پشاور بورڈ ، خیبر پختونخوا بورڈ کمیٹی آف چیئرمین (KPBCC) اور ایسوسی ایشن فار اکیڈمک کوالٹی (AFAQ) کے اشتراک سے ” عملی امتحانات کے نظام میں اصلاحات” کے عنوان سے تین روزہ تربیتی پروگرام کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا۔ اس پروگرام میں صوبے بھر سے ماہرین تعلیم، اساتذہ اور امتحانی عملے نے شرکت کی، جہاں انہیں عملی امتحانات میں درپیش چیلنجز اور “الٹرنیٹو ٹو پریکٹیکل” (ATP) اپروچ کے ذریعے جدید اور شفاف امتحانی نظام سے روشناس کرایا گیا۔ تربیتی سیشنز میں عملی امتحانات میں موجودہ خامیوں کا تجزیہ، ATP کی افادیت، اور فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی اور کمپیوٹر سائنس میں اس کے عملی نفاذ پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیر تعلیم خیبر پختونخوا، فیصل خان ترکئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید سائنسی تعلیم کے فروغ اور معیاری امتحانات کے لیے شفاف اور تحقیقی بنیادوں پر مبنی عملی امتحانی نظام ناگزیر ہے، اور ATP اپروچ کے نفاذ کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ اس موقع پر پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی، چیئرمین پشاور بورڈ و چیئرمین خیبرپختونخواہ بورڈ کمیٹی آف چیئرمین، نے کہا کہ ATP کا نفاذ صوبے میں عملی امتحانات کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو طلبہ کی سائنسی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد دے گا۔ امیر زیب، ڈائریکٹر ٹریننگز آفاق پاکستان، نے کہا کہ یہ تربیتی پروگرام اساتذہ اور امتحانی عملے کو جدید اور معیاری امتحانی طریقہ کار سکھانے کی جانب ایک سنگ میل ثابت ہوگا، جس کے ذریعے طلبہ کے سیکھنے کے تجربے کو مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
عارف علی خان، کنٹرولر پشاور بورڈ، نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ATP کے ذریعے امتحانات میں شفافیت اور معیاری جانچ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، جو طلبہ کو سائنسی تحقیق اور عملی مہارتوں کی طرف راغب کرے گا۔ اس موقع پر خدا بخش سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن، پروفیسر جہانزیب، چیئرمین مردان بورڈ، پروفیسر تسبیح اللہ، چیئرمین سوات بورڈ، محمد نسیم خان، چیئرمین ملاکنڈ بورڈ، اور شفیق اعوان، چیئرمین ایبٹ آباد بورڈ اور دیگر بورڈز کے کنٹرولر امتحانات اور سیکرٹری صاحبان بھی موجود تھے، جنہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اس کی کامیابی کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ شرکاء نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اس تربیتی پروگرام کو سراہا اور اس کے عملی امتحانات میں وسیع پیمانے پر نفاذ کی سفارش کی، تاکہ صوبے میں امتحانی اصلاحات کے عمل کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔