Parachinar: The second convoy of food items has been dispatched to District Kuram

پاراچنار:ضلع کرم کیلئے اشیائے خورونوش کا دوسرا قافلہ روانہ

پاراچنار: ضلع کرم کیلئے اشیائے خورونوش کا دوسرا قافلہ آج 6 دن بعد ٹل کینٹ سے روانہ کردیا گیا۔ 45 مال بردار گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں آٹا، گھی، چینی اور روز مرہ کی اشیاء سمیت تاجروں کا سامان بھجوایا گیا ہے جب کہ قافلے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔  مال بردار ٹرک پارا چنار، بوشہرہ، علی زئی اور دیگر متاثرہ علاقوں تک پہنچائے جائیں گے۔ کرم میں حالیہ کشیدگی کے بعد پہلا قافلہ 8جنوری کو روانہ کیا گیا تھا، متاثرہ علاقوں میں ادویات اور سامان کی قلت میں کچھ حد تک کمی کا امکان ہے۔ دوسری جانب کرم میں ٹل پارا چنار روڈ محفوظ بنانےکیلئے اہلکاروں کی بھرتی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت اسپیشل پروٹیکشن فورس کی بھرتی رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لی جائے گی۔

PTI Talks مذاکرات

تعطل کے بعد مذاکرات کادوبارہ آغاز

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں تعطل پیدا ہو چکا تھا۔ اس سے قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کمیٹی سے ان کے مطالبات تحریری شکل میں مانگے تھے، جس پر تحریک انصاف کی قیادت گومگو کی کیفیت کا شکار ہو گئی تھی۔ انہیں یہ خدشہ لاحق تھا کہ مطالبات تحریری صورت میں دینے سے ان کی سبکی ہوگی اور یہ تحریری مطالبات سوشل میڈیا پر ان کے خلاف استعمال کیے جا سکتے ہیں، اس لیے تحریری مطالبات پر پس و پیش سے کام لیا جاتا رہا۔

مبینہ طور پر اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے یقین دہانی پر پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر جیل میں عمران خان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی، جسے گزشتہ اتوار کو چھٹی کے روز پورا کیا گیا۔ اس ملاقات میں کمیٹی کو تحریری مطالبات پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی، مگر شرط یہ عائد کی گئی کہ ان پر عمران خان کے بجائے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کے دستخط ہوں گے، جسے حکومت نے قبول کر لیا۔ حکومت شروع سے ہی مذاکرات کی خواہاں تھی، مگر اسے یہ خدشہ لاحق تھا کہ مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت پر عمران خان کی جانب سے عمل درآمد کے لیے ضامن کی ضرورت ہوگی۔

حکومتی مؤقف مبنی برحق تھا کیونکہ اگر حکومت اور اپوزیشن مذاکرات میں معاملات طے پا جائیں اور عمران خان اس پر عمل درآمد نہ کریں تو یہ مذاکرات مشقِ لاحاصل کے سوا کچھ نہیں ہوں گے۔ حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا باقاعدہ آغاز تحریک انصاف کی جانب سے ہوا تھا جب عمران خان نے گزشتہ ماہ پارٹی قائدین پر مشتمل ایک کمیٹی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔ اس سے قبل عمران خان اور ان کی پارٹی کا مؤقف تھا کہ وہ مذاکرات صرف فوجی قیادت سے کریں گے، جبکہ فوجی قیادت کا مؤقف تھا کہ مذاکرات سیاسی قوتوں کے درمیان ہوتے ہیں اور فوج کا سیاسی مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

فوجی قیادت کا یہ مؤقف درست تھا کہ مذاکرات ہمیشہ سیاستدانوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ فوج کے پاس ایسا کوئی آئینی اختیار نہیں کہ وہ کسی سیاسی جماعت سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات پر عمل درآمد کروائے۔ اس قسم کے اختیارات حکومت وقت کو میسر ہوتے ہیں، وہی کسی سیاسی جماعت یا اس کے رہنماؤں سے مذاکرات کرنے اور طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ مگر تحریک انصاف چونکہ خود کو “انوکھا لاڈلا” سمجھ رہی ہے، اس لیے اس کی قیادت کا اصرار تھا کہ وہ مذاکرات فوج سے ہی کرے گی۔

فوجی قیادت کی جانب سے انکار کے بعد تحریک انصاف حکومت سے مذاکرات پر آمادہ ہوئی اور یکطرفہ کمیٹی بھی بنا دی، حالانکہ مذاکرات کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ دونوں جانب سے آمادگی کا اظہار ہو اور دونوں جانب سے اس مقصد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ عمران خان نے جیل سے یکطرفہ طور پر مذاکراتی کمیٹی بنا دی اور اس کے ساتھ دھمکی بھی لگا دی کہ اگر چار دن تک مذاکرات نہ ہوئے تو مذاکرات ختم سمجھے جائیں گے اور ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے سے روک دیں گے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی جو رقوم بھیجتے ہیں، یہ نہ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتی ہیں اور نہ ہی فوج کو اس کا کوئی فائدہ ملتا ہے بلکہ اس سے ملکی معیشت کو سہارا ملتا ہے۔ معیشت کسی ایک جماعت کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ہے۔ اس قسم کی اپیل دشمنی کے مترادف ہے اور یہ واضح طور پر ملک اور قوم کے مفادات کے خلاف ہے۔

حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کی خواہاں ہے۔ اس کے باوجود تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نے عمران خان سے ملاقات کی شرط عائد کی، جسے حکومت نے چھٹی کے دن بھی پورا کیا۔ اب جبکہ مذاکرات کے لیے ماحول سازگار ہو چکا ہے، قوم تحریک انصاف سے سنجیدگی کی توقع رکھتی ہے کہ وہ ان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے خلوص کا مظاہرہ کرے گی اور ایسی شرائط عائد نہیں کرے گی جو حکومت کے بس سے باہر ہوں۔

تحریک انصاف کی جانب سے پہلی شرط اسیران کی رہائی ہے، جو کہ عدالتی معاملہ ہے۔ مزید برآں، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے مطالبات غیرضروری ہیں کیونکہ ان واقعات کی حقیقت سب پر عیاں ہے۔ اب جبکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہونے والے ہیں، ضروری ہے کہ تحریک انصاف خود کو ماورائی مخلوق سمجھنے کے بجائے ملک کے شہری سمجھے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ امید ہے کہ 15 جنوری سے شروع ہونے والے مذاکرات میں دونوں جانب سے خلوص، تدبر، دانشمندی اور مثبت سیاسی رویوں کا مظاہرہ کیا جائے گا تاکہ ملک کو استحکام نصیب ہو اور یہ ترقی کی جانب گامزن ہو۔

وصال محمد خان

پاکستان مخالف پروپیگنڈا

پاکستان مخالف پروپیگنڈا اور اس کے عوامل

بھارت اور افغانستان کے علاوہ دو اور اہم ممالک کے میڈیا پر پاکستان کے خلاف بدترین قسم کا منفی پروپیگنڈا جاری ہے جبکہ ملک کے اندر ایک مخصوص پارٹی کے علاوہ بعض شدت پسند گروپوں کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بھی عروج پر ہے۔ ان تمام فریقین کے درمیان بہت سی چیزیں قدر مشترک ہیں ۔ ایک تو یہ کہ پاکستان ٹوٹ رہا ہے یا ٹوٹنا چاہیے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں اور یہ نہ صرف عالمی امن کے لیے خطرناک ہیں بلکہ پاکستان اقتصادی بدحالی کے باعث یہ اثاثے کسی اور کو منتقل کرسکتا ہے ۔ تیسرا پروپیگنڈا یہ ہے کہ پشتون اور بلوچ پاکستان سے الگ ہونے کی مختلف تحاریک چلارہے ہیں اور ایک یہ کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری ہے۔

اسباب و عوامل جو بھی ہو اور اس ہمہ جہت مگر منظم پروپیگنڈا کے برعکس اصل حقائق کیا ہے تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت اور اس کے متعلقہ ادارے اس منظم پروپیگنڈا کا راستہ روکنے یا ملک کی اصل صورتحال ڈسپلے کرنے میں باہر کی دنیا تو چھوڑیں ملک کے اندر بھی ناکام رہے ہیں اور ایک مخصوص پارٹی سے نمٹنے میں بھی اس حکومت کو بدترین قسم کی ناکامیوں کا سامنا ہے ۔ مسلسل پروپیگنڈے کے باوجود مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت ملک کا اس میدان میں دفاع کرنے سے یا تو غافل ہے ، یا نااہل ہے یا بوجوہ خوفزدہ ہے ۔ سال 2024 کے دوران ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان مختلف شعبوں میں کافی بہتر رہا مگر یہ حکومت ریاستی کامیابیوں کی تشریح اور تشہیر میں بھی ناکام رہی ۔ حالت تو یہ ہے کہ اسٹیٹ رن میڈیا اداروں سے بھی کام نہیں لیا جارہا اور اس حکومت کی سوئی 9 مئی کی ذمہ دار مخصوص پارٹی کے گھرد گھومتی دکھائی دیتی ہے جو کہ اس کے باوجود ایک انجانے خوف کا اظہار ہے کہ مذکورہ پارٹی کے پاس جتنے پولیٹیکل کارڈز تھے وہ تقریباً ختم ہوکر رہ گئے ہیں۔

پاکستان کو ایک ناکام ریاست قرار دینے کی حالیہ مہم ہنگامی نوعیت کے سخت حکومتی اور سیاسی اقدامات کی متقاضی ہے کیونکہ اس کمپین کے پیچھے نہ صرف یہ کہ متعدد عالمی طاقتوں کا میڈیا متحرک ہے بلکہ کروڑوں ڈالرز نام و نہاد سوشل میڈیا پر بھی خرچ کیے جارہے ہیں ۔ ایک جدید ریاست کے متعلقہ ادارے اس صورتحال کا نوٹس لینے کی بجائے پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور نان ایشوز میں مصروف عمل ہیں اور فیک نیوز کی روک تھام میں ان کو مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور متعلقہ اداروں کی اس ناکامی یا نااہلی کا سخت نوٹس لینے کی اشد ضرورت ہے۔

عقیل یوسفزئی

مزید پڑھئے: فیک نیوز اور پروپیگنڈا مشینری کی روک تھام کیونکر؟

COAS Gen Syed Asim Munir Visit to Peshawar

پشاور: آرمی چیف کی سیاستدانوں سے ملاقات، دہشتگردی کیخلاف اتحاد پر اتفاق

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک میں امن خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور پوری طاقت سے جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی ہماری سرزمین پر کوئی جگہ نہیں، دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور وہ بھاری نقصان اٹھاتے رہیں گے، برائی کی قوتوں کے خلاف متحد ہیں، سیکیورٹی فورسز کی شاندار کامیابیوں پر بے حد فخر ہے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پیر کے روز پشاور کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔ آرمی چیف کو ملک میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال اور فتنہ الخوارج کے خلاف جاری انسداد دہشت گردی آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، گورنر خیبر پختونخوا بھی شریک تھے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے قرار دیا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے اور ان کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم سب اس فتنے کے خلاف متحد ہیں، ہمیں سیکیورٹی فورسز کی بے مثال کامیابیوں پر بے حد فخر ہے، ان کی لگن، حوصلے اور بے پناہ قربانیوں کے نتیجے میں اپنی سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کا خاتمہ یقینی بنارہے ہیں۔ ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے سرکردہ لیڈروں کا تعاقب کرکے ان کا خاتمہ یقینی بنایا ہے۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گرد تنظیموں کے بنیادی ڈھانچے ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ یقینی بنارہی ہیں، یہ اس فتنے کیلئے واضح پیغام ہے کہ دہشت گردی کی ہماری سرزمین پر کوئی جگہ نہیں ہے، یہ جنگ جاری ہے اور ہم اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے واضح کیا کہ امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے لیکن ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اور وہ بھاری نقصان اٹھاتے رہیں گے۔ حتی کہ ان کی نقصان پہنچانے کی صلاحیت ختم کردی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے، متعدد حملوں کو بروقت ناکام بنانے سمیت امن و امان کو برقرار رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کو سراہا۔ پاک فوج کے سربراہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہر آپریشن سیکیورٹی فورسز کی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور آپریشنل تیاری کا منہ بولتا ثبوت ہے، جو دہشت گردوں کی طرف سے لاحق خطرات کو ناکام بنانے میں مصروف ہیں۔

آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں سے الگ الگ بات چیت بھی کی۔ شرکاء نے دہشت گردی کے خلاف ایک سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ سیاسی نمائندوں نے دہشت گردی کیخلاف قوم کی لڑائی میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت پر واضح مؤقف اپناتے ہوئے دہشت گرد گروپوں کے انتہا پسندانہ فلسفے کے خلاف ایک متحد محاذ کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

Steps underway to make tribal youth of Khyber Pakhtunkhwa skilled

خیبرپختونخواہ کے قبائلی نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لئے اقدامات جاری

فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے خیبرپختونخواہ کے قبائلی نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لئے اقدامات جاری ہیں۔ اس سلسلہ میں ضلع خیبر کے علاقہ لنڈی کوتل میں فرنٹیئر کور نارتھ اور شاہد آفریدی فاونڈیشن کے باہمی اشتراک سے تعمیر کئے گئے خیبرانسٹیٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ کا پہلا کورس کامیابی سے مکمل کر لیا گیا۔ اس موقع پر شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے مہمان خصوصی انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور نارتھ میجر جنرل انجم ریاض تھے۔

Steps underway to make tribal youth of Khyber Pakhtunkhwa skilled

تین ماہ پر مشتمل پہلے کورس میں 84 نوجوان مرد اور خواتین نے بنیادی ہنر کی تربیت حاصل کی۔ جس میں کمپیوٹر اور ڈیجیٹل سکلز، سلائ کڑھائ، موٹرسائیکل میکینک، الیکٹریشن اور ویلڈنگ کی تربیت شامل تھی۔ مہمان خصوصی آئ جی ایف سی نے کامیابی سے کورس مکمل کرنے پر شرکاء کو مبارک باد دی اور ان میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔ تقریب میں پریزیڈینٹ انڈسٹریل ایسوسی ایشین نے ضلع میں تکنیکی تعلیم کی فراہمی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ تربیت مکمل کرنے والے نوجوانوں کے لئے روزگار کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

Steps underway to make tribal youth of Khyber Pakhtunkhwa skilled

تربیت مکمل کرنے والے شرکاء نے فرنٹیئر کور نارتھ اور شاہد آفریدی فاونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے کورسز سے علاقہ میں نوجوانوں کو باعزت روزگار حاصل کرنے کے مواقع ملیں گے۔ اس موقع پر علاقہ مشران کی درخواست پر آئ جی ایف سی نے کورسز کے لئے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے صبح اور شام دو سیشنز پر محیط کورسز کے احکامات جاری کئے۔ پہلے کورس کی کامیاب تکمیل کے بعد ادارے میں ای کامرس اور آن لائن بزنس کے کورسز کے اجراء بھی کر دیا گیا ہے۔

خیبر کے پسماندہ علاقے کے بچوں کو قومی دھارے میں بہتر مواقع دینے کے لئے اگلے مرحلے میں اس ادارے کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اسلام آباد کے ساتھ بھی اِلحاق کیا جا رہا ہے۔

پاکستان سپر لیگ

قبائلی ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے دو کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہونگے

قبائلی ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے دو کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہونگے۔ اپر کرم کے گاؤں لنڈیوان سے تعلق رکھنے والے نوجوان اوپننگ بیٹسمین محمد نعیم کو لاہور قلندر نے پیک کر لیا ۔ محمد نعیم لاہور قلندر کیلئے کیلئے اوپننگ بلے بازی کریگا۔ لوئر کرم کے گاؤں چھپری سے تعلق رکھنے والے نوجوان آل راؤنڈر شاہد عزیز کو ملتان سلطان نے پیک کر لیا۔ ضلع کے لوگوں نے نوجوان کرکٹر کو پاکستان سپر لیگ میں پیک کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی

ایبٹ آباد وفاقی محتسب کی مداخلت سے بیوہ کو دو سال کی پنشن کی ادائیگی

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی مداخلت اور فیصلے سے اوگی، مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی ایک بیوہ کو دو سال سے رکی ہوئی فیملی پنشن کی مد میں 3,22,730 روپے کے بقایاجات جاری کر دیے گئے۔ بیوہ محمد زمان نے وفاقی محتسب کے ریجنل دفتر ایبٹ آباد میں محکمہ کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس (پنشن) لاہور کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ تمام ضروری دستاویزات جمع کروانے کے باوجود دو سال سے ان کی پنشن بقایاجات جاری نہیں کیے جا رہے تھے۔ شکایت درج ہونے کے فوری بعد وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس ایبٹ آباد نے محکمہ کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس (پنشن) لاہور کو نوٹس جاری کیا۔

کیس کی مکمل چھان بین کے بعد وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے شکایت دہندہ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ محکمہ کو فوری طور پر پنشن بقایاجات جاری کرنے کا حکم دیا۔محکمہ نے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے شکایت دہندہ کو 3,00,895 روپے بقایاجات اور 21,895 روپے ماہانہ پنشن جاری کر دی۔ بقایاجات کے حصول کے بعد بیوہ محمد زمان نے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی اور وفاقی محتسب ریجنل آفس ایبٹ آباد کے ڈپٹی رجسٹرار عدنان جدون کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہوا۔

اس موقع پر وفاقی محتسب ہزارہ ڈویژن کے ایڈوائزر انچارج رشید احمد نے کہا کہ وفاقی محتسب کا ادارہ وفاقی محکموں میں پائی جانے والی بد انتظامیوں کے خلاف فوری اقدامات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے شکایات کا بلاتاخیر ازالہ کیا جاتا ہے اور فیصلے پر عملدرآمد میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جاتی۔رشید احمد نے مزید کہا کہ وفاقی محتسب کا ادارہ ایک عوامی عدالت ہے جہاں شکایات بلا معاوضہ اور فوری طور پر حل کی جاتی ہیں۔ عوام الناس کو چاہیے کہ اپنے مسائل کے حل کے لیے وفاقی محتسب کے ادارے سے رجوع کریں اور اس سہولت سے مستفید ہوں۔

Rescue: One-day Basic Life Support Training organized for Charsadda students

ریسکیو: چارسدہ کے طلباء کے لیے ایک روزہ بیسک لائف سپورٹ ٹریننگ کا انعقاد

ریسکیو چارسدہ کی جانب سے الزبتھ رانی کالج آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز ترنگزئی چارسدہ کے طلباء کے لیے ایک روزہ بیسک لائف سپورٹ (BLS) ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر جواد خلیل کی ہدایت پر اس تربیتی سیشن میں طلباء کو فرسٹ ایڈ اور ایمرجنسی ہینڈلنگ کی بنیادی مہارتوں کی عملی تربیت دی گئی۔ اس ٹریننگ میں ہنگامی صورتحال میں خون کے بہاؤ کو روکنے کے طریقے، گلے میں کسی چیز کے پھنسنے کی صورت میں فوری اقدامات، ہڈی ٹوٹنے اور بجلی کے جھٹکے کی صورت میں ابتدائی طبی امداد، دل کا دورہ پڑنے پر فوری مدد (CPR) فراہم کرنے کی مہارت کے بارے میں طلباء کو سکھایا گیا۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد طلباء کو فرسٹ ریسپانڈر کے طور پر تیار کرنا تھا تاکہ وہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری اور مؤثر طریقے سے مدد فراہم کر سکیں۔