پشتون سرزمین کو خدا نے جہاں بے پناہ وسائل اور افرادی قوت سے نوازا ہے وہاں اس مٹی نے ہر دور میں عظیم دانشوروں، فنکاروں کی کھلاڑیوں اور دیگر شعبوں کے اہم افراد بھی دیے ہیں جنہوں نے معاشرے کی شعوری، سماجی اور اقتصادی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا اور نام کمایا۔
گزشتہ روز نوشہرہ کے تاریخی گاؤں خویشگی میں ادب کور کے زیر اہتمام اس خطے کے مقبول ترین شاعر اور دانشور رحمت شاہ سائل (پرائڈ آف پرفارمنس) کی ذاتی زندگی اور ادبی خدمات اور جہد مسلسل بحث کے علاوہ ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک شاندار اور نمائندہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں اہل ادب اور مداحین ادب کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
جناب رحمت شاہ سائل نے اپنے مشاہدات اور یادداشت میں بتایا کہ انہوں نے 13 برسوں کی عمر میں اپنے چھوٹے سے گاؤں سے نامساعد سماجی، معاشی حالات کے ہوتے ہوئے شاعری کا آغاز کیا تھا اور اب تک ان کی بیس کتابیں چھپ چکی ہیں اور پانچ مزید اشاعت کے مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت، اہم شعرا اور عام لوگوں نے ان کی شاعری کو کئی دہائیوں تک اس لئے پسند کیا کہ اس میں گرد و پیش کے سیاسی، سماجی اور معاشی حالات، مسائل اور تکالیف کی ترجمانی کی گئی تھی۔
اس اہم تقریب کے دوران جن متعلقہ افراد اور شخصیات نے جناب سائل کی زندگی اور ادبی خدمات پر اظہار خیال کر کے ان کو اس عصر کا مقبول ترین شاعر قرار دے دیا ان میں ڈاکٹر اسرار، ڈاکٹر یار محمد مضموم، عزیز مانیروال، سیدہ حسینہ گل، شوکت حیات خان خویشگی، اکمل لیونے، سلیم خان ایڈوکیٹ، عقیل یوسفزئی، انور مانیروال، فضل سبحان عابد، صادق ژڑک، اقبال حسین افکار، اقبال شاکر، فطرت بو نیری، ڈاکٹر گلزار جلال اور پروگرام کے آرگنایزر نامور لکھاری ڈاکٹر عبداللہ جان عابد سمیت متعدد دوسرے شامل تھے۔
شرکاء نے اس بات پر متفقہ رائے کا اظہار کچھ یوں کیا کہ انہوں نے رحمت شاہ سائل کو موجودہ عصر یا دور کا سب سے مقبول شاعر قرار دیتے ہوئے اس کی وجہ اپنے عوام اور ان کے جذبات و احساسات سے جڑے رہنے کی ان کی انفرادیت قرار دے دیں ۔ ان کے مطابق سائل نے پانچ نسلوں کے علاوہ نئی نسل کے درجنوں شاعروں کو فطری طور پر متاثر کیا جبکہ ان کی شاعری عوام کے علاوہ مقبول گلوکاروں کی بھی محبوب شاعری رہی جنہوں نے اسے گا کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
اس موقع پر کہا گیا کہ جناب سائل بے شمار مسائل اور رکاوٹوں کے باوجود اپنی مزاحمتی شاعری کے بعد اس میدان میں ڈٹے رہے اور اس کا صلہ ان کو عوام کی بے پناہ محبت اور ستائش کی صورت میں ملا ۔
انہوں نے اپنے نظریے اور بیانیہ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جبکہ ان کی صلاحیتیں محض شاعری تک محدود نہیں رہی بلکہ نثر اور صحافت میں بھی بہت اچھا کام کیا۔ اس موقع پر اگر ایک طرف صاحب الرائے افراد نے سائل کے کردار اور خدمات کو سراہا تو دوسری طرف متعدد شعراء نے اپنے کلام اور منفرد گلوکار نعیم طوری نے اپنی آواز، موسیقی کے ذریعے رحمت شاہ سائل کو خراج تحسین پیش کرکے تقریب کو یادگار بنایا جبکہ میزبان اور ادب کور کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔