خیبر پختونخوا میں تنازعات کے حل کے لیے قائم ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسلز (DRCs) نے سال 2025 کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صوبہ بھر میں ہزاروں سماجی تنازعات کو خوش اسلوبی اور پُرامن طریقے سے حل کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 میں صوبے کی تمام ڈی آر سیز کو مجموعی طور پر 7,644 شکایات موصول ہوئیں، جن میں رقم کے لین دین، عائلی و خاندانی جھگڑوں اور اراضی تنازعات جیسے معاملات شامل تھے۔
موصول ہونے والی درخواستوں میں سے 6,347 تنازعات باہمی رضامندی سے کامیابی کے ساتھ حل کیے گئے، جبکہ 859 معاملات قانونی چارہ جوئی کے لیے متعلقہ فورمز کو ارسال کیے گئے۔ اس کے علاوہ 438 تنازعات پر کارروائی تاحال جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق عوام کو فوری، مفت اور سستا انصاف فراہم کرنے اور معاشرتی تنازعات کے پُرامن حل کے لیے خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں ڈی آر سی کونسلیں قائم کی گئی ہیں۔ عوام بڑی تعداد میں اپنے مسائل کے حل کے لیے ان کونسلوں سے رجوع کر رہے ہیں، جس کا بنیادی مقصد عام شہری کو تھانوں اور عدالتوں کے طویل اور مہنگے عمل سے نجات دلانا ہے۔
ڈی آر سیز کا منشور قرآن و سنت کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے، جو سورۃ الحجرات کی تعلیمات ’’صلح میں بھلائی ہے‘‘ سے ماخوذ ہے۔ ان کونسلوں کے فیصلوں میں فریقین کی جیت یا ہار کے بجائے باہمی رضامندی اور اطمینان کو ترجیح دی جاتی ہے، جس کے باعث نہ صرف قانونی تنازعات ختم ہوتے ہیں بلکہ دلوں کی کدورتیں بھی دور ہو جاتی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 میں ضلع مردان میں 1,933، مانسہرہ میں 735، صوابی میں 799، پشاور میں 405، سوات میں 427، ایبٹ آباد میں 238، ہری پور میں 339، چارسدہ میں 200، شانگلہ میں 267، بٹگرام میں 150، کرک میں 159، بنوں میں 107، بونیر میں 105 اور دیگر اضلاع میں بھی درجنوں تنازعات ڈی آر سی کونسلوں کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کیے گئے۔
ڈی آر سی کونسلوں کی ذمہ داریوں میں تنازعات کا پُرامن حل، حقائق جاننے کے لیے انکوائری کرنا اور بعض معاملات میں بطور جیوری کردار ادا کرنا شامل ہے۔ صوبے بھر کی عوام ڈی آر سی کے کردار اور کارکردگی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر رہی ہے اور انہیں مفت اور فوری انصاف کی فراہمی کا مؤثر ذریعہ قرار دے رہی ہے۔
قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں بھی ڈی آر سیز کے قیام کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے امید ظاہر کی کہ ڈی آر سی کونسلیں قبائلی اضلاع میں بھی عوامی تنازعات کے حل میں سنگ میل ثابت ہوں گی اور امن و آشتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی۔


