خیبرپختونخواکے وزرائے اعلی

وصال محمد خان
صوبہ خیبرپختونخواکے 87سالہ تاریخ میں 30وزرائے اعلیٰ گزرے ہیں۔ ماضی میں صوبے کانام شمال مغربی سرحدی صوبہ تھا جسے عرف عام میں صوبہ سرحدکہاجاتاتھا، 2010ء میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے یہ نام بدل کرخیبرپختونخوارکھاگیا۔ اس صوبے کے اولین وزیراعلیٰ سرصاحبزادہ عبدالقیوم خان تھے جو یکم اپریل 1937سے 7دسمبر1937ء تک صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ رہے۔ باچاخان کے بھائی عبدالجبار خان المعروف ڈاکٹرخان صیب نے7دسمبر1937میں صوبے کے دوسرے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں اور9 نومبر1939ء تک عہدے پر فائزرہے۔ ڈاکٹرخان صاحب قیام پاکستان سے قبل اوربعدمیں مجموعی طورپرتین باراس عہدہ پرفائزرہے۔ 10نومبر1939ء سے24 اپریل 1943ء تک صوبے میں گورنرراج نافذرہا۔ سرداراورنگزیب خان صوبے کے تیسرے وزیراعلیٰ تھے۔ انکی مدت25مئی 1943ء سے 16مارچ 1945ء تک رہی۔ ڈاکٹرخان صیب دوسری مرتبہ 16مارچ1945ء کو چوتھے وزیراعلیٰ صوبہ سرحدبنے انکی یہ باری13 اگست1947تک رہی۔ 14اگست1947ء کوقیام پاکستان کے بعداسی دن ڈاکٹرخان صیب نے تیسری مرتبہ مجموعی طورپرصوبے کے پانچویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایااورصرف 9دن 22اگست1947ء تک وزیراعلیٰ رہے۔ صوبہ کے چھٹے وزیراعلیٰ عبدالقیوم خان تھے جو 23اگست 1947سے 23اپریل1953ء تک سب سے زیادہ عرصہ یعنی 5سال 8ماہ عہدے پرفائزرہے ۔صوبے کے ساتویں وزیراعلیٰ سردارعبدلرشیدتھے جن کادورانیہ23اپریل1953ء سے18جولائی1955ء تک رہا۔ سرداربہادرخان صوبے کے آٹھویں وزیراعلیٰ تھے جو19جولائی1955سے13اکتوبر1955ء تک عہدے پرفائزرہے۔ 14اکتوبر1955ء سے30اکتوبر 1958ء تک ون یونٹ نافذرہا۔یعنی صوبے ختم کرکے پورے ملک کوایک یونٹ میں تبدیل کردیاگیا۔صوبے کی حیثیت بحال کرنے کیلئے باچاخان اورانکے ساتھیوں نے طویل اورصبرآزماجدوجہدکے دوران قیدوبندکی صعوبتیں برداشت کیں۔بعدمیں عمرایوب کے داداجنرل ایوب خان نے پورے ملک میں مارشل لاء نافذکیاجس کے اختتام پرجنرل یحییٰ خان کامارشل لاء آیا۔1971ء میں سانحہ مشرقی پاکستان کے بعدمولانافضل الرحمان کے والدمفتی محمودنے یکم مئی1972ء کوصوبے کے نویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایاانہیں نیشنل عوامی پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی وہ21فروری1973ء تک وزیراعلیٰ رہے۔ سردارعنایت اللہ گنڈاپور29 اپریل1973ء سے16فرور ی1975تک صوبے کے دسویں وزیراعلیٰ رہے۔ 17فروری1975ء سے 3مئی1975تک وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے صوبہ سرحدمیں گورنرراج نافذکیا۔ جس کے اختتام پرپرویزخٹک کے قریبی رشتے دارنصراللہ خٹک صوبے کے 11ویں وزیراعلیٰ بنے ان کادورا نیہ3مئی1975سے9اپریل1977ء تک رہا۔ محمداقبال خان جدون9اپریل1977ء سے ضیاء الحق کے مارشل لا5جولائی1977 تک تقریباًتین ماہ کیلئے صوبے کے بارہویں وزیراعلیٰ رہے ۔ 1985ء کے غیرجماعتی انتخابا ت کے نتیجے میں ارباب جہانگیرخان نے 7 اپریل1985ء کووزارت اعلیٰ کاعہدہ سنبھالاوہ30مئی1988ء تک صوبے کے13ویں وزیراعلیٰ رہے۔ 31مئی 1988سے2 دسمبر1988تک جنرل (ر)فضل حق بطورنگران پہلے جبکہ صوبے کے14ویں وزیراعلیٰ تھے۔ 2دسمبر1988ء کوپیپلزپارٹی کے آفتاب شیرپاؤاے این پی کے اشتراک سے 15ویں وزیراعلیٰ بنے جو6اگست1990ء تک عہدے پرفائزرہے۔ 7اگست1990ء سے 19 جولائی1993تک میرافضل خان آئی جے آئی اوراے این پی کے مشترکہ طورپرصو بے کے 16ویں وزیراعلیٰ رہے انہوں نے بطورنگران ذمہ داریاں سنبھالی تھیں بعدمیں انہیں منتخب کیاگیا۔ 19جولائی1993سے19 اکتوبر1993تک مفتی عباس صوبے کے 17ویں جبکہ تیسرے نگران وزیراعلیٰ رہے ۔ 19اکتوبر1993ء سے 25فروری1994ء تک پیرصابرشا ہ چارماہ کیلئے صوبے کے18ویں وزیراعلیٰ رہے وزیراعظم بینظیربھٹو نے گورنرراج نافذکرکے انکی حکومت کاخاتمہ کیا۔ دوماہ تک گورنرراج نافذرہنے کے بعد24اپریل1994کو آفتاب شیرپاؤدوسری مرتبہ صوبے کے19ویں وزیر اعلیٰ بنے اور12نومبر1996ء تک عہدے پرفائزرہے۔ راجہ سکندرزمان 12نو مبر1996سے21فروری1997تک چوتھے نگران جبکہ مجموعی طورپر20ویں وزیراعلیٰ رہے۔ سردارمہتاب عباسی21فروری1997 سے14اکتوبر1999 ء تک 21ویں وزیر اعلیٰ رہے۔ ایم ایم اے کے اکرم درانی 30نومبر2002ء سے8اکتوبر2007ء تک22 ویں وزیراعلیٰ رہے۔ انجینئرشمس الملک11اکتوبر2007سے یکم اپریل2008ء تک 5ویں نگران جبکہ 23ویں وزیراعلیٰ رہے۔ اے این پی کے امیرحیدرہوتی یکم اپریل2008سے 20مارچ2013ء تک صوبے کے 24ویں وزیراعلیٰ رہے۔ جسٹس(ر)طارق پرویز 20مارچ2013ء سے31 مئی2013ء تک چھٹے نگران جبکہ صوبے کے25ویں وزیراعلیٰ رہے۔پرویزخٹک تحریک انصاف کے پہلے اورصوبے کے26ویں وزیر اعلیٰ رہے ان کادورانیہ31مئی 2013ء سے 6جون2018ء تک رہا۔ 7ویں نگران اورصوبہ کے27 ویں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمدخان تھے جو6جون2018سے 17اگست 2018ء تک عہدے پرمتمکن رہے۔ تحریک انصاف کے دوسرے اورصوبے کے28 ویں وزیراعلیٰ محمودخان نے 17اگست2018ء سے21جنوری2023ء تک ذمہ داریاں سنبھالیں۔ 8 ویں نگران جبکہ صوبے کے 29ویں وزیراعلیٰ سابق بیوروکریٹ اعظم خان نے21جنوری کوعہدہ سنبھالا۔ 11 نومبر2023ء کوان کا انتقال ہوا۔ انہوں نے بطورِ نگران وزیراعلیٰ9ماہ20دن تک کام کرکے جنرل(ر) فضل حق کاریکارڈتوڑدیا۔جو 6ماہ 2دن تک عہدے پرفائزرہ چکے ہیں۔جسٹس (ر) ارشدحسین شاہ نے12نومبر2023ء کواعظم خان کی وفات پرعہدہ سنبھالا۔ وہ رواں ماہ کی2تاریخ تک خدمات انجام دیتے رہے وہ صوبے کے 9ویں نگران جبکہ مجموعی طورپر30ویں وزیراعلیٰ تھے ۔ 2مارچ کوصوبے کے 31ویں وزیراعلیٰ ،علی امین گنڈاپورکے حلف لینے پروہ سبکدوش ہوئے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket