عقیل یوسفزئی
قومی میڈیا، بعض وفاقی وزراء اور اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے حلقوں کے مطابق ریاست نے شورش زدہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج یا ایمرجنسی نافذ کرنے کیلئے مشاورت شروع کردی ہے اور خدشہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں کوئی غیر متوقع فیصلہ سامنے آجائیں ۔ گورنر فیصل کنڈی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ان کو ایسے کسی فیصلے کا کوئی علم نہیں ہے تاہم اگر بوجوہ ان کی پارٹی انہیں گورنر شپ چھوڑنے کا حکم دیتی ہے تو وہ اس پر عمل درآمد کریں گے ۔
دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ گورنر راج نافذ کرنے کی صورت میں اگر پیپلز پارٹی اپنے موقف کے تناظر میں تعاون نہیں کرتی تو فیصل کریم کنڈی اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں گے ۔ متبادل کے طور پر آفتاب احمد خان شیرپاؤ ، حیدر خان ہوتی سمیت بعض سابق اہم عسکری حکام کے نام سامنے آئے ہیں جن میں سے کسی ایک کو گورنر بنایا جائے گا ۔
وزیر مملکت بیرسٹر عقیل کے مطابق صوبے میں امن کے قیام اور گورننس کے مسائل حل کرنے کے لیے گورنر راج نافذ کرنے کا جواز اور امکان موجود ہے اور آئین کے مطابق یہ سب کچھ ہوسکتا ہے ۔
صوبائی حکومت کے ترجمان شفیع جان کے مطابق اگر ایسی کوئی حرکت کی گئی تو اس کے ردعمل میں ہونے والے نقصان کی وفاقی حکومت اور دیگر قوتیں ذمہ دار ہوں گی ۔
اسی تناظر میں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ منگل کے روز بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے تمام پارلیمنٹیرینز سمیت اہم قائدین نہ صرف احتجاج کریں گے بلکہ ریلی کی صورت میں اڈیالہ جیل بھی جائیں گے ۔
ماہرین اس تمام صورتحال کے پیشِ نظر خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ آئندہ چند روز خیبرپختونخوا حکومت اور پی ٹی آئی کی سیاست کے حوالے سے اہم ثابت ہوسکتے ہیں ۔


