چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری) نے آج مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور سینئر اساتذہ کرام سے ملاقات اور خطاب کے دوران قوم کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کے کردار کو سراہا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ “اساتذہ کرام پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں” اور ان ہی کی رہنمائی سے نوجوان نسل کی کردار سازی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا: “میں آج جو کچھ بھی ہوں، اپنے والدین اور اساتذہ کرام کی وجہ سے ہوں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی اگلی نسلوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ “آپ نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں کو بتانی ہے”۔ فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ “معرکۂ حق میں اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی” اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب قوم متحد ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اُسے شکست نہیں دے سکتی۔ کشمیر پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ “کشمیر کا کوئی بھی سودا ممکن نہیں۔ ہم کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھول سکتے۔ پاکستان کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔” انہوں نے خبردار کیا کہ “پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، اور 24 کروڑ عوام کے اس بنیادی حق پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔” اور یہ کہ “پاکستان کبھی بھی ہندوستان کی اجارہ داری کو قبول نہیں کرے گا۔” ہندوستانی بیانیے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے، جو اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ظلم اور تعصب کی پیداوار ہے، جبکہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے۔”
بلوچستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف نے کہاکہ “بلوچستان میں دہشت گرد فتنہ الہندوستان ہیں، ان کا بلوچ عوام سے کوئی تعلق نہیں۔” فوج اور اداروں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ “ہم نے پاکستان کو ایک ایسی مضبوط ریاست بنانا ہے جس میں تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق، بغیر سیاسی دباؤ، مالی یا ذاتی فائدے کے صرف عوام کی فلاح کے لیے کام کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “جو کوئی بھی ریاست کو کمزور کرنے کا بیانیہ پیش کرے، اُس کی کھل کر نفی کریں۔” سوال و جواب کے سیشن میں شرکاء نے کہا کہ”یہ جو محفوظ دھرتی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے۔ ہمیں پاکستان اور اپنی مسلح افواج پر فخر ہے اور ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔”