باجوڑ حملہ، مولانا کا دورہ اور الیکشن کی تیاریاں

عقیل یوسفزئی
حسب سابق باجوڑ میں ایک پولیس وین کو ایک بار پھر پیر کی صبح اس وقت نشانہ بنایا گیا جب تقریباً 30 پولیس اہلکار انتہائی ٹھنڈ کی حالت میں انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں سیکیورٹی دینے تحصیل ماموند کے علاقے میں سفر پر تھے. گاڑی کو ایک طاقتور آئی ڈی بلاسٹ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 5 سے 6 پولیس اہلکار شہید اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے جن میں 7 کی حالت نازک ہے اور ان کو مناسب علاج کے لیے ہنگامی طور پر پشاور منتقل کر دیا گیا ہے. مقامی صحافی فضل الرحمان نے رابطے پر بتایا کہ شہداء اور زخمیوں میں سے اکثریت لوکلز کی تھی جس کے باعث عوام میں دہشت گردوں کے خلاف غصہ بڑھتا دکھائی دیا اور سوگ کی صورتحال پیدا ہوئی. تاہم ان کا کہنا ہے کہ عوام، سیاسی قائدین اور فورسز کا مورال بلند رہا اور مسلسل حملوں کے باوجود سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں. ضم اضلاع کے لیے نگران صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ نے رابطے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان بالخصوص ہم پشتونوں کی ناسمجھی اور بدقسمتی ہے کہ اگر ایک طرف ہمیں مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے تو دوسری طرف انسداد پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو بھی ناکام اور متنازعہ بنانے کا سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے. ان کے مطابق سیکورٹی چیلنجز کے باوجود حکومت انتخابات کے بروقت انعقاد کے لئے تیار اور پرعزم ہے جبکہ ضم قبائلی علاقوں میں شرح خواندگی بڑھانے سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام تیز کردیا گیا ہے. جن میں ” علم د ٹولو دپارہ” جیسا منصوبہ بھی شامل ہے.
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کا دورہ افغانستان سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود کشیدگی میں کمی واقع ہوگی. نامور مذہبی سکالر محمد اسرار مدنی کے مطابق اس کاوش کو ہم مذہبی سفارت کاری کا نام دے سکتے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے. ان کی رائے میں وفد میں جے یو آئی کے علاوہ بعض دیگر حلقوں کے علماء بھی شامل ہیں. اسرار مدنی کے مطابق ٹی ٹی پی کے علاوہ داعش بھی نہ صرف یہ کہ پاکستان ،ایران اور افغانستان کے لئے ایک بڑے خطرے کی شکل اختیار کرچکی ہے بلکہ یہ شدت پسند قوت اس کے مخالف مسالک سے تعلق رکھنے والے مذہبی حلقوں کے لیے بھی بڑا خطرہ بن گئی ہے. انسدادِ پولیو کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ تمام اہم علماء اور عالمی شہرت کے حامل مذہبی مراکز پولیو کے قطرے نہ صرف جایز بلکہ لازمی قرار دے چکے ہیں اس کے باوجود اگر اس کی مخالفت کی جارہی ہے تو یہ ایک افسوسناک طرزِ عمل ہے جس کا تدارک ہونا چاہیے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket