جائیں گے اج ہمارے ڈاکٹرز ، بلدیاتی اداروں کے ملازمین ، نمائندے تنخواہیں نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں اور صوبائی حکومت ریاست مخالف ون پوائینٹ ایجنڈا پر عمل پیرا ہے وفاق کو دیکھنا ہوگا نرم پالیسی ترک کرکے سخت پالیسی اپنانی ہوگی اگر صوبائی حکومت صوبہ کے وسائل پولیس یا اداروں کو لیکر اسلام آباد پر چڑھائی کرتی ہے تو ریاست کو قانون کے مطابق سخت ایکشن لینا چاہیئے اور قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔