وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں باجوڑ قبائلی عمائدین کا ایک اہم گرینڈ جرگہ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، قبائلی مشران، سیاسی رہنماؤں، اراکین اسمبلی اور سینیٹرز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز نے بھرپور شرکت کی۔ جرگے کا مقصد باجوڑ سمیت دیگر قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینا اور مقامی مسائل کے حل کے لیے مشاورت کرنا تھا۔ تقریب میں تقریباً 150 قبائلی مشران، 6 ایم پی ایز، 3 ایم این ایز اور ایک سینیٹر شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے شرکاء سے تفصیلی گفتگو کی اور اس موقع پر یہ تجاویز سامنے آئیں کہ دہشت گردی کے خلاف یکجہتی اپنائی جائے، عوام کی غیرضروری نقل مکانی کی مخالفت کی جائے اور ترقی کو امن کے ساتھ مشروط کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے کے وسائل کسی پر مسلط نہیں کیے جائیں گے۔ آئندہ کی حکمت عملی تمام فریقین کی مشاورت سے طے کی جائے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ باجوڑ اور دیگر قبائلی علاقوں میں ایسے مزید جرگے منعقد کیے جائیں گے، جب کہ ایک بڑا گرینڈ جرگہ بھی جلد طلب کیا جائے گا۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے اس موقع پر کہا کہ خیبر اور اورکزئی کے قبائلی جرگوں کے بعد اب وزیراعلیٰ ہاؤس میں باجوڑ جرگہ بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد یہ جرگے مرحلہ وار منعقد کیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد قبائلی عمائدین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے ذریعے پائیدار امن کا قیام ہے۔ بیرسٹر سیف کے مطابق ضم شدہ اضلاع افغانستان کے بارڈر پر واقع ہیں، اس لیے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے افغانستان کے ساتھ مؤثر رابطہ کاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام اقدامات عوام کے اعتماد اور تعاون سے کیے جائیں گے، کیونکہ امن کا قیام حکومت خیبرپختونخوا کی اولین ترجیح ہے۔