عقیل یوسفزئی
جمعرات کے روز اسلام آباد میں اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انسداد دہشت گردی کا اہم اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید ضروری اور غیر معمولی اقدامات اور کارروائیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ، نایب وزیراعظم اسحاق ڈار اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی شریک ہوئے ۔
اجلاس میں پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری دہشت گردی اور علاقائی طاقتوں کی پراکسیز سے متعلق مختلف امور اور چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور طے پایا گیا کہ پوری قوت کے ساتھ کارروائیوں کو جاری رکھتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کچلا جائے گا ۔ اس موقع پر سیکیورٹی فورسز ، وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں کے درمیان کوراڈینیش اور کوآپریشن کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے فورسز کی قربانیوں اور فعال کردار کو سراہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان مہاجرین کو نہ صرف یہ کہ مزید کوئی نہیں دی جائے گی بلکہ ان کی واپسی کے عمل کو مزید تیز کیا جائے گا ۔ اس اہم اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے شرکاء کو بریفنگ بھی دی اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے شرکاء کو اپنے دورہ امریکہ کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر علی امین گنڈا پور نے ایک ویڈیو میں واضح کردیا ہے کہ مودی سرکار پاکستان کی انسداد دہشت گردی سے متعلق عزم اور جوابی ردعمل سے متعلق کسی خوش فہمی کا شکار نہ ہو ۔ ان کے بقول پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں اور سیکورٹی سے متعلق اقدامات کو عوام کی حمایت بھی حاصل ہے اس لیے تمام اسٹیک ہولڈرز متحد ہوکر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے ۔
حکام اور میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بنوں کے علاقے میریان میں سیکورٹی فورسز نے مشترکہ آپریشن کے ذریعے نہ صرف یہ کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح گروپوں کو سخت نقصان پہنچایا بلکہ بعض سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئیں جن میں ان کے مکانات کی مسماری بھی شامل ہیں ۔
اسی طرح جمعرات کے روز باجوڑ میں عوامی حلقوں اور حکام کے درمیان ایک جرگہ منعقد ہوا جس میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کی گئی جبکہ مہمند میں بھی ایسے ہی ایک مقامی جرگے کے دوران ہے پایا گیا کہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ نہ تو تعاون کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی سرپرستی کی جائے گی ۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں نے ان تمام اقدامات کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں اور اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔
( یکم اگست 2025 )
