افغان مہاجرین کی واپسی

وصال محمد خان
حکومت پاکستان نے ملک میں غیرقانونی طورپرمقیم افغان مہاجرین سمیت تمام غیرملکیوں کوانکے وطن واپس بھیجنے کافیصلہ کیاہے اگرچہ اس فیصلے کااطلاق ان تمام غیرملکیوں پرہوگاجوپاکستان میں غیرقانونی طورپرمقیم ہیں مگرچونکہ افغان مہاجرین کی ایک بڑی اکثریت کاقیام غیر قانونی ہے اس لئے انکے حوالے سے شوروغوغابھی زیادہ بلندہورہاہے افغان عبوری حکومت بھی پاکستان کے اس فیصلے سے خوش نظرنہیں آر ہی اسلئے تواسے افغانستان کے خلاف اعلان جنگ قراردیاگیا اورانکے ایک خودساختہ ترجمان اوربزعم خودنام نہادجنرل مبین نامی سوشل میڈ یاایکٹیویسٹ نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے اور مغلظات بکنے کاایک طوفان کھڑاکررکھاہے وہ افغان ٹی وی ٹاک شوزمیں بیٹھ کرنہ صرف پاکستان کے اس فیصلے کوہدف تنقیدبنا رہے ہیں بلکہ بے جااورلغوالزام تراشی بھی کررہے ہیں اگرچہ یہ جنرل محض نام کے جنرل ہیں اصل میں یہ ایک سوشل میڈیاایکٹیوسٹ ہے جو پاکستان کے خلاف مغلظات بکنے کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں اسکی اکثروبیشترگفتگو بے سروپاہوتی ہے بس پاکستان کے خلاف لغوالزام تراشی اورمغلظات اس کاپسندیدہ مشغلہ ہے یہ الزامات اگرچہ اس قابل نہیں کہ ان کاکوئی جواب دیاجائے مگرحکومت پاکستان کوچاہئے کہ وہ افغان عبوری حکومت سے بات کرکے مبین جیسے بدزبانوں کولگام ڈالوائیں پاکستان پر الزام تراشی کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان کیلئے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے دنیامیں کوئی ملک کسی ہمسایہ ملک کے مہاجرین کواس طرح نصف صدی تک پناہ نہیں دیتادنیا میں پاکستان واحدملک ہے جس نے افغان مہاجرین کوبھائی سمجھ کرگزشتہ 44برس سے اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے اورانہیں وہ تمام سہولیا ت دستیاب ہیں جوپاکستان کے اپنے شہریوں کوبھی میسرنہیں انہوں نے یہاں کاروبارپرقبضہ جمارکھاہے، جائیدادیں خریدرکھی ہیں اورجعلی طریقے سے پاکستانی شناختی کارڈاورپاسپور ٹ بنواکرخودکو پاکستانی شہری ثابت کررہے ہیں ان کی ایک بڑی تعدادپاکستانی پاسپورٹ پر بیرون ملک جاچکی ہے سعودی عرب میں گزشتہ چندبرسوں کے دوران بارہ ہزارسے زائدافغان مہاجرین پاکستانی پاسپورٹ پرغیرقانونی دھندوں میں ملوث رہے ہیں اس سلسلے میں اگرچہ پاکستانی بھی کسی سے کم نہیں اسلئے تونام نہادافغان جنرل مبین نے پاکستان کوطعنہ دے ماراہے کہ بیرون ملک اسکے شہری بھیک مانگتے ہیں حالانکہ ان بھکاریوں میں اکثریت افغانوں کی ہے جوپاکستانی پاسپورٹ بنواکربیرون ملک خودکو پاکستانی ظاہرکررہے ہیں سعودی عرب میں منشیات سمگلنگ،غیرقانونی قیام اوردیگرجرائم میں ان کی بڑی تعدادملوث ہے جس کاریکارڈ سعودی وزارت داخلہ کے پاس موجودہے اگرافغان ٹک ٹاکرمبین اسکی تصدیق کرناچاہیں توسعودی وزارت داخلہ سے کرواسکتاہے۔بد قسمتی سے جب پاکستان افغان مہاجرین کے پاکستان سے انخلاکاکوئی فیصلہ کرتاہے توافغانستان سے اس قسم کی لایعنی باتیں سامنے آنا شروع ہوجاتی ہیں کبھی وہ پاکستان کوافغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کامرتکب قراردیتے ہیں کبھی اپنی جنگ افغان سرزمین پرلڑنے کے طعنے دئے جاتے ہیں حالانکہ سویت یونین اور امریکہ واتحادیوں کیخلاف جنگیں پاکستان کی جنگیں نہیں تھیں سویت یونین نے کابل پرقبضہ کرکے وہاں مرضی کی حکومت قائم کرناچاہی تو افغان قیادت نے پاکستان سے مددمانگی پاکستان اس جنگ میں ازخودنہیں کودپڑابلکہ افغان قیادت کی درخواست پر شامل ہوا۔پاکستان نے افغان شہریوں کیلئے اپنے ملک اوردل دونوں کے دروازے کھول دئے،انہیں یہاں رہنے کی اجازت دی، انکے شانہ بشانہ جنگ لڑی، سویت یونین کی دشمنی مول لی،اپنے ملک پرحملے اور بم دھماکے برداشت کئے۔پاکستان اورافغانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں سویت یونین افغانستان سے راہ فرار پرمجبورہوا۔دوسری مرتبہ جب امریکہ نے افغانستان پرحملہ کرنے کی ٹھانی توپاکستان نے افغان طالبان سے اسامہ بن لادن کوامریکہ کے حوالے کرنے کی درخواستیں کیں اورانہیں سمجھایاکہ جنگ سے دونوں ممالک اور عوام کا نقصان ہوگالہٰذامصلحت کا تقاضاہے کہ امریکہ سے جنگ نہ کی جائے بلکہ مذاکرات اورگفت وشنیدسے مسئلہ حل کیاجائے مگرافغان قیادت چونکہ کوئی معقول بات سننے کوکبھی تیارنہیں ہوتی اسلئے انہوں نے جنگ کافیصلہ کیااس جنگ کے نتیجے میں نہ صرف لاکھوں افغان ہلاک ہوئے بلکہ پاکستان میں بھی ہزاروں شہری جان سے ہاتھ دھوبیٹھے اگر افغان قیادت تدبراوردانشمندی کامظاہرہ کرتی توبیش بہا نقصانات سے بچا جاسکتاتھامگرغیردانش مندانہ فیصلوں اوربے جاضدسے دونوں ممالک کے شہریوں کابہت بڑاجانی اورمالی نقصان ہوا۔اس جنگ نے پاکستان کونہ صرف جانی نقصان سے دوچا رکیابلکہ اسکے بداثرات سے پاکستان کونکلنے میں شائدمزیدپچاس برس درکارہوں۔پاکستان میں خودکش اورسیکیورٹی فورسزپرحملوں میں تیزی دیکھنے کومل رہی ہے پاکستان کی اقتصادی حالت بھی خاصی خراب ہے اسلئے حکومت پاکستان نے اپنے ملک سے تمام غیرقانونی تارکین وطن کونکالنے کافیصلہ کیااس صائب فیصلے سے کوئی بھی ذی شعور شخص اختلاف نہیں کرسکتاسوائے افغان قیادت اورجنر ل مبین کے۔ افغان قیادت افغان مہاجرین کی انخلاسے خوش نہیں اورردعمل میں اس پاکستان پرجس نے اسکے ساتھ شانہ بشانہ دوجنگیں لڑیں،ان کیلئے بیس کیمپ کے فرائض سرانجام دئے،سویت یونین کی دشمنی اورحملے برداشت کئے،افغانوں کیلئے پاکستان کے دروازے کھول دئے اور اخوت وبھائی چارے کاایسامظاہرہ کیاجیساکہ ہجرت مدینہ کے وقت دیکھنے میں آیاتھامگرافغان قیادت نجانے پاکستان سے کیاتوقعات رکھتی ہے پاکستان تاابدافغانستان کیلئے قربانیاں دینے کی پوزیشن میں نہیں کبھی تویہ وقت آناتھاجب افغان مہاجر ین کی اپنے ملک واپسی ہو اب پاکستان کی نظرمیں یہی بہترین وقت ہے افغان مہاجرین اورافغان عبوری حکومت کوپاکستان کامشکورہونا چاہئے کہ اس نے 44برس تک افغان مہاجرین کوپناہ دی۔ (جاری ہے)

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket