عقیل یوسفزئی
آج یوم دفاع کے ساتھ یوم شہداء بھی منائی جارہی ہے جس کا مقصد ان ہزاروں جوانوں اور افسروں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنھوں نے ملکی سلامتی اور استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں. اس ضمن میں ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث کوئی بڑی تقریب نہیں ہوگی تاہم اس عزم کا اظہار کیا جائے گا کہ ہم اپنے شہداء کو نہیں بھولے.
ایک روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ایک آپریشن کے دوران پاک فوج کے ایک افسر سمیت 4 جوانوں نے شھادت پائی جن میں 4 کی عمریں 40 برس سے بھی کم تھیں. ان جوانوں کے سامنے زندگی کے خواب، ارمانوں کی تکمیل اور شاندار کیریئر پر مشتمل ایک مستقبل پڑا ہوا تھا مگر وہ عین جوانی میں محض اس لئے جام شہادت نوش کر گئے کہ اس ملک میں امن ہو اور عوام کو تحفظ فراہم ہو. ایسے ہی ہزاروں جوان اس مقصد کیلئے پہلے بھی قربانیاں دے چکے ہیں تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ کہ بعض لیڈرز اور حلقوں کو ان قربانیوں کا ادراک اور احساس نہیں ہورہا اور یہ لوگ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے میں مصروف ہیں.
حال ہی میں ایک سابق وزیراعظم نے حسبِ معمول ایسی ہی کوشش کی جس پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے علاوہ عوام نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کیونکہ سیاسی مقاصد اور حکمرانی کے شوق میں کسی کو بھی اس نازک صورتحال میں اس نوعیت کے منفی پروپیگنڈہ اور مبینہ سازشوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی.
یہ ان شہداء کی قربانیوں کا مذاق اڑانے والی کوششیں ہیں جنھوں نے اس ملک کی سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی جانوں، خاندانوں اور کسی رشتے کی پرواہ نہیں کی.