تین روزہ ساتویں بین الاقوامی کانفرنس ارتھ سائنسز پاکستان اختتام پذیر

کانفرنس کا اہتمام نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیا لوجی نے کیا ہے اور اس کےسپانسرز میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ، ڈائریکٹوریٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن گورنمنٹ آف خیبر پختونخوا، پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن، پاکستان سائنٹیفک اینڈ ٹیکنولوجیکل انفارمیشن سینٹر ،امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنسی اور تکنیکی تعاون ، ڈیگولئیر اینڈ میگناٹن اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ شامل ہیں۔ کانفرنس کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر وقاص احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کانفرنس میں معزز مہمانوں، پریزینٹرز اور شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ کانفرنس کے کنوینر اور نیشنل سینٹر آف ایکسیلینس ان جیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت علی نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کے سپانسرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے علمی اور تحقیقی سہولیات اور حکومت، صنعت اور تحقیق و ترقی کے اداروں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے تعاون پر روشنی ڈالی۔ گیسٹ آف آنر، ڈائریکٹر جنرل پاسٹک، ڈاکٹر اکرم شیخ نے تعلیمی اداروں، صنعتوں اور تحقیق و ترقی کے اداروں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکیڈمیا کو اپلائڈ منصوبوں پر کام کرنا چاہیے۔جن کو تجارتی مقاصد کیلئے  استعمال کیا جا سکتا ہے اور وہ کمیونٹی کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک بڑی سائنسی برادری اور تنظیمیں ہیں جنہیں مشترکہ تحقیقی مفادات کے شعبوں میں مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں  نے کہا کہ پاسٹک کانفرنس کی سفارشات کا منتظر ہے۔ اس موقع پرایک اور گیسٹ آف آنر اور وفاقی حکومت کے نیشنل پراجیکٹس کوآرڈینیٹر، آصف خان کاکڑ نےکہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم مسئلہ ہے اور پاکستان کے آبی اور زرعی وسائل کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ان مسائل پر قابو پانے کیلئے  متعدد منصوبوں کیلئے  فنڈز  فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی اور پانی، آب و ہوا اور پائیداری کیلئے  مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سیکرٹری زراعت اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو جاوید مروت نے کہا کہ زراعت پاکستان میں زندگی کی لائف لائن ہے۔ خیبرپختونخوا کی متنوع ٹپوگرافی زراعت کیلئے  مواقع اور چیلنجز دونوں پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے نیشنل سیٹر آف ایکسیلینس ان جیالوجی کی کوششوں کو سراہا اور اسٹیک ہولڈرز کو اس طرح کے مواقع فراہم کرنے پر مبارکباد دی۔ یہ کانفرنس قومی اور بین الاقوامی سائنسدانوں کو زمین اور ماحولیاتی سائنس کے مختلف شعبوں میں اپنی تحقیق پیش کرنے کیلئے  ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ برسٹل یونیورسٹی (برطانیہ)، ہمالین یونیورسٹی کنسورشیم ( نیپال) اور لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ ساٰنسز کے تعاون سے، سرکاری اور نجی شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کیلئے  ایک خصوصی ورکشاپ بھی منعقد کی جائے گی، جس میں موسمیاتی خطرات اور اہم انفراسٹرکچر کیلئے  لاحق مسائل جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کے دیگر سیشنز میں اقتصادی ، معدنی وسائل، توانائی اور پٹرولیم کے وسائل، ساختی ارضیات، اپلائیڈ جیو فزکس، اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز سمیت کئی شعبوں کا احاطہ کیا جائیگا ۔ مصر، ہالینڈ، سعودی عرب، ملائیشیا، چین اور نیپال کے بین الاقوامی سائنسدان بھی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں اوروہ اپنے خیالات اور تحقیقی شراکتیں پیش کریں گے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket