ڈی آئی خان ، کرک اور کرم میں فورسز کی کارروائیاں

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیاں کسی وقفے کے بغیر جاری ہیں اور گزشتہ تین دنوں کے دوران 13 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 50 سے زائد شرپسندوں کو گرفتار کرلیا گیا جن میں کرم سے تعلق رکھنے والا ایک اہم کمانڈر بھی شامل ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق فورسز نے اتوار کے روز ڈیرہ اسماعیل خان کے دو مختلف علاقوں میں انٹلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے جس کے نتیجے میں 7 مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ اس سے ایک روز قبل کرک میں بھی ایک آپریشن کیا گیا جس میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

دوسری جانب شورش زدہ علاقے کرم میں بھی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ تین چار شورش زدہ علاقوں میں فورسز ، پولیس ، ایف سی اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد شرپسندوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ چند دنوں کے دوران کرم میں تقریباً 50 شرپسند عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک مقامی کمانڈر بھی شامل ہیں۔ اسی طرح مورچوں ( بنکرز) کی مسماری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

جن علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں ان میں بگن ، ڈڈکمر ، اوچت اور مندوری شامل ہیں۔ اس ضمن میں گزشتہ روز پشاور میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں جاری کارروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ریاستی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور متعدد فیصلے کئے گئے۔ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق سیکرٹری داخلہ اور تجزیہ کار ڈاکٹر سید اختر علی شاہ نے کہا کہ دہشتگردی اور شرپسندی پر قابو پانے کے لئے دیگر اقدامات کے علاوہ انٹلیجنس اداروں کی فعالیت اور کوارڈینیشن بہت ضروری ہے۔ اسی طرح متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان ہم آہنگی بھی بہت لازمی ہے تاکہ جوائنٹ افرٹس کے ذریعے بدامنی پر قابو پایا جاسکے۔ ان کے بقول افغانستان کی عبوری حکومت یا ٹی ٹی پی وغیرہ کے ساتھ مجوزہ مذاکرات کا انعقاد صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اگر صوبائی حکومت اس طرح کی کوئی کوشش کر رہی ہے تو اس کے لیے لازمی ہے کہ وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔ ان کے بقول ماضی میں بھی اس طرح کے مذاکرات وغیرہ ہوتے رہے ہیں مگر ان تمام کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا اور انتہا پسند گروپوں کی قوتوں میں مزید اضافے کا راستہ ہموار ہوا اس لیے ماضی کے ان تجربات کو سامنے رکھ کر اقدامات کیے جائیں۔
عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket