عقیل یوسفزئی
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز پشاور میں قومی میڈیا کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے دہشتگردی ، سیاسی کشیدگی اور پاک افغان تعلقات پر پاکستان کی عسکری قیادت اور ریاست کے بیانیہ کو دوٹوک الفاظ میں بیان کیا اور خیبرپختونخوا میں جاری دہشتگردی کی ذمہ داری بانی پی ٹی آئی ، ان کی صوبائی حکومت ، افغان حکومت کے عدم تعاون اور بیڈ گورننس کے عوامل پر ڈال دی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ افواج پاکستان نہ تو دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رعایت کریں گی اور نا ہی ان کے سیاسی اور ادارہ جاتی سہولت کاروں کو معاف کریں گی ۔
ساڑھے تین گھنٹے کی طویل بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو تین برسوں کے دوران پاکستان پر ہونے والے حملوں میں سے 70 فی صد حملے خیبرپختونخوا میں کرایے گئے جس کی بنیادی وجہ پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی صوبائی حکومتوں کی سہولت کاری اور ریاست مخالف بیانیہ اور پروپیگنڈا مہم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاست دان ریاست سے بڑا اور اہم نہیں ہے اور خیبرپختونخوا میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشتگردوں کو جگہ دی گئی ہے ۔ ان کے بقول بعض دیگر عوامل کے علاؤہ بیڈ گورننس اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث پنجاب اور سندھ کے برعکس خیبرپختونخوا کو زیادہ بدامنی اور ادارہ جاتی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا اور جاری دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے ۔ اب مخصوص پارٹی اور ان کی صوبائی حکومت کا ” اسٹیٹس کو” مزید نہیں چلے گا اور خیبرپختونخوا کو دہشت گردوں اور ان کی سہولت کاروں کی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی معاملات میں گھسیٹنے اور گھٹیا بیان بازی سے دور رکھا جائے اور ایک بات کو سمجھنے کی کوشش کی جائے کہ پاکستان کی سلامتی اور سیکورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان پر حملہ کرنے والے اندرونی اور بیرونی عناصر کو جب بھی ضرورت پڑی کسی تاخیر کے بغیر پوری ریاستی اور عسکری قوت کے ساتھ نشانہ بنایا جائے گا اور ان عناصر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی جو کہ سیاسی مفادات کے لیے دہشتگردی اور سیاسی عدم استحکام کا راستہ ہموار کرتے ہیں یا دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں ۔ یہ بھی بتایا گیا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا مروجہ فوجی قوانین کے تحت فیلڈ کورٹ کا پراسیس جاری ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فوج میں خود احتسابی کا فعال نظام موجود ہے ۔
پریس بریفنگ شریک صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے مذکورہ نکات کو پی ٹی آئی ، خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی جیسی قوتوں کے خلاف چارج شیٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگ یہ رہا ہے کہ ریاست پاکستان کی جانب سے کاؤنٹر ٹیررازم کی پالیسی میں مزید سختی انیوالی ہے اور یہ کہ ریاست کے مخالفین کے خلاف متعدد دیگر ” آپشنز ” زیر غور ہیں ۔
( 11 اکتوبر 2025 )
