پاکستانی ریاست اور معاشرے کو درپیش چیلنجز اور درکار اقدامات

عقیل یوسفزئی
پاکستان کے سیاسی اور ریاستی معاملات کو درست سمت میں لانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ماضی کی حکومتوں نے مسائل کو اتنا سنگین اور پیچیدہ بنادیا ہے کہ اس صورت حال سے نکلنے میں کافی وقت لگے گا. ملک کو جو بڑے چیلنجز درپیش ہیں ان میں معاشی بحران کا خاتمہ، عام انتخابات کا انعقاد، سیکورٹی کے مسائل اور گورننس کے ایشوز سرفہرست ہیں تاہم پاکستان کو ایک سنگین مسئلہ ان منفی عناصر اور گروپس کی پروپیگنڈا مہم کا بھی درپیش ہے جو ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے علاوہ بعض پاکستان مخالف غیر ملکی قوتوں کی ایک منظم اور اسپانسرڈ “پراجیکٹ” کے طور پر عوام بالخصوص نئ نسل کو غلط اور گمراہ کن معلومات کی بنیاد پر چلائی جارہی ہے.
جہاں تک سیکورٹی کے معاملے کا تعلق ہے حالات اب کافی کنٹرول میں ہیں اور اس کی وجہ فورسز کی مسلسل کارروائیوں کو جاری رکھنا ہے. ہفتہ رفتہ کے دوران بھی خیبر پختون خوا میں فورسز نے جہاں متعدد حملوں کو ناکام بنایا وہاں متعدد حملہ آوروں کو نشانہ بھی بنایا. ان کارروائیوں میں فورسز کے متعدد جوانوں نے جانوں کی قربانی دی. ضلع کرم کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کی کامیاب کوشش کی گئی اور مسئلے کے حل کے لیے ایک قومی جرگہ کے ذریعے فریقین کو لگام دینے کی پالیسی اپنائی گئی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے.
الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے بھی مختلف سیاسی اور حکومتی اسٹیک ہولڈرز نے رابطے تیز کردیئے ہیں اور اس قسم کی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ الیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ رابطہ کاری کے نتیجے میں جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن کے انعقاد کا سنجیدگی سے جایزہ لے رہا ہے.
اقتصادی بحران تاحال موجود ہے تاہم ہفتہ رفتہ کے دوران جہاں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مناسب کمی کی گئی اور مزید کمی کی اطلاعات ہیں وہاں اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بھی کافی کمی سامنے آئی ہے،ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ استحکام کے مثبت رجحان کی طرف گامزن ہے تو غیر پیداواری اخراجات میں کمی لانے کی عملی کوششیں بھی جاری ہیں.
خیبر پختون خوا کو حسب سابق ایک بار پھر اقتصادی بحران کا سامنا ہے تاہم وفاقی وزیر خزانہ شمشاد آختر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آیندہ چند روز میں وفاقی حکومت کی جانب سے پختون خوا کو فنڈز جاری کردیئے جائیں گے.
جہاں تک پاکستان کے خلاف جاری منظم منفی پروپیگنڈا کا تعلق ہے اس پر اس کے باوجود خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کا ریاستی بیانیہ حقائق کی بنیاد پر ایک کاونٹر اسٹریٹجی کے تحت کافی موثر انداز میں آگے بڑھتا دکھائی دینے لگا ہے.
سوشل میڈیا فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے ایک خطرناک مشین کی شکل اختیار کرگیا ہے اس لیے اس پر نہ صرف یہ کہ سخت چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ضرورت ہے بلکہ ایک جینوین اور منظم کاونٹر اسٹریٹجی بنانے پر مزید توجہ دینی چاہئے تاکہ نئ نسل کو منفی پروپیگنڈا کے اثرات سے بچایا جاسکے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket