ـ8فروری کا تاریخ ساز دن اور متوقع منظر نامہ

عقیل یوسفزئی

جمعرات 8 فروری کا دن پاکستان کی سیاسی اور پارلیمانی تاریخ میں اس حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جائے گا کہ اس روز تقریباً ڈھائی سالہ سیاسی بحران کے خاتمے کی کوششوں کے تناظر میں الیکشن کی صورت میں کروڑوں پاکستانی اپنے ووٹ کے ذریعے نئی اسمبلیوں اور حکومتوں کا انتخاب کریں گے ۔ یہ گزشتہ ڈھائی سال ایک مخصوص پارٹی ، اس کے کی بورڈ واریرز اور حامیوں کے منفی طرزِ عمل کے باعث پاکستان کی ریاست اور سیاست کے علاوہ معاشرت پر بھی بہت گراں گزرے۔ جمعرات 8 فروری کے انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں اور ملک بھر میں 4807 امیدوار پانچ اسمبلیوں کے لئے انتخابی میدان میں ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے 2527 اُمیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ اس مقصد کے لیے صوبہ بھر میں 16000 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں ۔ بعض واقعات اور سیکورٹی کے درپیش چیلنجز کے باوجود صوبے میں انتہائی منظم اور پرامن طریقے سے انتخابی مہم چلائی گئی ۔ 9 مئی کے واقعات کی ذمہ دار پارٹی کی انتخابی مہم میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ مذکورہ پارٹی نے نہ صرف سب سے زیادہ امیدوار میدان میں اتارے بلکہ ہر حلقے اور ضلع کی سطح پر انتخابی سرگرمیوں کا اہتمام بھی کیا جو کہ اچھی اور خوش آیند بات ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وفاق اور صوبوں کی سطح پر مخلوط حکومتیں قائم ہوں گی کیونکہ کوئی بھی پارٹی واضح یا درکار اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ یہ پیشگوئی یا یقینی امکان اس حوالے سے اہم ہے کہ پاکستان کو جو چیلنجر درپیش ہیں ان سے نمٹنے کیلئے اگر زیادہ سیاسی جماعتیں حکومتوں یا سسٹم میں شامل ہوں گی تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے ۔ امید کی جاتی ہے کہ 8 فروری کا یہ ایونٹ نہ صرف پاکستان کو مختلف نوعیت کے بحرانوں سے نکالنے کا راستہ ہموار کردے گا بلکہ ملک معاشی اور معاشرتی طور پر بھی مستحکم ہو جائے گا ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket