ایبٹ آباد ڈھوڈیال ہزارہ یونیورسٹی کے شعبۂ آرکیالوجی نے ایک غیر معمولی کامیابی حاصل کرتے ہوئے شنکیاری کے علاقے کنڈر بیدادی سے 2800 سال قدیم آثارِ قدیمہ دریافت کیے ہیں۔ یہ دریافت خطے کی تاریخ میں ایک انقلابی پیش رفت ہے اور قدیم تہذیبوں کی موجودگی کا ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کرتی ہے۔ ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق، کھدائی کے دوران قدیم برتن، اوزار، ثقافتی اشیاء اور رہائشی ڈھانچے دریافت ہوئے ہیں، جو اس دور کے انسانوں کے طرزِ زندگی، سماجی ڈھانچے اور روزمرہ معمولات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ان دریافتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ علاقہ ہزاروں سال قبل ایک ترقی یافتہ تہذیب کا مرکز تھا۔
ہزارہ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، یہ دریافت تحقیقی اور علمی میدان میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگی، جبکہ اس سے نہ صرف خطے کی تاریخی اہمیت میں اضافہ ہوگا بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ ماہرین اب ان آثارِ قدیمہ کا مزید تفصیلی مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ یہاں آباد قدیم معاشرت اور ثقافت کے مزید رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ شنکیاری اور اس کے گرد و نواح کو پہلے بھی آثارِ قدیمہ کے لحاظ سے ایک تاریخی مقام کی حیثیت حاصل تھی، تاہم 2800 سال قدیم شواہد کی دریافت نے اس کی تاریخی اہمیت کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ یہ دریافت نہ صرف ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے ایک سنسنی خیز پیش رفت ہے بلکہ یہ خطہ عالمی تحقیقی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔