پاکستانی مذہبی و سیاسی رہنماؤں پر مشتمل وفد بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی قیادت میں چین کے خودمختار علاقے سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی پہنچ گیا، جہاں وفد نے مختلف مذہبی، سماجی اور ترقیاتی اداروں کا دورہ کیا اور چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
وفد نے اسلامی ایسوسی ایشن آف سنکیانگ کے ہیڈکوارٹر میں چینی مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مذہبی ہم آہنگی، باہمی تعاون اور شدت پسندی کے انسداد کے لیے مشترکہ اقدامات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اسلامی ایسوسی ایشن آف سنکیانگ کے نائب صدر مامات علی نے پاکستانی وفد کو سنکیانگ میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی، عبادات اور مذہبی تعلیمات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سنکیانگ میں سینکڑوں مساجد اور مدارس قائم ہیں جہاں مسلمانوں کو قرآن و سنت کی تعلیم دی جا رہی ہے، اور گزشتہ دس برسوں کے دوران علاقے میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ سنکیانگ اب ایک پرامن، ترقی یافتہ اور سماجی ہم آہنگی سے بھرپور خطہ بن چکا ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے چینی حکومت کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اسلامی ایسوسی ایشن کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جاری ’’پیغامِ پاکستان‘‘ بیانیے کا حوالہ دیا اور بتایا کہ اس بیانیے کی تائید ملک بھر کے تقریباً 6000 علمائے کرام نے کی ہے۔
دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مذہبی ہم آہنگی، انسدادِ انتہاپسندی اور ثقافتی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
دورے کے دوران وفد نے ارومچی کی تاریخی شانشی مسجد، سنکیانگ انٹرنیشنل گرینڈ بازار، ہائی ٹیک پلانٹ فیکٹری، یوجن اسٹریٹ ساؤتھ کمیونٹی، اور ہیجیاشان اسٹریٹ سمیت مختلف مقامات کا بھی دورہ کیا۔
سنکیانگ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں انسدادِ دہشتگردی اور انتہاپسندی سے متعلق نمائش بھی دیکھی گئی، جہاں چینی حکام نے وفد کو آگاہ کیا کہ خطے میں اب مکمل طور پر امن قائم ہے اور معاشی و سماجی بحالی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا جا چکا ہے۔
یہ دورہ چینی حکومت اور پاکستان کی بین الاقوامی تحقیقی کونسل برائے مذہبی امور (IRCRA) کے اشتراک سے ترتیب دیا گیا، جس کا مقصد دو طرفہ مذہبی مکالمے، بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے فروغ کو تقویت دینا ہے۔