وصال محمد خان
واپڈاکی نجکاری ضروری ہے(آخری قسط)
اب آپ اندازہ لگائیے کہ اس ساٹھ ہزارنفوس پرمشتمل آبادی کوکتنے گھنٹے بجلی فراہم ہوچکی ہے شام کے پیک آورزمیں صرف ایک گھنٹہ بجلی موجودتھی اب متوسط طبقے کاایک عام فردشام کواپنے کچے پکے گھرمیں کتنے بلب روشن کرے گا؟دوچارانرجی سیورزہی جلتے ہیں جس نے بمشکل ماہانہ پانچ دس یونٹس خرچ کرنے ہیں کسی عام گھریلوصارف کو محض اس بناپرپینتیس ہزارکابل بھیج دیناکہ ماہانہ بجلی بل میں واپڈانے تمام مظالم ڈھاکر،یہ ٹیکس ،وہ ٹیکس ،کیوں ٹیکس ،ہمہ اقسام کے معلوم ونامعلوم سرچارجزاوردوسروں کے چوری شدہ یونٹس صارف کے سرمنڈ ھ کر بل بنایامگرصرف دو، اڑھائی ہزارکابل بنا۔اس پرتلملاکراسکا بل 35ہزارروپے بنادیاگیا۔اب وہ بے چارہ واپڈادفاترکے چکرکاٹتا رہے گا۔معافی تلافی کے بعداسے بیس ہزارروپے جمع کرنے پڑیں گے یہ ہمارے اورہمارے ہمسایوں ،یاروں ،دوستوں اوررشتے داروں کے ساتھ ہو چکاہے اورابھی یہ نارواسلسلہ دوام پذیرہے ۔بجلی کی جوسہولت ہے اسے وطن عزیزمیں وبال جان بنادیاگیاہے اوریہ محض اس وجہ سے ہورہاہے کہ متعلقہ اہلکاران وافسران یاتوکرپٹ ہیں یاپھردفترمیں بیٹھ کرتمام معاملات چلاتے ہیں انہیں دفاترسے باہرنکلنے ،اپنے تنصیبات کاجائزہ لینے ،اپنے محکمے کی پیداوار چوری ہونے سے بچانے یاکنڈہ مافیاکاراستہ روکنے سے سروکارہی نہیں ہرماہ عام صارفین پرنا جائزجرمانے لگا کراسے دفاترکے چکروں میں الجھادیاجاتاہے اورخوددفتروں میں تشریف فرماہوکرسائلین کولیکچردیتے ہیں۔ کہ تمہارے قصبے میں کنڈے ہیں۔اب کنڈے جس نے لگارکھے ہیں وہ توسکون سے ہے اوراسکے کنڈوں کی سزاشریف صارفین ناروالوڈشیڈ نگ اور ناجائزجرمانوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں کون نہیں جانتاکہ بجلی چوری میں بااثرافرادملوث ہیں جن کے حجروں ،محل نماعالیشان محلات، شاپنگ پلازوں اورکارخانوں میں دھڑلے سے بجلی چوری ہورہی ہے اوریہ چوری چھپے یاپوشیدہ نہیں ببانگ دہل اورڈنکے کی چوٹ پرہو رہی ہے بجلی چوروں کاقلع قمع کرنے کی بجائے انکے صرف شدہ یونٹس عام صارفین کے کھاتے میں ڈال دئے جاتے ہیں اور جوبچتے ہیں وہ لوڈشیڈنگ کے ذریعے پورے کئے جاتے ہیں یعنی شریف صارفین ناکردہ گناہ کے عذاب میں مبتلاکردئے گئے ہیں بجلی چوری کوئی اورکرتا ہے اوراسکی سزاکسی اورکوملتی ہے میں نے ایک بجلی اہلکارسے کہاکہ آپ لوگ بجلی چوری کے خلاف مہم چلارہے ہیں سامنے چوک میں نصب ٹرانسفارمر سے براہ راست پانچ کنکشنزلئے گئے ہیں ان کنکشنزکاخرچہ آپ لوگ ہمارے بلزمیں ڈال دیتے ہیں تو یہ جرمانہ ہم سے وصول کرنے کی بجائے ناجائزکنکشن والے مکینوں سے کیوں وصول نہیں کرتے ؟ایک ایک مکان میں چارچاراے سیزکس نے لگائے ہیں؟ ڈائرکٹ کنکشنزکس نے لئے ہیں ؟ اوراسکی رقم کس سے وصول کی جارہی ہے ؟ رقم وصول کرنے کے باوجوداس علاقے پربیس بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ بھی کی جارہی ہے اہلکارکھسیانی ہنسی ہنس کربات ٹال گیا۔حیرت انگیزامریہ ہے کہ واپڈاسالہاسال سے نقصان میں جا رہاہے گردشی قرضے روزبروزبڑھ رہے ہیں،ہرحکومت واپڈاکوبیل آؤٹ پیکیج دینے کیلئے سرگرداں رہتی ہے ،ملکی مالی حالات خراب ہیں،اسکے باوجود کسی واپڈااہلکاریاافسرکے حالات ملاحظہ کیجئے ،اسے واپڈاکے نقصانات سے کوئی سروکارہے ،گردشی قرضوں کاکوئی اثرہے اورنہ ہی انپر ملکی خراب معاشی حالات کاکوئی اثرہے وہ مفت بجلی استعمال کرتاہے ،اپنے اعزاواقارب سمیت ہمسایوں کوبجلی فراہم کرتاہے واپڈا ملازمت ملنے کے سال دوسال بعدکسی پوش علاقے میں مکان کی تعمیرشروع کردیتاہے ،نجانے یہ ہن کہاں سے برستاہے ؟بڑے افسران بڑا ہاتھ مارتے ہیں ہرافسرکی کوشش ہوتی ہے کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے کسی پوش علاقے میں کوئی بنگلہ تعمیرکریں اعلیٰ معیارکی گاڑی ہواوراسکے بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں احتساب کاکوئی ادارہ ہرتقسیم کارکمپنی کے صرف پانچ افسران کی چھان بین کرے توہوشرباانکشافا ت سامنے آئیں گے اکثرواپڈاافسران کی لائف سٹائل اورجائزآمدنی میں زمین و آسمان کافرق ہے واپڈاچونکہ سرکاری ادارہ ہے کوئی چیک اینڈبیلنس نہ ہونے کے سبب اسکے قیمتی آلات تک فروخت کردئے جاتے ہیں الغرض اسے ہرہرطریقے سے لوٹاجارہاہے اورعوام کااستحصا ل جاری ہے موجودہ صورتحال میں ہرسال واپڈاکویاتوحکومت سینکڑوں ارب روپے کاپیکیج دے گی یاپھرآئی ایم ایف کے حکم پرنقصان پوراکرنے کیلئے بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائینگی جوپہلے ہی عوام کی پہنچ سے باہرہوچکی ہیں واپڈاافسران واہلکاران کے اتللے تللے پورے کرنے کیلئے حکومت آئی ایم ایف کی شرط مان کرعوام کی ننگی کمرپرمزیدکوڑے برساتی رہے گی یہ سلسلہ تادیرچلنے والانہیں اسکے برقراررہنے سے ملک خدانخواستہ انارکی کاشکارہوسکتاہے کسی مخصوص طبقے کے اخراجات کابوجھ کب تک خانماں بربادعوام اٹھائے گی ؟کسی بھی بڑے نقصان سے بچنے کیلئے بلاتاخیرواپڈاکی نجکاری ضروری ہوچکی ہے اسکی راہ میں روڑے اٹکانے والے ملک وقوم کے ساتھ مخلص نہیں ۔چاہے وہ سیاسی قوتیں ہیں یاواپڈایونینزہیں ان سب کوشٹ اپ کال دیکرواپڈاکی نجکاری کرنی ہوگی ہمارے بیرونی قرضوں کاایک بڑاحصہ یہ شعبہ ہڑپ کرجاتاہے ریاست اورعوام ایک بڑی قیمت اداکرنے کے باوجوداگراس شعبے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرپارہے توحکمت عملی تبدیل کرنے میں کیاحرج ہے اس ملک کے بہت سے ادارے سرکاری تحویل میں مطلوبہ نتائج دینے سے قاصر اورزبوں حالی کاشکارتھے ،نجی شعبے میں آتے ہی نہ صرف یہ ادارے منافع بخش بن گئے بلکہ ملکی معیشت میں بھی اپناحصہ ڈالنے لگے حالانکہ اس سے قبل یہی ادارے بیمار، لاغراورحکومت وریاست پربوجھ تھے مگرنجکاری کے بعدانکی حالت یکسر بدل گئی اسلئے واپڈاکی نجکاری بھی ضروری ہے ہم مزید سفیدہاتھی پالنے کاشوق نہیں فرماسکتے ۔ (ختم شد)