خیبرپختونخوا کی صورتحال

وصال محمد خان
خیبرپختونخوا کی صورتحال
مخصوص نشستوں پراپوزیشن ارکان کی معطلی سے سنی اتحادکونسل اورصوبائی حکومت کوریلیف ملاہے یہ نشستیں الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کوالا ٹ کی تھیں ۔جس پرسنی اتحادکونسل نے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ پانچ رکنی لارجربنچ نے الیکشن کمیشن کافیصلہ برقراررکھا اورسپیکرکو مخصوص نشستوں پراپوزیشن ارکان سے حلف لینے کاحکم جاری کیا۔جس کے خلاف سنی اتحادکونسل(تحریک انصاف)نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔سپریم کورٹ نے پشاورہائیکورٹ کافیصلہ معطل کرتے ہوئے سنی اتحادکونسل کے مؤقف کی تائیدکی اورجن اسمبلیوں میں اپوزیشن کے ارکان حلف لے چکے ہیں۔ انہیں قانون سازی کے عمل میں حصہ لینے سے روک دیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کوتحریک انصاف اپنی فتح قرار دے رہی ہے فیصلے کے فوری بعددومہینے سے معلق صوبائی اسمبلی کااجلاس بلانے کی تیاریاں شروع ہوگئیں ۔مخصوص نشستیں اپوزیشن ارکان کودینے پرحکومت نے ان سے حلف نہ لینے کیلئے اجلاس بلانے میں خاصی تاخیر کی اسی سبب دو مہینوں کابجٹ بھی کابینہ سے منظورکیاگیاجسے آئینی ماہرین اوراپوزیشن ارکان غیرآئینی قراردے رہے ہیں ۔ اب مخصوص نشستوں کامعاملہ سپریم کورٹ کالارجربنچ دیکھے گااگر یہ نشستیں الیکشن کمیشن اورپشاورہائیکورٹ فیصلے کے مطابق اپوزیشن کوملتی ہے تو اسے اجلاس ریکوزٹ کرنے کیلئے مطلوبہ تعدادمیسرآجائے گی بصورت دیگرخیبرپختونخواسمبلی میں نحیف ونزار اپوزیشن اجلاس بلانے کے قابل بھی نہیں رہے گی ۔ مخصوص نشستوں کامعاملہ لٹک جانے پرصوبے سے تاحال سینیٹ انتخابات کاانعقادبھی نہ ہوسکاجس سے سینیٹ آف پاکستان میں صوبے کی گیارہ نشستیں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ میں سماعت اگلے ماہ ہوگی کیس کاکوئی فیصلہ آنے تک سینیٹ انتخابات بھی التواکاشکاررہنے کی توقع ہے۔صوبائی کابینہ کااہم اجلاس پختونخوا ہاؤس اسلام آبادمیں منعقدہواجس میں دیگر اہم فیصلوں کے علاوہ ماہ مئی کیلئے اخراجات کی منظوری بھی دی گئی اسکے علاوہ کابینہ ارکان کیلئے ہاؤس رینٹ کی مدمیں رقم70ہزار سے بڑھاکر2لاکھ ر جبکہ مکان کی تزئین وآرائش کی رقم 5لاکھ سے بڑھاکر10لاکھ روپے کردی گئی ۔ صوبے کی ملکیت دوہیلی کاپٹرز میں سے ایک کوبطورائرایمبو لینس استعمال کرنے کیلئے ضروری کارروائی کی منظوری بھی دے دی گئی ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 16مئی2023ء کوسوات موٹروے فیز2کی ڈیزائن میں تبدیلی کی تجویزدی تھی جسے کابینہ نے مستردکرتے ہوئے کہاکہ موجودہ ڈیزائن بین الاقوامی معیارکے مطا بق ہے۔ سینیٹ کمیٹی کی سفارشات پرعمل درآمدصوبائی حکومت پرواجب نہیں اوریہ تجویزمنصوبے کی بروقت تکمیل میں رکاؤٹ کاپیش خیمہ ہے۔
پیپلزپارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی نے صوبے کے نئے گورنرکی حیثیت سے حلف اٹھالیاہے ۔اتفاق سے صوبے کے وزیراعلیٰ اورگورنردونو ں کاتعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے ، دونوں سیاسی حریف اور قریبی رشتے داربھی ہیں مگران کے درمیان آغازسے ہی تعلقات کشیدہ نظرآر ہے ہیں گورنرکی حلف برداری تقریب میں وزیراعلیٰ نے شرکت نہیں کی ۔گورنر نے اسے نظراندازکرتے ہوئے کہاکہ شائدوہ مصروف ہونگے۔مگروزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے جان بوجھ کرمذکورہ تقریب میں شرکت نہیں کی کیونکہ وہ گورنرکودھاندلی کی پیداوارسمجھتے ہیں اسکے بعدوزیراعلیٰ کے مشیربرائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹرسیف نے گورنرکونشانے پررکھ لیاہے اب وہ روز گورنرکے خلاف کوئی نہ کوئی بیان جاری کرتے نظرآتے ہیں ان کاکہناتھاکہ عہدے کی حصول کیلئے گورنر گزشتہ کچھ عرصے سے صوبائی حکومت کے خلاف بیان باز ی کرتے رہے۔ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے درمیان اقتدارکی بندربانٹ میں انہیں عہدہ چونگے میں ملاہے۔گورنرنے وفاق اور صوبے کے درمیان پل کاکرداراداکرنے کاعزم ظاہرکیاہے ۔صوبائی حکومت اوراسکے ترجمانوں کوبیانات جاری کرنے میں احتیاط برتنے کی ضرور ت ہے سبکدوش ہونے والے گورنرکے حوالے سے بھی وہ اسی قسم کے خیالات کااظہارکرتے رہے ہیں مگرسینیٹ انتخابات کیلئے وزیراعلیٰ کو یک سے زائدمرتبہ رات کے اندھیرے میں ان سے ملاقاتیں کرنی پڑیں ۔دونوں اعلیٰ عہدیدار ایکدوسرے کیخلاف بیان بازی کی روش اپناچکے ہیں انہیں اپنے عہدوں کاپاس رکھتے ہوئے دانشمندی کامظاہرہ کرناچاہئے۔ وہ دونوں سیاسی حریف ضرور ہیں مگراب ذمہ دارعہدو ں پرفائزہیں۔
گزشتہ سال 9مئی کوتحریک انصاف کی جانب سے قومی ،ملکی اورفوجی تنصیبات پرحملوں کوایک سال مکمل ہوگیااس ایک سال میں سابق وفاقی وزیرمرادسعیدکی روپوشی ختم نہ ہوسکی،ریڈیوپاکستان کی تاریخی عمارت کونذرِٓتش کیاگیاتھا،اسکی مشینری ،چاغی پہاڑکے ماڈل اور صوبے کے تاریخی ورثے کوتباہ کیاگیاتھا ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت آج بھی اپنی تباہ حالی کی داستان سنارہی ہے ۔واقعے میں ملوث کسی ملزم کوسال بھرمیں قرارواقعی سزانہ مل سکی جس پروطن عزیزکانظام انصاف تنقیدکی زدمیں ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ 9مئی کوپرتشدد کار روائیوں ،توڑپھوڑ اورہنگامہ آرائی میں ملوث عناصرکو قانون کے شکنجے میں لایاجائے ۔مگربدقسمتی سے اب اسکی امیددم توڑرہی ہے کیونکہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوچکی ہے جو9مئی کے پرتشددواقعات میں ملوث عناصرکیساتھ ہمدردی رکھتی ہے۔9مئی واقعات میں ملوث بیشترلوگ ممبران پارلیمنٹ منتخب ہوچکے ہیں ،صوبائی حکومت میں شامل ہیں یاپھردیگرعہدوں پربراجمان ہوچکے ہیں جورہ گئے ہیں انہیں سینیٹ کارکن بنادیاجائیگاجس کی ایک مثال عمران خان کابینہ کے رکن مرادسعیدہیں جو گزشتہ برس 9مئی سے تاحال روپوش ہیں تشدد پراکسانے کے حوالے سے انکی آڈیوکال بھی سامنے آچکی ہے مگرسینیٹ رکن بنکرگرفتاری سے ان کااستحقاق مجروح ہوگااورانہیں استثنامل جائے گی ۔دوسری جانب 9مئی کے واقعات عوام کے ذہنوں میں ابھی تازہ ہیں اسی لئے اس سال 9مئی کوتاجرتنظیموں سول سوسائیٹی اور تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے لاکھوں افرادنے ہرشہرمیں فوج کیساتھ اظہاریکجہتی کیلئے ریلیاں نکالیں اورپاک فوج زندہ بادکے نعرے لگائے ۔جس سے عوام کی اپنی فوج پراعتماداوروالہانہ وابستگی کااظہارہوتاہے ۔وزیراعلیٰ نے اس دن اپنے خطاب میں گھن گرج کے ذریعے کچھ نازیباقسم کی باتیں دہرائیں جوکسی صوبے کے وزیراعلیٰ کوزیب نہیں دیتیں ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket