گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کو بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں اور سرحد پار جارحیت جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے،افغانستان کیساتھ سرحدیں ہونے کے باعث یہ صوبہ متاثرہورہا ہے،دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کیلئے انٹیلیجنس بیسڈآپریشن کے علاوہ کوئی اور حل نظر نہیں آرہا. صوبہ کا سافٹ امیج اجاگر کرنے کیلئے گورنر ہاؤس میں مختلف پروگرامز کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کے حصہ کے حصول کیلئے کوششیں کررہا ہوں تاکہ صوبے کے معاشی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس پشاور کے مطالعاتی دورہ پر آئے ہوئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 27ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے ملاقات کے دوران کیا. نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء پر مشتمل وفد کی قیادت ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ انالائزز میجر جنرل محمد رضا ایزد کر رہے تھے. ورکشاپ کے شرکاء میں اراکین پارلیمنٹ، اکیڈیمیا، بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے. گورنر نے ورکشاپ کے شرکاء کو گورنر ہاؤس پشاور آمد پر خوش آمدید کہا، شرکاء ورکشاپ نے گورنر خیبرپختونخوا سے صوبہ بشمول ضم اضلاع کی امن وامان کی مجموعی صورتحال، صوبہ کے قدرتی وسائل سمیت مختلف موضوعات سے متعلق سوالات کئے۔
شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے لاکھوں افغان بھائیوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ سالہاسال انکی مہمان نوازی بھی کی ہے لیکن صوبہ میں متعدد دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے نام سامنے آئے ہیں، پاکستان کے آئین وقانون کو نہ ماننے والوں کیساتھ سختی سے نمٹناضروری ہے. انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقی اور سرمایہ کاری کیلئے امن کاقیام انتہائی ضروری ہے۔گورنرنے کہاکہ صوبہ میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز خطرناک حدتک بڑھ گئے ہیں، حالیہ کلاؤڈ برسٹ، گلیشئیرز پھٹنے کے واقعات سے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات دیکھنے کو ملے، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات کو صوبہ میں ضم کردیاگیا لیکن ابھی بھی انتظامی، مالی و علاقائی مسائل کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ سب سے بجلی صوبہ پیدا کررہا ہے لیکن بدقسمتی سے تربیلہ ڈیم کے بعد کسی بھی بڑے ڈیم کامنصوبہ نہ بناکا جاسکا جس سے پانی کا ضیاع بھی روکا جا سکتا تھا اور بجلی کی پیداوار بھی بڑھ جاتی. انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں تاریخی مقامات کے باعث مذہبی سیاحت کے بہت مواقع موجود ہیں، سیاحت کو حقیقی معنوں میں فروغ دینے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہونگے، سیاحت کے شعبے کو ترقی دیکر صوبہ میں امن وترقی کو یقینی بنایاجاسکتاہے۔


