کورونا کے حملے جاری مگر بد احتیاطی انتہا پر

حسب توقع خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرونا وائرس کے مسلسل پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے اور ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا تو جون کے مہینے میں اموات اور کیسز کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگا اس ضمن میں ڈبلیو ایچ او بھی وارننگ جاری کر چکا ہے کہ حالات سنگین ہے۔ یکم جون کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مصدقہ کیسز کی تعداد 71280 تھی جبکہ اموات کی تعداد 1524 تک پہنچ گئی تھی۔ صوبہ سندھ کیسز کی تعداد میں سرفہرست رہاجبکہ اموات کی شرح خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ رہی۔ مجموعی طور پر عید الفطر کے بعد کیسز کی تعداد میں 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ریکارڈ ہوا جس کی وجہ یہ تھی کہ عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روزانہ کم از کم 70 سے 85 افراد کو رونا سے اپنی زندگیاں گنواتے رہے اور ان افراد میں ڈاکٹرز ، میڈیکل سٹاف ، سیاسی رہنما اور میڈیا ورکرز بھی بڑی تعداد میں شامل رہے جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے اور اگر عوام اسی طرح بد احتیاطی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے رہے تو صورتحال ریاستی اداروں کے قابو سے باہر ہو جائے گی اور حکومت کے لیے نہ چاہتے ہوئے بھی سخت لاک ڈ اؤن سمیت مزید ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے ملک معاشی بدحالی کا شکار ہو جائے گا اور ایسا ہونے کی صورت میں نتائج کے سب فریق ذمہ دار ہوں گے۔

اکتیس (31) جون کو صوبہ پنجاب میں 37 ، پختونخواہ میں 22 ، سندھ میں 18 جبکہ بلوچستان میں 9 افراد کرونا وائرس سے جاں بحق ہوئے جبکہ ایک ہی دن کے دوران 2600 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ۔خیبرپختونخوا اموات کی تعداد کے لحاظ سے حسب سابق سرفہرست رہا جہاں یہ تعداد 500 تک پہنچ گئی جبکہ کیسز کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی ۔حیرت اور تشویش کی بات یہ ہے کہ آبادی کے تناسب سے خیبرپختونخواہ پاکستان میں تیسرے نمبر پر ہے تاہم پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں اموات کی تعداد اس صوبے میں پہلے دن سے سب سے زیادہ رہی ہے اور ہفتہ رفتہ کے دوران بھی یہ صوبہ سرفہرست رہا ۔ پختونخواہ میں پشاور اموات اور کیسز کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر سوات تیسرے نمبر پر نوشہرہ ہے جہاں صورتحال کافی گھمبیر ہے مگر عوام تعاون نہیں کر رہے۔

صوبائی مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے یکم جون کو اپنی میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اگر عوام اور تاجروں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے تعاون نہیں کیا تو حکومت لاک ڈاؤن کو توسیع دینے سمیت بعض دیگر سخت اقدامات پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں مریضوں کی صحت یابی کی شرح کسی بھی دوسرے صوبے سے زیادہ ہے تاہم کیسزاور اموات سے حکومت لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ ان کے مطابق صوبائی حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی واپسی کیلئے اقدامات کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پشاور ایئرپورٹ کو فلائٹس کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن معاملات کو مشکوک اور مشکل بنانے کی بجائے اس کٹھن صورتحال میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ کرونا کا مقابلہ کیا جاسکے۔ دوسری طرف اپوزیشن خصوصاً جماعت اسلامی اور اے این پی نے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور ساتھ میں دونوں پارٹیاں حکومتی اقدامات پر تنقید بھی کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی نےبیرون ملک پاکستانیوں کی واپسی کے معاملے پر 31 مئی کو پشاور میں ایک احتجاجی ریلی اور اجتماع کا انعقاد کیا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سعودی عرب، امارات اور بعض دیگر ممالک میں پھنسے ہوئے خیبرپختونخوا کے باشندے اور میتوں کی واپسی کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے اس موقع پر بعض ممالک میں موجود پاکستان کی سفارتی عملے پر غیر ذمہ داری کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ایسے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔ اے این پی نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

اس ضمن میں لازمی ہے کہ حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے لئے فوری اقدام اٹھائے اور محض بیانات پر انحصار نہ کرے کیونکہ سیاسی پارٹیاں عوام کی نمائندگی کرتی ہیں اور ان کا تعاون حاصل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس تمام منظرنامے میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ہمیں صرف وزیراعلی اور مشیراطلاعات ہی متحرک نظر آ رہے ہیں۔ دو متعلقہ اور اہم وزراءیعنی وزیر صحت اور وزیر تعلیم منظرعام سے یا تو غائب ہیں یا وہ ہمیں متحرک دکھائی نہیں دے رہے ۔بعض و زرا ء ایسے ہیں جو کہ کھلے عام احتیاطی تدابیر کی خود خلاف ورزی کر رہے ہیں مگر انکی ان خلاف ورزیوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ۔ جب حکمران اور سربراہان خود اس وباء کو سنجیدہ نہیں لیں گے تو عوام سے شکوہ اور شکایت کرنا بلاجواز ہوگا اس لئےنئی مگر سخت حکمت عملی اپنائی جائے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket