گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جب سے گورنر بنا ہوا ہوں میں نے ہمیشہ یہی بات کی ہے کہ خیبر خواہ کی سیکیورٹی کی صورتحال کوئی اتنی اچھی نہیں ہے میں نے وزیراعظم پاکستان کو بھی ایک لیٹر لکھا ہے ان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں صدر صاحب سے ملاقات ہوئی ہے تاہم اس مسئلہ پر صوبائی حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے وہ اسلام اباد میں چڑھائی یا اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے جلسے جلوس کرتے ہیں مگر اپنا صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر دیا ہے لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے لہذا میں نے فیصلہ کیا ہے ہم دسمبر کے پہلے ہفتہ میں خیبر پختونخوا میں آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کرینگے جو گورنر ہاؤس میں ہوگی جس میں ہم صوبے کے امن و امان کے حوالے سے صوبے کے وسائل کے حوالے سے جو کہ مرکز کے ساتھ ہمارے جو ایشوز ہیں اس کے حوالے سے صوبہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو جمع کریں گے صوبہ کا مقدمہ دلیل و دلائل کے ساتھ وفاق کے سامنے پیش کریں گے ۔
اگر اج اپ دیکھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر فوجی نوجوانوں ، ایف سی کے جوانوں اور اپنے سپاہیوں اور بے گناہ افراد کے جنازے اٹھا رہے ہیں اس بدامنی پر صوبائی حکومت مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے جو ایک سوالیہ نشان ہے اس مسئلہ پر نہ ہی صوبائی کابینہ کا اجلاس بلایا گیا نہ صوبائی اسمبلی کا تو میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں ضرورت ہے کہ ہم پولیٹیکل فورسز کو خیبر پختونخوا کے مسئلہ پر اکٹھا کریں اور ہم اپنے مسائل کا حل خود ہی تلاش کریں۔
آل پارٹیز کانفرس میں جتنی بھی جماعتیں ہیں ان کے صوبائی صدور اور لیڈران کو مدعو کرینگے بلاامتیاز وزیر اعلی صاحب ایک جماعت کے صوبائی صدر ہیں انکو بھی مدعو کرینگے تاکہ وہ اپنا موقف سامنے رکھیں وہ آئیں گے تو بہت اچھا۔
ہمارے سی ایم صاحب پہلے کہتے تھے کہ فوج ہمارے صوبے سے نکل گئی اور پھر وہ افغانستان سے مذاکرات کی بات کر رہے تھے ، اج اگر ہمارے صوبے سے فوج نکلتی ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس دہشت گردی کا مقابلہ کرسکیں، مجھے خیبر پختونخوا کی پولیس پہ بہت فخر ہے تو ان کے پاس کیا وہ وسائل ہیں جو کہ فوج کے پاس ہیں اور اگر فوج صوبہ سے نکلتی ہے تو کیا ہم لوگ کنٹرول کر سکتے ہیں بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں اج بھی اپ دیکھیں سندھ میں رینجز موجود ہیں صوبائی حکومت کی سپورٹ کے لیے بلوچستان میں ایف سی اور فوج موجود ہے حکومت کی سپورٹ کے لیے ۔۔آج تمام پولیٹیکل پارٹیز سے عوام سوال کر رہی ہے کہ اپ ہمیں کیوں دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ چکے ہیں ، سندھ بلوچستان اور پنجاب کے وزراء اعلیٰ ترقیاتی کاموں کے افتتاح کررہے ہیں اور ہمارے صوبہ میں دھرنوں ، اسلام آباد پر چڑھائی ، ریاست کے خلاف لڑائی کی خبریں آتی ہیں سرکاری وسائل اسلام آباد میں استعمال کیئے جارہے ہیں حیات اباد فیکٹری میں آگ لگی فائر برگیڈ اسلام آباد میں تھی اج اساتذہ کو کہا جا رہا ہے کہ اپ کو اس وقت تنخواہیں ملیں گی جگہ جب اپ اسلام اباد جائیں گے اج ہمارے ڈاکٹرز ، بلدیاتی اداروں کے ملازمین ، نمائندے تنخواہیں نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں اور صوبائی حکومت ریاست مخالف ون پوائینٹ ایجنڈا پر عمل پیرا ہے وفاق کو دیکھنا ہوگا نرم پالیسی ترک کرکے سخت پالیسی اپنانی ہوگی اگر صوبائی حکومت صوبہ کے وسائل پولیس یا اداروں کو لیکر اسلام آباد پر چڑھائی کرتی ہے تو ریاست کو قانون کے مطابق سخت ایکشن لینا چاہیئے اور قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔