عقیل یوسفزئی
وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز چترال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو بدامنی کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ پورے پاکستان کو خیبر پختونخوا میں جاری دہشتگردی پر تشویش لاحق ہے تاہم قومی جذبے اور فورسز کی قربانیوں کے ذریعے جلد یہاں امن قائم ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی وابستگی اور اختلاف رائے کے باوجود وفاقی حکومت اور اعلیٰ عسکری قیادت خیبرپختونخوا کے امن کے لیے صوبائی حکومت اور نئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے ساتھ کھڑی ہیں اور ہم سب نے ملکر پورے ملک میں امن اور ترقی کا راستہ ہموار کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے نئے وزیر اعلیٰ کو ان کے انتخاب کے بعد فون کرکے مبارکباد دی کیونکہ ہم سب نے ساتھ چلنا ہے ۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خلاف توقع اسی روز مختلف پارٹیوں کے سربراہان سے خود ٹیلی فونک رابطے کرکے ان کی خیریت دریافت کی ۔ انہوں نے ان رابطوں کے دوران تمام قائدین کو صوبائی حکومت کی جانب سے مجوزہ ” امن جرگہ ” میں شرکت کی دعوت دی جس کا مختلف لیڈروں نے پازیٹو رسپانس دیا ۔ اس سے قبل نہ صرف یہ کہ نئی صوبائی کابینہ نے گورنر خیبرپختونخوا سے حلف لیا بلکہ گورنر اور وزیر اعلیٰ نے بہت خوشگوار ماحول میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ صوبے کے امن ، استحکام اور ترقی کے لیے ملکر کوششیں کی جائیں گی ۔
اس سے ایک روز قبل فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے الیونتھ کور پشاور کا دورہ کرتے ہوئے کور کمانڈر پشاور سے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ لی اور مختلف علاقوں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات اور مشاورت کی ۔ عمائدین نے امن کے قیام کے لیے ان کو ہر درکار تعاون کی یقین دہانی کرادی ۔
ان تینوں ” ایونٹس ” کو بجا طور پر ایک مثبت پیشرفت قرار دیا جاسکتا ہے اور عوامی ، سیاسی حلقوں نے اس تمام پیشرفت اور مشترکہ عزم کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ صوبے کو جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ہم قدم ہونا ضروری ہے ۔
یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی واقع ہورہی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ دوست ممالک کی ثالثی اور کوششوں سے نہ صرف کراس بارڈر ٹیررازم میں کمی واقع ہوگی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کی بحالی بھی ممکن ہوسکے گی ۔
( یکم نومبر 2025 )


