عقیل یوسفزئی
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جمعرات کو پشاور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا اور مستقل امن کے قیام کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا جس کی حصول میں عوامی حلقے ریاست کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں جس کے بہت مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں. آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام فورسز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس فیصلہ کن جنگ میں شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو ایک پرامن اور مستحکم ملک بنانے کے لئے نہ صرف سیکیورٹی کی صورتحال کو محفوظ بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی بلکہ اسمگلنگ سمیت ان تمام دوسری سرگرمیوں کی بھی بیخ کنی کی جائے گی جن کی وجہ سے پاکستان کی اکانومی کو نقصان پہنچایا جاتارہا ہے. انہوں نے اس موقع پر الیونتھ کور سے بریفنگ لی اور جاری اقدامات اور آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا.
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو افغانستان کی حکومت اور اس کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کو دی گئی سہولت کاری کے باعث متعدد چیلنجز کا سامنا ہے تاہم خوش آیند بات یہ کہ ٹاپ ملٹری لیڈر شپ کی پالیسی اور روڈ میپ بلکل واضح ہے اور اس تمام پراسیس کی عملدرآمد اور تکمیل میں آرمی چیف کی ذاتی دلچسپی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے. اسی کا نتیجہ ہے کہ جب سے انہوں نے چارج سنبھال لیا ہے تب سے انہوں نے پشاور اور ضم شدہ اضلاع کے ریکارڈ دورے کئے ہیں اور حالیہ دورہ پشاور بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے.
دوسری جانب صوبے کی نگران حکومت کی کارکردگی بھی نئے وزیراعلیٰ کی آمد کے بعد بہت بہتر ہوگئی ہے اور ان کی فعالیت نے گورننس کے مسائل کو کافی کم کیا ہے. چونکہ ملک میں انتخابی سرگرمیاں بھی تیز ہونے لگی ہیں اور سیکیورٹی سے متعلق بعض سنگین چیلنجز بھی موجود ہیں اس لیے لازمی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے سیکورٹی اداروں، حکومت اور الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کریں.