عقیل یوسفزئی
دنیا بھر کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں 11 دسمبر کو ملٹری کورٹ سے پاکستان کی انٹلیجنس ایجنسی کے سابق سربراہ اور سابق کور کمانڈر فیض حمید کو ملنے والی 14 برسوں کی سزا پر مختلف زاویوں سے بحث جاری ہے تاہم مجموعی طور پر اس فیصلے کو نہ صرف ریاست کے مخالفین کے لیے واضح وارننگ کا نام دیا جارہا ہے بلکہ سیاسی اور ادارہ جاتی انتشار کی مبینہ کوششوں کے پس منظر میں خیبرپختونخوا کی حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے لیے بھی ایک یقینی تھریٹ کے طور پر بھی یہ ٹرائل اور سزا زیر بحث ہے ۔
80 فی صد ماہرین اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ٹرائل اور سزا کے بعد اگلی باری پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہے اور یہ کہ فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے معاملے کے تناظر میں عمران خان اور دیگر کے خلاف وعدہ معاف گواہ بھی بن سکتے ہیں ۔
نامور دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس کیس یا سزا کی بنیاد پر عمران خان کو کسی مرحلے پر سزائے موت بھی ہوسکتی ہے ۔ ان کے بقول پاکستان کی موجودہ ملٹری لیڈرشپ کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر کسی خطرے یا دباؤ کا سامنا نہیں ہے اور آگے چل کر مزید بہت کچھ ہونے والا ہے ۔
تجزیہ کار اور خیبرپختونخوا کے سابق سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اختر علی شاہ نے اس ضمن میں رابطے پر بتایا کہ اس ٹرائل اور سزا سے یہ تاثر ختم ہوگیا ہے کہ شاید افواج پاکستان میں ادارہ جاتی احتساب یا سزا وغیرہ کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتنے طاقتور شخص کو سزا دینے سے اس بات اور ضرورت کو تقویت ملی ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور یہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔
سینئر تجزیہ کار حماد حسن کے بقول پاکستان فوج کے مؤثر احتسابی عمل نے نہ صرف اس کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے بلکہ چند ان سیاسی شرپسند عناصر کے لئے خطرناک صورتحال بھی پیدا کی ہے جو کہ سیاسی لبادے میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے یا ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک تاثر یا خدشہ نہیں ہے کہ بوجوہ اگلی باری پی ٹی آئی اور اس کے بانی کی انیوالی ہے کیونکہ مذکورہ کیس اور پی ٹی آئی کی ریاست مخالف سرگرمیوں ، طرزِ عمل کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا ایسے میں اگر پی ٹی آئی کی قیادت اور اس کی صوبائی حکومت پرانے طرزِ عمل پر چلتی رہیں تو ریاست ان کے خلاف بھی سختی سے پیش آئے گی ۔
تجزیہ کار جمشید خان نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ فیض حمید کو سزا دینے سے پاکستان کے امیج میں اضافہ ہوا ہے یہ اس سفر کا آغاز ہے جس کے دوران کسی کو بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں کے تناظر میں معاف نہیں کیا جائے گا ۔ ان کے بقول وقت اور چیلنجز کا تقاضا ہے کہ ہارڈ اسٹیٹ کے فارمولے کے تحت ان تمام عناصر اور قوتوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جو کہ پاکستان اور ریاست مخالف سرگرمیوں ، پروپیگنڈا اور سازشوں میں مصروف عمل ہیں ۔ ملک ایسے عناصر کے ساتھ مزید کسی رعایت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔
نامور تجزیہ کار نجم سیٹھی نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ اس پوری پراسیس نے عمران خان سمیت ان تمام عناصر کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جو کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث بتایے جاتے ہیں اس لیے یہ بات یقینی ہے کہ پی ٹی آئی کے برے دنوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ساتھ میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا کیونکہ موجودہ عسکری قیادت ایک نئی حکمت عملی اور عزم کے ساتھ میدان میں نکل آئی ہیں ۔


