ٹیکس عدم ادائیگی پر نمک منڈی کے مشہور ریسٹورانٹ پر ایک لاکھ جرمانہ عائد

ٹیکس کی ادائیگی کوئی یقینی بنانے کے لیے کیپرا نے اپنی کاروائیاں تیز کر دی۔ مشیر برائے محکمہ خزانہ جناب مزمل اسلم اور ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کے پی آر اے) محترمہ فوزیہ اقبال کی ہدایت پر پشاور میں ٹیکس قوانین کے نفاذ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں کاروباری مقامات کا معائنہ کیا جائے گا، دستاویزات کی موقع پر جانچ پڑتال کی جائے گی، اور خلاف ورزیوں کی صورت میں فوری طور پر جرمانے کے نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

گزشتہ شب ایڈیشنل کلکٹر پشاور، جناب عبد الرازق خان اور اسسٹنٹ کلکٹر جناب شاہنواز حسن نے نمک منڈی پشاور کے ایک نمایاں ریسٹورانٹ کا دورہ کیا۔ معائنے کے دوران کاروباری ریکارڈ کی جانچ میں پایا گیا کہ ریسٹورنٹ سیلز ٹیکس انوائس جاری کرنے میں ناکام رہا، جس پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا۔

دورے کے بعد ایڈیشنل کلکٹر نے کہا کہ کے پی آر اے کی ٹیمیں ٹیکس قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اچانک معائنے جاری رکھیں گی تاکہ صوبے کی آمدنی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جا سکے۔ تمام ریسٹورنٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیلز ٹیکس کے اندراج کے بغیر انوائس جاری کرنے سے گریز کریں، بصورت دیگر انہیں کے پی سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 کے تحت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ٹیکس کی ادائیگی ہمارا قومی فریضہ ہے آپ کی ٹیکس کی رقوم سے ہمارے صوبے میں ترقیاتی کام پایا تکمیل تک پہنچائے جاتے ہیں۔ ہمیں اپ کی بھرپور تعاون کی ضرورت ہے ہماری اپ سے گزارش ہے کہ اگر اپ کو کسی بھی ریسٹورانٹ، ہوٹل، شادی ہال، بیوٹی پارلر یا سروسز شعبے سے وابستہ دیگر کاروبار میں کسی بھی قسم کے ٹیکس کی چوری، ٹیکس کی عدم ادائیگی، کچی رسید یا ہاتھ سے لکھی گئی رسید وغیرہ نظر ائے تو برائے مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03331421423 پر ہم سے رابطہ کریں۔ ہم اپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اپ کے کمپلینٹ پر فوری ایکشن لیا جائے گا اور ٹیکس چوری میں ملوث افراد یا اداروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

کے پی ار اے کے وسل بلور سے متعلق قوانین وضوابط کے مطابق ٹیکس چوری ٹیکس فراڈ یا ٹیکس کی عدم ادائیگی میں ملوث افراد اور اداروں کے متعلق معلومات فراہم کرنے والے شہریوں کو کے پی ار اے کی جانب سے انعام بھی دیا جائے گا جو کہ ہر انوائس کے اوپر 10 سے 20 فیصد تک ہوگا اور معلومات دینے والےکا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket