ٹیلی ویژن کے فروغ میں پختون خوا کا کردار اور فرمان اللہ جان
عقیل یوسفزئی
پاکستان میں ٹیلی ویژن انڈسٹری کے فروغ میں خیبر پختون خوا کے پروڈیوسرز، رایٹرز، فنکاروں، گلوکاروں اور صحافیوں کا بڑا اہم اور بنیادی کردار رہا ہے. پاکستان ٹیلی ویژن پشاور سنٹر اس حوالے سے بہت شاندار کارکردگی کا حامل رہا ہے کہ اس نے جہاں ایک طرف صوبے اور خطے کی ثقافت، تاریخ اور اہمیت سے دنیا کو آگاہ کیا وہاں اس سنٹر نے بہت سے ایسے پروڈیوسرز اور ڈایریکٹرز بھی متعارف کرائے جنہوں نے ملکی اور عالمی سطح پر شہرت پائی.
ان میں پاکستان ٹیلی ویژن پشاور کے باصلاحیت ڈایریکٹر فرمان اللہ جان سرفہرت ہیں جنہوں نے نہ صرف بطور پروڈیوسر بلکہ پشاور، اسلام آباد اور بعض دیگر سنٹرز کے پروگرام اور جنرل منیجر کی حیثیت سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خدمات سرانجام دیں اور پروگرامنگ کے مختلف شعبوں میں متعدد اہم ایوارڈز اور اعزازات حاصل کئے.
انہوں نے سال 1974 کو پاکستان ٹیلی ویژن بطور پروڈیوسر جواین کیا. نامور شاعر اور ڈرامہ رایٹر ڈاکٹر محمد اعظم اعظم جو کہ ان کے بڑے بھائی تھے اور جناب احمد فراز نے ان کی بھرپور رہنمائی اور سرپرستی کی اور یوں انہوں نے اپنے طویل کیریئر میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ذریعے عوام کو بہترین پروگرامز دیے. ان کے کریڈٹ پر لاتعداد پروگرامز موجود ہیں تاہم وہ پی ٹی وی میں مختلف پروگراموں کے حوالے سے ٹرینڈ میکر ثابت ہوئے. اس ضمن میں ڈرامہ میں 50 منٹ سلاٹ کا پہلا تجربہ ڈرامہ سیریل “خوبونہ “، کامیڈی کی تاریخ کا سب سے لمبے سلسلے کے پروگرامز “رنگونہ”اور “رنگ پہ رنگ” اور مشہور زمانہ نغمہ “محبتوں کا آشیانہ” کی مثال دی جاسکتی ہے جو کہ اب تک نہ صرف ناظرین بلکہ پروڈکشن کی دنیا کے متعلقہ حلقوں میں بھی اب تک سب کو یاد ہیں.
ڈرامہ “خوبونہ” کو ڈاکٹر محمد اعظم اعظم اور باقی دو کامیڈی پروگرامز کو سعداللہ جان برق جیسے لکھاریوں نے لکھا تھا.
فرمان اللہ جان کے کریڈٹ پر پشتو موسیقی کا شہرہ آفاق پروگرام “وگمے” بھی ہے جس میں پیش کئے گئے آیٹمز کو کیء دھائیوں کے گزرنے کے باوجود اب بھی لاکھوں لوگ یو ٹیوب پر دیکھ رہے ہوتے ہیں. انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے ذریعے عوام کو درجن بھر ایسے فنکار، گلوکار، موسیقار اور میزبان متعارف کراکر دیے جن کو اگر پشتو کی حالیہ تاریخ سے نکال دیا جائے تو یہ مبالغہ آرائی نہیں ہوگی کہ باقی بہت کم رہ جاتا ہے. موسیقی، کامیڈی اور شوز میں ان کا کوئی ہم پلہ نہیں رہا. انہی کی سنگت اور صحبت میں متعدد دوسرے پروڈیوسرز نے نہ صرف بہترین پروگرامز پیش کئے بلکہ انہوں نے متعدد ٹرینڈز بھی متعارف کراکر نام بنایا. اس ضمن میں نامور ڈایریکٹرز مرحوم شوکت علی اور مسعود احمد شاہ کی مثال دی جاسکتی ہے جنہوں نے پشتو اور اردو ڈرامہ اور میوزک کو بہت منفرد بناکر پیش کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فرمان اللہ جان نے اس تمام عرصے کے دوران اپنے کام کو جنون بناکر بہت کامیابی سمیٹی اور جب وہ پروگرام اور جنرل منیجر کے اہم عہدوں پر متعدد بار فایز رہنے کے بعد سال 2009 کو ریٹائرڈ ہوگئے تو ان کو نہ صرف متعلقہ حکام اور ساتھیوں کے علاوہ میڈیا نے خراج تحسین پیش کی بلکہ ان کے شاگرد اب بھی اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمان اللہ جان سے سیکھا. ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پرائیویٹ پروڈکشن سے وابستہ ہوگئے جہاں وہ آج بھی مصروف عمل نظر آتے ہیں. ان کا ایک اور کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے پی ٹی وی نیشنل کو نہ صرف اٹھایا بلکہ انہیں پشتو، ہندکو اور دوسری زبانوں کی نشریات پشاور سنٹر سے پیش کرنے کا کریڈٹ بھی جاتا ہے حالانکہ پنجابی اور بلوچی زبانوں کے پروگرامز اب بھی کراچی سے آن ائیر ہوتے ہیں.
بلامبالغہ فرمان اللہ جان نے پاکستان ٹیلی ویژن، میڈیا انڈسٹری اور خیبر پختون خوا کو اپنی محنت، مہارت اور جنون سے جو کچھ دے رکھا ہے اس پس منظر میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا.