خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں ماحولیاتی تبدیلی پر سمپوزیم کاانعقاد

خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) انسٹیٹیوٹ آف پبلک مینٹل ہیلتھ اینڈ بیہویورل سائنسز (IPMH&BS) پشاور کے زیر اہتمام “ماحولیاتی تبدیلی اور ذہنی صحت” کے موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی صحت کے سنگین اثرات کو اجاگر کیا گیا۔ یہ تقریب ماحولیاتی تغیرات اور ذہنی بہبود کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس موضوع پر توجہ مرکوز کرتی ہے جو عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔سمپوزیم میں کلیدی مقرر پروفیسر ڈاکٹر افضال جاوید تھے جو پاکستان سائیکیٹرک ریسرچ سینٹر (PPRC) کے چیئرمین اور ورلڈ سائیکیٹرک ایسوسی ایشن (WPA) کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ذہنی صحت کے شعبے میں ممتاز شخصیت پروفیسر جاوید کو پاکستان کا ستارہ امتیاز اور رائل کالج آف سائیکاٹریسٹ کا اعلی ترین فیلوشپ ایوارڈ بھی حاصل ہے۔ ان کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ نازلی، پرو وائس چانسلر اور ڈین آف بیسک میڈیکل سائنسزکے ایم یو نے بھی اس موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔ پروفیسر افضال جاوید نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ حساس آبادی میں ذہنی صحت کے مسائل کو حل کرنے کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد فراز، ڈائریکٹر IPMH&BS، نے اس تقریب کے انعقاد کے ذریعے اس عزم کو دہرایا کہ IPMH&BSسماجی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کا مقابلہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مفتی، پاکستانی سائیکیٹری کے بانیان میں سے ایک اور جیو سائیکیٹری کے ماہرنے ابتدائی کلمات اداکرتے ہوئے ذہنی صحت اور ماحولیاتی استحکام کے درمیان تعلق اور موسمیاتی تناؤ کے نتیجے میں کمیونٹیز پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو اجاگر کیا۔ اس تقریب میں طلباء، فیکلٹی اور ذہنی صحت کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذہنی صحت پر اثرات اور ذہنی صحت کی پہل کاری کی اہمیت پر گفتگو میں حصہ لیا۔ اختتامی کلمات میں ڈاکٹر علی احسن مفتی، ہورائزن این جی او، پشاور نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ذہنی صحت کے فروغ اور تحقیق میں مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ سمپوزیم کے ایم یو کی اس وابستگی کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ جدید عالمی چیلنجز کے پیش نظر عوامی ذہنی صحت کے تعلیم کے میدان میں ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے اور اس سلسلے کو ایک قومی مشن سمجھ کر آئیندہ بھی جاری رکھاجائے گا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket