پشاور: شیف انٹرنیشنل (CHEF International) نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کے منصوبے کے تحت “ہم پاکستان” اقدام کے زیر اہتمام یونیورسٹی آف پشاور کے بزنس انکیوبیشن سینٹر میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا اس سیمینار میں 100 سے زائد شرکاء نے شرکت کی، جن میں ضم شدہ اضلاع (NMDs) کے نوجوان، ماہرینِ تعلیم، پالیسی ساز، سول سوسائٹی کے رہنما اور ترقیاتی ماہرین شامل تھے سیمینار کا عنوان تھا: “تعلیم کا کردار ہم آہنگ پاکستان کے لیے باشعور اور مضبوط نوجوانوں کی تشکیل” جس میں تعلیم کے ذریعے امن سازی اور انتہاپسندی کے تدارک پر سیر حاصل گفتگو ہوئی ڈاکٹر ایاز خان مہمانِ خصوصی اور KP میں پرتشدد انتہاپسندی کے خلاف قائم سنٹر آف ایکسیلینس کے ڈائریکٹر نے کہا، تعلیم انتہاپسندی کے خلاف ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے بشرطیکہ وہ جامع ہو اور نوجوانوں کی حقیقی ضروریات کو مدنظر رکھ کر دی جائے ہم پاکستان جیسے پلیٹ فارمز ان لوگوں کو آواز دیتے ہیں جو سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور تبدیلی کے حقیقی معمار ہیں۔
یہ سیمینار ضم شدہ اضلاع میں پائیدار امن، قومی ہم آہنگی اور جذباتی مضبوطی کے فروغ کے لیے تعلیم کے کردار پر کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو مکالمے کے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے اُنکے گفتگو کے اہم نکات درجہ ذیل ہیں۔
جذباتی طور پر مضبوط نوجوان
صنفی شمولیت
مذہبی ہم آہنگی
تعلیم تک رسائی میں جدت
اجتماعی پالیسی حل
یہ سرگرمی CPTP (پاکستان میں دہشتگردی کی روک تھام اور تدارک) نامی منصوبے کا ایک سنگِ میل ہے جسے یورپی یونین کی مالی معاونت حاصل ہے، نیکٹا (NACTA) کی سربراہی میں، اور UNODC اور سول سوسائٹی شراکت داروں کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔ شیف انٹرنیشنل کا “ہم پاکستان” اقدام خاص طور پر ضم شدہ قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو امن سازی کی تربیت، سیمینارز، مداخلتی اقدامات اور میڈیا مہمات کے ذریعے بااختیار بنانے پر مرکوز ہے۔
دیگر مقررین میں تقریب سے ڈاکٹر وسیم احمد (ماہر تعلیم ہاپ مین کنسلٹنٹس UK اور ہیبی ٹیٹ UK سے وابستہ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
“ضم شدہ اضلاع میں تعلیم کا تصور صرف جماعتوں اور امتحانات تک محدود نہیں ہونا چاہیے یہ نوجوانوں میں اعتماد کی بحالی، نفسیاتی صدمے سے نجات اور ایک پرامن مستقبل کی تشکیل کی بنیاد بننا چاہیے محمد اسرار مدنی (صدر، انٹرنیشنل ریسرچ کونسل فار ریلیجیس افیئرز – IRCRA) نے کہا۔
“دینی تعلیمات امن، رواداری اور علم کے حصول کو فروغ دیتی ہیں ہمیں انتہا پسند بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف طبقاتِ معاشرہ کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا اور ہر بچے — بالخصوص بچیوں — کو بلا خوف معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنی چاہیے۔
نوجوانوں کی شرکت:
ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں نے پینل کے ساتھ دلچسپ مکالمہ کیا اور اپنے تعلیمی مسائل بیان کیے۔
محترمہ ماہم احمد، ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان خاتون نے کہا:
“ضم شدہ اضلاع میں جب لڑکیاں تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں تو یہ صرف سیکھنے کا عمل نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک جرات مندانہ قدم ہوتا ہے
مجھے کہا گیا کہ میرے خواب ناقابلِ حصول ہیں لیکن تعلیم نے مجھے آواز دی اور خود کو اور دوسروں کو بدلنے کی طاقت عطا کی۔”
مر تضیٰ محسود (صدر، ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن) نے کہا:
“ہمارے نوجوانوں کو راستہ چاہیے ڈیجیٹل لرننگ، فنی تربیت، اور رہنمائی کے پروگرامز سے ہم انہیں ایسے اوزار دے سکتے ہیں جو ان کے خوابوں اور زمینی حقیقتوں سے ہم آہنگ ہوں۔”
دیگر ماہرین:
ڈاکٹر جمیل چترالی (ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کانفلکٹ اسٹڈیز، یونیورسٹی آف پشاور):
“ضم شدہ اضلاع پر ایک ہی قسم کی اصلاحات نافذ نہیں کی جا سکتیں پائیدار بہتری کے لیے ضروری ہے کہ مقامی ضروریات، ثقافتی و جغرافیائی تناظر اور تاریخی محرومیوں کو مدنظر رکھا جائے۔”
شیف انٹرنیشنل نے “ہم پاکستان” اقدام کے تحت اپنی نئی اشاعت “رہنمائے نوجوان” کی رونمائی کی یہ ایک عملی رہنما کتاب ہے جس میں تعلیم، قیادت، شہری ذمہ داری اور ذاتی ترقی کے اصول شامل ہیں یہ کتاب انتہا پسندی کے خلاف مزاحمت اور نوجوانوں میں مثبت طرزِفکر، ہمدردی اور وژنری قیادت کو فروغ دینے کے لیے تیار کی گئی ہے
تقریب کا اختتام ایک اجتماعی پیغام کے ساتھ ہوا: تعلیم میں سرمایہ کاری کریں، لڑکیوں کو بااختیار بنائیں، مذہبی و سول سوسائٹی کے کردار کو شامل کریں، اور مقامی نوعیت کی حکمتِ عملیوں کو ترجیح دیں تاکہ امن اور ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے۔