صوبائی دارالحکومت پشاور میں رواں سال جرائم کی صورتحال سے متعلق سرکاری دستاویزات سامنے آ گئی ہیں، جن کے مطابق شہر میں قتل، ڈکیتی، چوری اور اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر قتل، ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم کے 1,800 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال پشاور میں قتل کے 566 مقدمات درج ہوئے، جن میں 1,383 ملزمان نامزد کیے گئے جبکہ پولیس نے 754 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ گھروں سے چوری کے 10 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 42 ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی اور پولیس نے 2 کروڑ 95 لاکھ روپے مالیت کا مسروقہ سامان برآمد کیا۔
دستاویزات کے مطابق کاروباری مراکز پر ڈکیتی اور راہزنی کے 393 مقدمات رپورٹ ہوئے، جن میں 547 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے نقدی، سونا اور موبائل فونز بھی برآمد کیے گئے۔ اسٹریٹ کرائم کے 202 مقدمات درج ہوئے، جن میں 230 ملزمان گرفتار کیے گئے۔ گاڑیاں چھیننے کے 42 مقدمات میں 71 ملزمان کو حراست میں لیا گیا جبکہ 29 چھینی گئی گاڑیاں برآمد کی گئیں۔ گاڑی چوری کے 95 مقدمات میں 71 ملزمان گرفتار اور 41 گاڑیاں برآمد ہوئیں۔ اسی طرح موٹر سائیکل چھیننے کے 239 مقدمات میں 294 ملزمان گرفتار کیے گئے اور 126 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں، جبکہ موٹر سائیکل چوری کے 342 مقدمات میں 295 ملزمان کو گرفتار کر کے 186 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں۔ شہری حلقوں کے مطابق بڑھتے ہوئے جرائم کے باعث عوام میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے، تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔


