قبائلی اضلاع میں غیر ملکی میڈیا کا منفی کردار

اگر تاریخ کے اوراق پلٹے جائے تو آج تک جتنے بھی غیر سیاسی تحریکیں اُبھری ہیں جن کو کچھ مدت کے لیے ملکی سطح پر سمیت بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ملی ہے تو ان میں اکثر تحریکیوں کو غیر ملکی ایجنسیوں نے پروان چڑھایا ہے ۔ جس کا مقامی افراد یا انکا حصہ بننے والے نوجوانوں کو اس وقت ادراک ہوتا ہے جب واپسی کے تمام دروازے بند ہوچکے ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر ملکی ایجنسیاں اپنے مزموم مقاصد کو پروان کیسے چڑھاتے ہیں ؟
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ قبائلی محب وطن پاکستانی ہے وہ جان تو دے سکتے ہیں لیکن جان بوجھ کر ملک پاکستان کیخلاف ہونے والے سازش کا حصہ نہیں بن سکتے لیکن قبائلوں میں موجود چند ایسی خوبیاں ہیں جس کا ہمیشہ دشمن نے غلط استعمال کیا ہے ۔ اگر کوئی قبائلی اضلاع اور بالخصوص وزیرستان کے کسی رہائشی کے ساتھ کسی بھی معاملے میں ہمدردی کریں تو یہ انکو صدیوں تک یاد رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انکے ساتھ ہمدردیاں جتانے والوں نے اکثر انکو جانے انجانے میں اپنا آلہ کار بنایا اور جو یہاں کے عوام کے تباہی کا باعث بنے۔
قبائلی اضلاع حکومت کی جانب سے جن محرومیوں کے شکار رہے ہیں ان محرومیوں کو اُجاگر کرکے قبائلوں کی ہمدردیاں سمیٹنے میں غیر ملکی میڈیا نے یہاں کے عوام کو اپنا گرویدہ بنایا ۔ پاکستانی میڈیا کی جانب سے یہاں کے مسائل کو نظر انداز کرنے کے باعث یہاں پر ہمیشہ غیر ملکی میڈیا نے اپنا سکہ جمایا ہے کیونکہ قبائلی اضلاع میں ٹی وی اخبار کی رسائی ممکن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ہمیشہ ریڈیو چینلز کی حکمرانی رہی ہے اور یہاں کے لوگ ریڈیوں کو بہت شوق سے سنتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہاں پر غیر ملکی ریڈیوز سٹیشنز جس میں وائیس اف امریکہ سمیت دیگر کئی غیر ملکی ریڈیو سٹیشنشز کی نشریات بہترین طریقے سے عوام تک پہنچتی ہے لیکن ہمارا میڈیا ایک تو ریٹنگ کی چکر میں ان علاقوں کو ترجیح نہیں دیتاتو دوسری جانب پرائیویٹ ریڈیو سٹیشنز نہ ہونے کے باعث ان علاقوں تک پاکستانی میڈیا کی رسائی ممکن نہیں ہے ۔
ان علاقوں سے جب بھی کوئی ایسی تحریک اُبھری ہے ان میں غیر ملکی ایجنسیو ں کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ ان تحریکوں کو جنم دینے اور انکوں پروان چڑھانے اور ایک مخصوص انداز میں ان تحریکوں کے لیے راہیں ہموار کرنے سمیت عوام کی دلوں میں انکے لیے ہمدردیاں پیدا کرنے میں غیر ملکی ریڈیوز جس میں سر فہرست مشال، ڈیوہ ، آشنا ریڈیو اور آزادی ریڈیو جو وائس اف امریکہ کے تحت چل رہے ہیں کا نمایا کردار رہا ہے۔ وائیس اف امریکہ فری یورپ نیٹ ورک ہے جو 36 زبانوں میں نشریات کرنے کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا ریڈیو نیٹ ورک ہے اسکو امریکہ پارلیمنٹ سے باقاعدہ طور پر بجٹ دیا جاتا ہے اور یہ امریکہ خفیہ ایجنسی کے پالیسی کے تحت کام کرنے میں مصروف ہیں ۔یہ ریڈیوز سٹیشن امریکہ خفیہ ایجنسی کے پالیسی کا اس انداز میں پرچار کرتے ہیں کہ سننے والے کو یہ کانوں کان خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں غیر ملکی ایجنسیوں کے پروپیگنڈے کا شکار ہو رہا ہوں۔
یہ ریڈیو سٹیشنز اپنے نمائیندوں کو لاکھوں روپے تنخواہیں دیتے ہیں اور باقاعدہ طور اپنے ایجنڈے کے مطابق انکو کام دیتے ہیں ۔ یہاں سے جب ملک پاکستان ،یاریاستی اداریں خصوصی طور پر پاک آرمی کیخلاف کوئی آواز اُٹھتی ہے تو اس آواز کو تقویت دینے اور اسکو ملک دشمن تحریک بنانے کے لیے اس پر گھنٹوں گھنٹوں پروگرام کر کے آواز اٹھانے والے کے ساتھ عوام کے ہمدردیو میں اضافے کے لیے مختلف حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ پروگرام بھی اس انداز سے کرتے ہیں کہ سادہ لوح قبائیلوں کو جذبات میں لاکر اپنے مقصد کے لیے استعمال کر نے کے لیے تیار کیا جائے۔ ایک وقت آتا ہے کہ یہ محب وطن قبائلی غیر ارادی طور پر غیر ملکی ایجنڈے کے پالیسی پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں۔ بیانیے کے پیچھے چھپے مزموم مقاصد سے بے خبرڈیوہ اور مشال ریڈیو سننے کی وجہ سے انکے راستے پر چل پڑھتے ہیں ۔
ڈیوہ مشال سمیت دیگر ریڈیوز سٹیشن سننا اب یہاں کے عوام کی مجبوری بن چکی ہے کیونکہ صرف ڈیوہ اور ماشال ہی ہے کہ جو مقامی مسائل پر مقامی زبان میں بات کرنے کےساتھ ساتھ بیک وقت گانوں سمیت دیگر کئی ایسے پروگراموں کے زریعے بچے نوجوان بزرگوں اور یہاں تک کہ خواتین کو اپنے ساتھ جُڑے رکھتے ہے۔لیکن ان ریڈیوز پر ہونے والے ہر پروگرام میں ایسا پیغام چھپا ہوتا ہے کہ گانے سننے کے عرض سے ریڈیوں سننے والے کو بھی یہ پتا نہیں چلتا کہ میرے دماغ کسی اور جانب راغب ہونے کے راستے پر گامزن ہے۔ ان کے پروگرامز میں ایک منظم اور بہترین انداز میں شاطر طریقے سے ملک کیخلاف اور پاکستان کو ایک کمزور ریاست ظاہر کرکے ہر فیصلے میں پاکستان کو قصور وار ٹہرا کر سننے والے کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ پاکستان ایک کمزور ریاست ہونےکے ساتھ یہاں پر جو مظالم ہو رہے ہیں وہ برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے کئی گناہ ذیادہ ہے۔
پی ٹی ایم کے وجود میں آنے کے بعد اب تو روزانہ کے بنیاد پر کئی گھنٹون پر محط لویا خیبر پختواہ(گریٹر پختونستان )کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے جس میں اکثر ان افراد کو بطور مہمان شامل کرتے ہیں جو پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے کے ماہر ہو۔ انکا پاکستانی ہونا بھی ضروری ہے چاہے وہ امریکہ کا رہائشی کیوں نہ ہوں تاکہ اس سے سننے والے کو یہ پیغام دیا جاسکیں کہ یہ ایک پاکستانی کا نقطہ نظر ہے ۔اگر ہمارے ملکی میڈیا نے اس علاقے کی عوام کے مسائل اور انکی محرومیوں کو اُجاگر کرنے کی جانب توجہ نہیں دی تو آنے والے دنوں میں ان کے نتائج ماضی سے بھی ذیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ اسکے ساتھ ساتھ اگر حکومت نے غیر ملکی ریڈیوز سٹیشنز کے نمائیندوں کو لگام ڈالنے اور ان ریڈیوز کے عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کوئی منظم حکمت عملی نہ بنائی تو یہاں کے عوام کو گُڑمیں زہر دینے والے غیر ملکی ریڈیوز کے گناہ کے پاداش میں یہ برابر کے مجرم ہونگے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket