گرینڈ قبائلی یوتھ جرگہ کنونشن کا انعقاد

عقیل یوسفزئی
گزشتہ روز خیبر پختون خوا کے علاقے ورسک میں ایک گرینڈ قبائلی یوتھ جرگہ کنونشن کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف قبائلی علاقوں، اضلاع سے تعلق رکھنے والے تقریباً 700 نوجوانوں نے شرکت کی. اس ایونٹ کی منفرد اور قابل ستائش بات یہ تھی کہ اس میں لڑکیوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی جو کہ اس جانب اشارہ ہے کہ قبائلی علاقوں کی نئی نسل نے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق خود کو چلانے کا راستہ اور طریقہ ڈھونڈ لیا ہے اور فاٹا انضمام کے مثبت نتائج، اثرات بتدریج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں.
اس کنونشن میں پشاور کے فعال کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات مہمان خصوصی تھے جن کی قبائلی علاقوں اور عوام خصوصاً نئ نسل کے ساتھ چلی آنیوالی دلچسپی کا سب اعتراف کرتے ہیں اور وہ نوجوان نسل کے ساتھ ہر وقت رابطے اور مشاورت میں رہتے ہیں. شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ جب وہ اس کنونشن میں شامل ہونے کے لیے ہال میں داخل ہوگئے تو سب شرکاء نے شاندار طریقے سے ان کا استقبال کیا. اس موقع پر کور کمانڈر پشاور نے اپنے خطاب میں کہا کہ پختون خوا میں امن و امان کے قیام پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس اہم صوبے کو ہر صورت میں نہ صرف یہ کہ پرامن بنایا جائے گا بلکہ اس کی تعمیر، ترقی پر بھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے. انہوں نے کہا کہ اس صوبے بالخصوص قبائلی علاقوں کا مستقبل ہمارے باصلاحیت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور انہیں پورا یقین ہے کہ ہماری نئی نسل اپنی محنت اور صلاحیتوں سے اپنے ملک، صوبے اور علاقوں کو نہ صرف پرامن بنانے کی کوشش کرے گی بلکہ وہ ایک شاندار مستقبل کی طرف اپنا تعلیمی سفر بھی جاری رکھیں گے. اس سفر میں پاک فوج ان کی شانہ بشانہ رہے گی. کورکمانڈر نے اس موقع پر سٹوڈنٹس اور نوجوانوں کے لئے بعض اہم تعلیمی پیکجز اور سہولیات کا اعلان بھی کیا.
یہ بات کافی خوش آیند ہے کہ پاک فوج جہاں صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لئے عملی طور پر کوششیں کررہی ہے اور اس کے افسران، نوجوان مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں وہیں قبائلی علاقوں سمیت پختون خوا اور بلوچستان کے جنگ زدہ اور پسماندہ علاقوں کی تعلیمی، معاشی ترقی پر بھی توجہ دے رہی ہے. ان دو صوبوں میں چونکہ سول ادارے زیادہ فعال نہیں ہیں اور سیکورٹی مسائل کے باعث بہت سے انتظامی معاملات بھی پاکستانی فوج دیکھ رہی ہوتی ہے اس لیے عوام کو عسکری قیادت سے کافی توقعات وابستہ ہیں. قبائلی علاقوں کو قدرت نے بے پناہ وسائل اور افرادی قوت سے نوازا ہوا ہے اگر یہاں امن قائم ہو اور ان علاقوں کے وسائل سے استفادہ حاصل کرنے پر توجہ دی جائے تو کوئی شک نہیں کہ چند برسوں میں یہ ترقی یافتہ علاقوں میں شامل ہوجائے. اس بات کی بھی اشد ضرورت ہے کہ سول اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے تاکہ فوج کی زیادہ توجہ سیکورٹی کے معاملات ڈیل کرنے پر مرکوز ہو.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket