عقیل یوسفزئی
کراس بارڈر ٹیررازم کے معاملے پر استنبول مذاکراتی عمل کے دوران افغان عبوری حکومت کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں پاکستان نے مذاکرات کا عمل ختم کردیا ہے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر وارننگ دی ہے کہ اگر افغان طالبان نے پاکستان مخالف رویہ ترک نہیں کیا تو پاکستان طالبان وغیرہ کو غاروں میں بھیجنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ ان کے بقول افغانستان کی عبوری حکومت بھارت کی زبان بول رہی ہے اور اس تمام صورتحال میں اسے بھارتی سرپرستی حاصل ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی نے بہت کوشش کی کہ پاکستان کے خدشات کا عملی ازالہ کیا جائے مگر افغان مذاکراتی ٹیم نے نہ صرف یہ کہ تعاون نہیں کیا بلکہ مذاکراتی ٹیم کے اہم رکن انس حقانی نے پولیس پوائنٹ اسکورنگ کے لیے پاکستان پر حملوں کی دھمکی بھی دی جس نے کشیدگی میں مزید اضافے کا راستہ ہموار کیا ۔رپورٹس کے مطابق پاکستانی مذاکراتی ٹیم گزشتہ روز واپس اسلام آباد پہنچ گئی ہے اور اب دیگر آپشنز پر غور کیا جائے گا ۔
اس صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ افغانستان کی مذاکراتی ٹیم بے اختیار تھی کیونکہ تمام معاملات ملا ہیبت اللہ آخوند چلاتے آرہے ہیں ۔ ان کے بقول افغانستان اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتا کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے اور یہ کہ افغان عبوری حکومت اس تمام منظر نامے میں سہولت کاری فراہم کررہی ہے ۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں اور مزید تلخی اور کشیدگی متوقع ہیں ۔
دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ پاکستان افغانستان کے اندر مزید فضائی کارروائیوں کے آپشنز پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے کیونکہ گزشتہ روز بھی خیبرپختونخوا کے 4 قبائلی اضلاع میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جن میں ایک درجن سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ کرم میں ایک کیپٹن سمیت 6 فوجی جوانوں کی شہادتیں ہوئیں ۔ پاکستانی فورسز نے ضلع خیبر اور اورکزی کے بعض علاقوں میں باجوڑ کی طرح آپریشنز اور محاصرے کا آغاز کردیا ہے جس سے لگ یہ رہا ہے کہ صوبائی حکومت کی مخالفت کے باوجود مزید آپریشنز ہوں گی ۔
( 30 اکتوبر 2025 )


