فورم کاامن و استحکام کیلئے شہداء، افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔فورم کا ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ” عزمِ استحکام” کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال۔فورم نے انسدادِ دہشت گردی کیلئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں ”عزمِ استحکام“ کو اہم قدم قرار دیا۔ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کیلئے ’’ زمِ استحکام‘‘دہشت گردی اورغیر قانونی سرگرمیوں (Illegal Spectrum) کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے وقت کا اہم تقاضہ قرار دیا گیا۔چند حلقوں کی جانب سے ”عزمِ استحکام“ کے حوالے سے بلاجواز تنقید اورمخصوص مفادات کے حصول کیلئے قیاس آرائیوں پر فورم کااظہارِ تشویش۔فورم کا علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی صورتحال پر غور اور علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکاء کا کشمیر اور فلسطین کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی۔ فورم کی کشمیر اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت۔ عسکری قیادت قوم کو درپیش چیلنجز کا بخوبی ادراک رکھتی ہے اور عوام کے تعاون سے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے ایک پائیدار حل کے لئے کوشاں ہے، شرکاء کا اظہارِ خیال۔کانفرنس کے شرکاء نے سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کو ریاستی اداروں کے خلاف سازش قرار دیا۔ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔
افواج پاکستان اور پاکستانی قوم ان سازشوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ دشمن کے مذموم مقاصد کو شکست دینے کیلئے پُرعزم اور متحد ہیں۔فورم کا ملک میں جاری سماجی اور معاشی ترقی کے لئے کی جانے والی کوششوں کے لئے مکمل تعاون کا اعادہ۔فورم نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اورمعاشی ترقی و استحکام کے لئے کی جانے والی حکومتی کوششوں کی مکمل تائید کی۔”پاک فوج تمام اندرونی اور بیرونی چیلنجز کو ناکام بنانے کیلئے ہمیشہ سے تیار رہی ہے۔ آرمی چیف نے پیشہ ورانہ مہارت اور آپریشنل تیاریوں کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔” درپیش چیلنجز کے باوجود پاک فوج پاکستان کے استحکام اور خوشحالی میں اپنا بھرپور کردارادا کرتی رہے گی۔