پشاور میں ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کا آغاز، تین ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل
نگران صوبائی وزیر بلدیات عامر ندیم درانی نے آپریشن کا افتتاح کیا۔
پشاور ( ) واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) نے ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے اسلامک ریلیف کے تعاون سے ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کا کا آغاز کرلیا، تین ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا ہے جن میں آڈٹ کالونی، گلے بابا اور بہادر کلے ٹیوب ویلز شامل ہیں، مزید 87 ٹیوب ویلوں میں خود کار طریقے سے چلانے کا نظام سکیڈا،پانی کا معیار چیک کرنے اور تجزیئے کے لئے آٹومیٹڈ واٹر ٹیسٹنگ آلہ نصب کیا گیا ہے جس پر 27.34 ملین روپے اخراجات آئے ہیں، ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر چلانے سے بجلی بلوں میں بچت ہوگی، مزید تین ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔نگران صوبائی وزیر بلدیات انجینئر عامر ندیم درانی نے ٹیوب ویلوں اور سکیڈا آپریشن کا باضابطہ افتتاح کیا، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر حسن ناصر، جی ایم پی ایم ای آر سید ضمیر الحسن، زونل منیجر ماریہ شہناز، اسلامک ریلیف کے پراجیکٹ منیجر سرمد رشید، پراجیکٹ انجینئر غلام محمد اور فریداحمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ نگران وزیر کو بتایا گیا کہ ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے آپریشنل اخراجات میں کمی آئے گی، پمپنگ اوقات کنٹرول ہوں گے، سروس ڈیلیوری بہتر، خود کار طریقے سے مانیٹرنگ ہوگی، میکینکل اور الیکٹریکل نقص کا بروقت پتہ لگایا جائے گا، بجلی کا مصرف ریکارڈ اور بجلی چوری کا تدارک ہوگا، سکیڈا کے ذریعے چلانے والے ٹیوب ویلوں کی تعداد 133 ہوگئی، قبل ازیں یونیسف کے تعاون سے 46 ٹیوب ویلوں پر سکیڈا نظام نصب کیا گیا تھا۔ نگران وزیر نے شمسی توانائی سے استفادے کے اقدام پر ڈبلیو ایس ایس پی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے جس سے نمٹنے کا موثر ذریعہ شمسی اور قابل تجدید توانائی ہے، ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی کے ذریعے چلانا کامیاب اقدام ہے، حکومت صوبے بھر میں ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے، سکیڈا کی تنصیب سے اخراجات کم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کی آبادی بڑھنے سے پانی اور صفائی کے مسائل بھی بڑھے ہیں تاہم ڈبلیو ایس ایس پی کی کوششوں سے شہر میں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر ہوا ہے اگر یہ کمپنی نہ بنائی جاتی تو اب حالت خراب ہوتے، کمپنی کو درپیش مسائل کے حل اور فنڈنگ کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔