فیک نیوز اور پروپیگنڈا مشینری کی روک تھام کیونکر؟

یہ بات قابل تشویش ہے کہ متعدد متعلقہ حکومتی اداروں کی موجودگی کے باوجود ملک میں جاری فیک نیوز اور ڈیجیٹل دہشتگردی پر مشتمل ریاست مخالف پروپیگنڈا پر قابو نہیں پایا جارہا اور حکومتی دعوے محض ” اعلانات” تک ہی محدود ہیں ۔ حال ہی میں جب سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برطانیہ میں پہلے سے طے شدہ ایک پروگرام میں شرکت کرنے لندن روانہ ہوگئے تو ایک مخصوص پارٹی کے لیڈروں اور کی بورڈ واریئرز نے آسمان سر پر اٹھاتے ہوئے پروپیگنڈا شروع کردیا کہ وہ ملک سے بھاگ گئے ہیں ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ فیک نیوز پر مشتمل اس مہم میں درجنوں صحافیوں نے بھی حصہ ڈالا ۔

اسی طرح باجوڑ کے ایم این اے انور زیب خان کی ایک پرانی ویڈیو وائرل کرتے ہوئے اسی مخصوص پارٹی نے وائرل کرتے ہوئے پروپیگنڈا کیا کہ موصوف کو پارٹی سے بے وفائی کی پاداش میں پارٹی کارکنوں اور عوام نے گھیر رکھا ہے حالانکہ جس وقت یہ پرانی ویڈیو وائرل ہوئی اس وقت موصوف اسلام آباد میں تھے اور مذکورہ ویڈیو باجوڑ میں ایک واقعے کے بعد کی تھی ۔

اسی طرح جب گزشتہ روز سابق وزیراعظم میاں نواز شریف شیڈول شدہ پروگرام کے تحت لندن کے لیے روانہ ہوگئے تو اسی پارٹی اور اس کے ٹرولرز نے حسب معمول متعدد پرانی ویڈیوز نکال کر وائرل کیں اور بعض پیڈ کی بورڈ واریئرز نے نام و نہاد سوشل میڈیا پر وہ واہیات پوسٹ کیں جن کا کسی مہذب اور تربیت یافتہ معاشرے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ پی ٹی اے ، ایف آئی اے اور بعض دیگر ادارے یا تو اس مہم جوئی سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے یا وہ اس کی روک تھام میں دلچسپی نہیں رکھتے ورنہ سینکڑوں ڈیجیٹل دہشت گرد تو ایسے ہیں جو کہ پاکستان میں رہتے ہوئے اداروں کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ کرتے آرہے ہیں ۔ ان میں سپریم کورٹ میں ڈیرے جمانے والے وہ یوٹیوبرز بھی شامل ہیں جنہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی میں کئی سالوں سے ان کی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
ان میں سے متعدد ماضی میں گرفتار بھی ہوئے مگر کمزور پراسیکیوشن اور عدلیہ کی ” مہربانیوں” سے وہ رہا ہوکر پھر سے فیک نیوز پھیلانے میں مصروف عمل ہوگئے ۔

نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے گزشتہ روز اس ” مخلوق” کی مہم جوئی کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کی سیکورٹی پر مامور ایک آفیسر کو بھی تبدیل کردیا تاہم یہ مسئلے کا کوئی مستقل حل نہیں ہے اور پروپیگنڈا مشینری پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ ریاستی اداروں اور مخالفین پر حملہ آور ہے ۔

دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے اپنی گزشتہ حکومت کے طرز پر ڈیجیٹل میڈیا کے نام سے ایک اور پراجیکٹ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے ایک بعد پھر حکومت سے زیادہ پارٹی کی پروپیگنڈا مہم کو سرکاری سرپرستی فراہم کی جائے گی اور کامن سینس کی بات ہے کہ ریاستی ادارے اور مخالفین ہی اس مجوزہ پراجیکٹ کا نشانہ بنیں گے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مین سٹریم اخبارات ، نیوز چینلز اور ریڈیو نیٹ ورکس کے ہوتے ہوئے صوبائی حکومت کو اس پالیسی کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ خیبرپختونخوا کے اخبارات اور میڈیا ہاؤسز کو اس حکومت نے گزشتہ دور سے دیوار کے ساتھ لگا رکھا ہے اور متعدد ادارے یا تو بند ہوگئے ہیں یا بدترین نوعیت کی ڈاؤن سایزنگ پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ صوبائی حکومت کے ذمے مین سٹریم میڈیا کے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں مگر ان کو ادائیگی نہیں ہورہی اور پشاور بیسڈ میڈیا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس تمام صورتحال کے تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور متعلقہ وفاقی اداروں کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کا بھی نوٹس لیا جائے ورنہ بے یقینی اور کشیدگی کی صورتحال جاری رہے گی اور پوری قوم کو ڈیجیٹل دہشتگرد اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket