خیبرپختونخوا سیاسی صورتحال

وصال محمد خان

حالیہ بارشوں اور برفباری سے نقصانات کا جائزہ
ہفتۂ گزشتہ کے دوران پہاڑی علاقوں میں شدید برفباری اورمیدانی اضلاع میں تین روزتک جاری رہنے والی بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات سے35افرادجاں بحق اور ساٹھ سے زائدزخمی ہوئے ،46مکانات کو مکمل جبکہ 346گھروں کوجزوی نقصان پہنچا۔ وزیر اعلیٰ، علی امین گنڈاپورنے متاثرین کوتنہانہ چھوڑنے کاعزم ظاہرکیاہے اورانکی امدادکیلئے رقم جاری کیاگیاہے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے بھی پشاورکادور ہ کرکے بارش متاثرین کیلئے نقدامدادکااعلان کیااورجاں بحق افرادکے لواحقین میں چیک تقسیم کئے۔ وزیراعظم کی یہ تقریب گورنرہاؤس میں منعقدکی گئی جس سے حسب توقع صوبائی حکومت اوروزیراعلیٰ لاتعلق رہے۔

خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ
وفاق اوربقیہ تین صوبوں کی طرح خیبرپختونخوامیں بھی حکومت سازی کاعمل مکمل ہوچکاہے۔ گزشتہ بدھ کو15 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا۔ حلف اٹھانے والے وزراء میں ارشدایوب ،شکیل احمد،فضل حکیم خان ،عدنا ن قادری ،عاقب اللہ ،محمدسجاد،میناخان ،فضل شکور،نذیرعباسی، پختون یار،آفتاب عالم، خلیق الرحمان ،قاسم علی شاہ ،فیصل ترکئی اورظاہرشاہ طوروشامل ہیں۔ پندرہ وزرا کے علاوہ 5مشیروں اور4 معاونین خصوصی بھی مقررکئے گئے ہیں۔ جن میں بیرسٹرمحمدعلی سیف ،سیدفخرجہان،مزمل اسلم،  مس مشال اعظم اورزاہدچن زیب بطورمشیر جبکہ خالد لطیف ،عبدالکریم، لیاقت علی خان اورڈاکٹرامجدوزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی ہونگے کابینہ کے بیشترارکان پی ٹی آئی کے مرکزی راہنماؤں کے رشتے دارہیں۔ ارشدایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب ،فیصل ترکئی شاہرام ترکئی اور عاقب اللہ اسدقیصر کے بھائی ہیں جبکہ عدنان قادری عمران دورکے وفاقی وزیرنورالحق قادری کے بھتیجے ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی کے مرکزی راہنما وفاق میں منا صب سے محرومی کے باوجود صوبائی کابینہ میں اپناحصہ وصول کر چکے ہیں صوبائی کابینہ میں16اضلاع نمائندگی سے محروم رہ گئے ہیں صوابی کوکابینہ میں بھرپور نمائندگی ملی ہے عاقب اللہ ،فیصل ترکئی بطوروزیر،بیرسٹرسیف اورمس مشال اعظم مشیرجبکہ عبدالکریم معاون خصوصی کی حیثیت سے کابینہ میں شامل ہیں سات ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سے صرف عدنان قادری کوکابینہ کا حصہ بنایاگیاہے جبکہ مشیرخزانہ مزمل اسلم کراچی سے درآمدشدہ ہیں۔ کوہستان اپر،کوہستان لوئر،کولائی پالس، بٹگرام ،تورغر، شانگلہ،دیر بالا،چترال لوئر، مہمند، کرم، باجوڑ، اورکزئی، ہنگو،شمالی وجنوبی وزیر ستان اورٹانک کوکابینہ میں نمائندگی سے محروم رکھاگیاہے۔ آئین کے مطابق اسمبلی کے 11فیصدارکان کے تناسب سے صوبائی وزراء کی تعدادپندرہ ہوسکتی ہے اراکین صوبائی اسمبلی کی تعدادخواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستوں سمیت 145ہے۔ پی ٹی آئی کے آزادارکان سنی اتحادکونسل کاحصہ بن چکے ہیں جسے الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے محروم کردیاہے۔ الیکشن کمیشن فیصلے کے مطابق سنی اتحادکونسل نے نہ ہی بطورجماعت انتخابات میں حصہ لیاہے اورنہ ہی مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کے پاس نام جمع کروائے گئے ہیں بلکہ آزاد ارکان انتخابات کے بعد اس میں شامل ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے حصے کی نشستیں بھی دیگر جماعتوں میں تقسیم کردی ہیں جس کے خلاف پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیاجاچکاہے ہائیکورٹ نے ان اضافی نشستوں پردیگرجماعتوں کے ارکان کوحلف لینے سے روک کر سماعت بدھ 13مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ ایوان میں 24 نشستیں خالی ہیں جنہیں اگردیگرجماعتوں میں تقسیم بھی کردیاجائے توسنی اتحادکونسل کی اکثریت پرکوئی فرق نہیں پڑتاکیونکہ علی امین گنڈاپورکوایوان کی دوتہائی اکثریت90ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان محاذآرائی کا خدشہ
صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کیساتھ جس محاذآرائی کاخدشہ ظاہرکیاجارہاتھااس کاآغازہوچکاہے علی امین گنڈاپورنے ہفتہء گزشتہ کے دوران اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کیساتھ ملاقات کی جس میں کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ ملاقات کے بعدوزیر اعلیٰ خیبرپختونخوانے میڈیاسے بات چیت کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی تقریب حلف برداری میں عدم شرکت کادفاع کیااورکہاکہ وہ شہبازشریف کووزیراعظم نہیں مانتے انکی یہ طرزگفتگوکسی صورت صوبے کے مفادمیں نہیں صوبے کے سنجیدہ اورفہمیدہ حلقوں کاخیال ہے کہ انہیں نہ صرف وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنی چاہئے تھی بلکہ ان سے صوبائی واجبات کی ادائیگی بارے بات چیت بھی کرنی چاہئے تھی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اس تقریب میں شریک ہوئے جبکہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ نے شرکت سے نہ صرف انکار کیابلکہ اس کیلئے مضحکہ خیزقسم کاجوازبھی تراشا۔ علی امین گنڈاپورنے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرکے محاذآرائی کاواضح پیغام دیاہے جس سے صوبے کانقصان ہوگا۔ اس سے قبل پرویزخٹک اورمحمودخان ایسے اقدامات سے صوبائی مفادات کوزک پہنچا چکے ہیں صوبے کے مالی امورکازیادہ دارومداروفاق سے فنڈزکی ادائیگی پر ہے اورصوبہ کسی صورت وفاق اور ملک کے دیگراکائیوں سے کٹ کرنہیں رہ سکتابے۔

صحت کارڈ کی بحالی: شفافیت کی ضرورت

جاضداورمحاذآرائی سے صوبے کی عوام کانقصان ہوگاجوپہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے یکم رمضا ن سے صحت کارڈکی بحالی کا اعلان کیاہے انشورنس کمپنی کے 17ارب روپے واجبات میں سے 5ارب فوری جاری کرنے کے احکامات دئے گئے ہیں جبکہ دیگرواجبات کیلئے ماہانہ 5 ارب روپے ادا کرنے کاعندیہ دیاگیاہے۔ صحت کارڈکااجرااچھاقدم ہے مگر اسمیں شفافیت لاناضروری ہے۔ حکومت کویہ منصوبہ دوبارہ شروع کرنے سے قبل لسٹ میں موجودہسپتالوں کی چھان بین کرنی چا ہئے۔ کیونکہ یہ شکایات عام ہیں کہ ماضی میں صحت کارڈسے چندمخصوص لوگ اورپرائیویٹ ہسپتال فیضیاب ہوئے۔ اس شکایت پر نگران حکومت نے خاصا کام کر کے کئی ہسپتالوں کوڈی لسٹ کیاتھا نگرن حکومت کے کام کوآ گے بڑھاناچاہئے تاکہ غریب صوبے کے وسائل لوٹ ماراورکرپشن کی نذر ہونے سے محفوظ رہیں۔

رمضان پیکیج: عوام کی امیدیں

رمضان کی آمدآمدہے گزشتہ برسوں کی طرح اس مرتبہ بھی عوام حکومت سے رمضان پیکیجزکی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ۔ وفاق اوردیگرصوبوں کی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے بھی8ارب روپے کے رمضان پیکیج کااعلان کیاہے جس کے تحت مستحق اور غریب خاندانوں کواحساس پروگرام کے تحت دس ہزارروپے کی نقدمالی امداددی جائیگی۔

صوبائی حکومت کو درپیش چیلنجز

نئی صوبائی حکومت کوامن وامان سمیت دیگران گنت چیلنجزکاسامناہے جن سے عہدہ برآہونے کیلئے سخت محنت اورخلوص نیت کی ضرورت ہوگی جبکہ وفاق سے ضم قبائلی اضلاع کے فنڈزواگزارکرانے کیلئے دانشمندی پرمبنی روئیے اپنانے ہونگے۔ وزیر اعلیٰ، علی امین گنڈاپوراوردیگر اکابرین کے بیانات سے آشکاراہورہاہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے پاس مطلوبہ دانش وتدبرموجودنہیں۔ نظربظاہرتویہی محسوس ہورہاہے کہ آنے والے دنوں میں وفاق اورصوبے کے درمیان محاذآرائی عروج پرہوگی جس کاآغازعلی امین گنڈاپور کے بیانات اوراقدامات سے ہوچکاہے صوبائی کابینہ میں وفاق کیساتھ معاملات کودرست خطوط پراستوارکرنے والی کوئی شخصیت نظرنہیں آرہی صوبائی حکومت کی حرکات وسکنات سے مستقبل قریب میں پنجہ آزمائی کے آثاردکھائی دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے اتوارکوپشاورمیں احتجاجی جلسہ منعقدکیا جس میں وزیر اعلیٰ اورصوبائی وزراکی جانب سے مفاہمانہ پالیسی کی بجائے دھمکی آمیززبان استعمال کی گئی۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket