آج سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ایک پُر وقار تقریب منعقد ہوئی ۔جس میں صوبے کے تمام ضم اور دیگر اضلاع میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے 12 عدد جدید فورک لفٹرز گاڑیاں حوالہ کی گئیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے اُن اضلاع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ٹریفک کو فورک لفٹرز کی چابیاں حوالہ کیں۔ ایڈیشنل آئی جی پی ہیڈ کوارٹرز اول خان اور ڈی آئی جی ٹیلی کمیونیکیشن ، فنانس اینڈ پروکیورمنٹ عباس مجید مروت بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈی آئی جی فنانس اینڈ پروکیورمنٹ عباس مجید نے فورک لفٹرز گاڑیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ٹریفک انفورسمنٹ کے لیے 40 عدد فورک لفٹرز گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ جن میں 12 گاڑیوں کی پہلی کھیپ جو جدید سہولیات اور نظام سے لیس ہے موصول ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مزید سازوسامان بھی خریدا جائیگا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک انفورسمنٹ جدید ماڈرن پولیسنگ کا ایک اہم حصہ ہے اور بتدریج صوبہ بھر میں ماڈرن ٹریفک پولیسنگ کے لیے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں فورک لفٹرز گاڑیاں اس لیے بھی ضروری ہیں کہ بعض اوقات کھڑی گاڑیوں میں تخریبی سرگرمیاں بھی رونما ہوتی ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ لکی مروت، ٹانک اور تمام ضم شدہ اضلاع میں کوئی فورک لفٹر نہیں تھا اور کہا کہ جو اضلاع و سائل کے حوالے سے پیچھے رہ گئے ہیں اُن کو دوسرے اضلاع کے برابر لانے کے لیے بھر پور کوششیں کیجائینگی۔آئی جی پی کا کہنا تھا کہ ٹریفک کا نظام بہت اہم شعبہ ہے اور اس سے کسی بھی شہر کے لوگوں کی طرز زندگی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پورے صوبے بشمول ضم شدہ اضلاع میں ہائی وے ٹریفک یونٹ بنائے جائیں اور آہستہ آہستہ ان کی یونیفارم بھی ایک جیسی بنائی جائے۔ آئی جی پی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں پولیس بھرتیاں ہو رہی ہیں نئے قابل اور اہل اُمیدواران ضم شدہ اضلاع کا حصہ بن رہے ہیں۔ اور وہاں بھی پولیس ایک پروفیشنل فورس میں تبدیل ہو رہی ہے۔ آئی جی پی نے متعلقہ پولیس حکام پر زور دیا کہ وہ نئی گاڑیوں کی صفائی، استعمال اور حفاظت کا پورا پورا خیال رکھیں۔ بعد ازاں آئی جی پی نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ٹریفک کو فورک لفٹرز کی چابیاں حوالہ کیں۔ جن اضلاع کو فورک لفٹرز فراہم کئے گئے ان میں ضلع خیبر ، کرم، اورکزئی، مہمند، باجوڑ، شمالی وزیرستان، اپر جنوبی وزیرستان، لوئر جنوبی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور لکی مروت شامل ہیں۔