پاکستان میں دہشتگردی سے متعلق سی آئی اے آفیسر کے انکشافات

عقیل یوسفزئی

امریکی سی آئی اے کی سابق ٹارگٹنگ آفیسر ، سینئر کنسلٹنٹ اور ”  بن غازی” نامی مشہور کتاب کی مصنفہ سارہ آدم نے ایک تفصیلی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے علاوہ اس کو تقسیم کرنے اور یہاں شورشیں ، بغاوتیں پیدا کرنے کیلئے افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے علاوہ القاعدہ  کو بھی فنڈنگ کرکے خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور کشمیر میں دہشتگردی کرارہا ہے اور بھارت مختلف فریقین کے ساتھ مل کر پشتونستان نامی پراجیکٹ پر بھی کام کررہا ہے تاکہ پاکستان کو کمزور کرتے ہوئے عدم استحکام اور بدامنی سے دوچار کیا جاسکے ۔

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ  بھارت نے کچھ عرصہ قبل افغانستان کی عبوری حکومت کے اہم عہدے دار ملا یعقوب کے بھائی داؤد کو اس مقصد کے لیے 10 ملین ڈالرز دیے جس کے انکشاف پر ان سمیت متعدد دیگر کو بھی حیرت ہوئی تاہم جب پتہ چلایا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ رقم پاکستان کے خلاف سرگرم عمل بعض جہادی تنظیموں کی فنڈنگ کے لیے دی گئی ہے جن میں ٹی ٹی پی اور القاعدہ بھی شامل ہیں اور یہ سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے ۔

سارہ آدم کے بقول بھارت پاکستان کے تین اہم اکائیوں خیبرپختونخوا ، بلوچستان اور کشمیر میں دہشتگردی کرانے اور بغاوتیں برپا کرنے میں مصروف عمل ہے اور وہ دیگر کے علاوہ سکھوں اور کشمیریوں سمیت بعض دیگر کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش کو ایک پلاننگ کے تحت شام اور عراق سے افغانستان اور پاکستان منتقل کیا گیا تاکہ اس خطے کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے اور ایسے گرپوں کی سرپرستی اور فنڈنگ میں بعض دیگر کے علاوہ بھارت بھی شامل ہے ۔ ان کے بقول بھارت پاکستان کے قبائلی علاقوں ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں پشتونستان نامی منصوبے پر بھی کام کررہا ہے اور اس کے افغان عبوری حکومت ، امارت اسلامیہ کے بعض اہم لیڈرز اور عہدے داروں کے ساتھ بھی نہ صرف یہ کہ قریبی روابط ہیں بلکہ وہ ملا یعقوب کے ایک بھائی داؤد کے ذریعے اپنے پاکستان مخالف مقاصد کی حصول کے لیے ان کو فنڈنگ بھی کرتا آرہا ہے جو کہ حیرت کی بات ہے ۔

سارہ آدم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں مذہب اور علاقائیت کی بنیاد پر عدم استحکام اور بدامنی کے علاوہ شورشیں اور بغاوتیں بڑھانے کی مختلف اقدامات اور کوششوں کو فروغ دیا جارہا ہے اور جن علاقوں میں اس نوعیت کی کوششیں ہورہی ہیں ان میں خیبرپختونخوا ، بلوچستان اور کشمیر شامل ہیں اور ان تمام کوششوں کو بھارت کی سرپرستی اور فنڈنگ کو بنیادی حیثیت اور اہمیت حاصل ہے ۔

اس انٹرویو کے انکشافات اور مندرجات کو اگر سامنے رکھا جائے تو اس سے پاکستان کو درپیش چیلنجز اور خطے میں جاری کشیدگی کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کیونکہ سارہ آدم ماضی میں سی آئی اے کے تین چار مختلف اہم شعبوں میں خدمات سر انجام دیتی رہی ہیں اور ان کو ان کی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر دو اہم ایوارڈز بھی دیے جاچکے ہیں ۔ دنیا بھر کے میڈیا نیٹ ورکس ، سفارتی حلقوں اور انٹلیجنس اداروں میں ان کی آرا ، انٹرویوز اور آرٹیکلز کو  معتبر سمجھ کر بہت سنجیدہ لیا جاتا ہے ۔ اس تناظر میں ان کے حالیہ انٹرویو اور انکشافات کو نہ صرف یہ کہ پاکستان کے متعلقہ اداروں اور سیاسی حلقوں کو بہت سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہیے بلکہ پاکستان کی دفتر خارجہ اور سفارتی مشنوں کو بھی ان انکشافات کو بنیاد بناکر اپنا مقدمہ آز سر نو تشکیل دینے اور پیش کرنے پر توجہ مرکوز کرنی پڑے گی کیونکہ انکشافات پر مبنی ان کے انٹرویو سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان کو کشیدگی کے علاوہ دہشت گردی کی جس لہر کا سامنا ہے یہ مقامی نہیں بلکہ اس کے پیچھے بعض اہم طاقتوں ، پراکسیز اور مافیاز کے ہاتھ بھی پوری شدت اور پورے اہتمام کے ساتھ موجود ہیں ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket