ریاست مخالف عناصر بھارتی پروپیگنڈا ، دھمکیوں سے بے خبر؟

ریاست مخالف عناصر بھارتی پروپیگنڈا ، دھمکیوں سے بے خبر؟

عقیل یوسفزئی

یہ بات اب کھل کر سامنے آہی گئی ہے کہ پاکستان کے خلاف بعض اندرونی ریاست مخالف قوتوں اور گروپوں کے علاوہ متعدد علاقائی طاقتوں اور پراکسیز کے منصوبے بھی ایک خطرناک حد کو عبور کرنے کے آخری مراحل میں ہیں ۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ ملک کی سیاسی قائدین کو ان پراکسیز کی سازشوں بلکہ تیاریوں کا یا تو علم نہیں ہے یا وہ جان بوجھ کر انجان بنے ہوئے ہیں ۔ یہی حال میں سٹریم میڈیا کا بھی ہے جس کو ایک مخصوص پارٹی اور عدالتی فیصلوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا ۔

متعدد مین سٹریم انڈین چینلز پر گزشتہ چند دنوں سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پر مشتمل خصوصی نشریات کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس پروپیگنڈا وار کا آغاز مقبوضہ جموں کشمیر میں انڈین فورسز پر ہونے والے چند حملوں کے بعدکیا گیا ۔ ان نشریات کے دوران بتایا جارہا ہے کہ پاکستان کی سپیشل سروسز گروپ ( ایس ایس جی ) کے سینکڑوں جوان نہ صرف ان حملوں میں براہ راست ملوث ہیں بلکہ انڈین میڈیا کی” پروپیگنڈا وار ” کے مطابق بھارت پاکستان کے خلاف تقریباً 6 محاذوں پر حملوں کی تیاریوں میں مصروف ہے ۔ رپورٹس میں پاکستان کے چند ریاست مخالف یوٹیوبرز کے بعض سنسی خیز مگر ” نان سینس” تبصروں کی کلپس کو مین سٹریم انڈین چینلز کی زینت بناکر ان کو اپنے ملک کے خلاف بطور ” وعدہ معاف گواہ ” بنانے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے حالانکہ پاکستانی ان خواتین ، حضرات میں سب سے ” معتبر ” تجزیہ کار کو پاکستان کے سنجیدہ حلقے اور صحافی ” قیامت مسعود ” کے نام سے جانتے ہیں ۔

انڈین میڈیا ان نشریات کے دوران ایس ایس جی کے سربراہ میجر جنرل عادل رحمانی کو بطور ہیرو پیش کرتے ہوئے دعویٰ کررہا ہے کہ اس ” آپریشن” کو وہ لیڈ کررہے ہیں اور یہ کہ ایک لیفٹیننٹ کرنل سینکڑوں جوانوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر لگارہے ہیں ۔ اس تمام پروپیگنڈے کے دوران نہ تو کوئی ثبوت سامنے لایا جاتا ہے اور نہ ہی پاکستان کی طرح کوئی تجزیہ کار یہ سوال اٹھانے کی ضرورت محسوس کرتا ہے کہ جب سینکڑوں کمانڈوز بقول ان کے سرحد پار کرکے داخل ہورہے تھے تو خود کو بہت جدید اور محفوظ ریاست بتانے والے بھارت کا دفاعی نظام کہاں سویا ہوا تھا ؟
رپورٹس اور تبصروں میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایس ایس جی کا ہیڈکوارٹر اور ٹریننگ سنٹر خیبرپختونخوا میں واقع ہیں جہاں انڈین میڈیا کے بقول پاکستان کی سیکورٹی فورسز طالبان وغیرہ کے سامنے سرینڈر ہوچکی ہیں حالانکہ سیکورٹی چیلنجز کے باوجود یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ پاکستان کی فورسز روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کررہی ہیں اور گزشتہ روز بھی خیبرپختونخوا کے تین اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔

اس تمام پروپیگنڈے اور جنگ کی تیاریوں کی دھمکیوں سے قطع نظر افسوسناک امر یہ ہے کہ بعض سیاسی حلقوں کے علاوہ تجزیہ کاروں کے لبادے میں موجود بعض افراد پر متعلقہ ادارے اس کے باوجود ہاتھ نہیں ڈال رہے جو کہ کئی برسوں سے پاکستان مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈا پراجیکٹس کا حصہ بن کر مسلسل انڈین میڈیا کو ” مصالحہ” فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔ ایسے عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹنے کا وقت ہوا چاہتا ہے اور ساتھ میں اس بات کا ادراک بھی ہونا چاہیے کہ پاکستان کے اندر جاری دہشت گردی میں عالمی اور علاقائی پراکسیز کا عمل دخل بڑھتا جارہا ہے اور یہ اب مقامی مسئلہ نہیں رہا جس طرح کہ بعض حلقے تاثر دینے میں مصروف عمل ہیں ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ریاست اپنی پوری قوت کے ساتھ نہ صرف عام دہشت گردوں کے خلاف صف آراء ہو بلکہ ڈیجیٹل دہشتگردی میں کھلے عام ملوث ” عناصر” کو بھی لگام دینے پر توجہ دی جائے کیونکہ ریاست مخالف پروپیگنڈا اور ریٹنگ وغیرہ کی چکر میں بعض لوگ کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کررہے اور اظہار رائے کی آڑ میں ملکی مفادات کو بھی خاطر میں نہیں لایا جارہا ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket