باجوڑ، جو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا شکار بنتا جا رہا ہے۔ یہاں پانی کی شدید قلت، بڑھتی ہوئی گرمی کی لہریں، اور زراعت کی گرتی ہوئی پیداوار مقامی لوگوں کے لیے بڑے چیلنج بن چکے ہیں۔ دریا رود اور ماموند، جو کبھی مقامی زندگی کی روانی کی علامت تھے، اب خشک ہونے کے دہانے پر ہیں۔
یہ بحران صرف بارشوں کی کمی کا نتیجہ نہیں بلکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور قدرتی چشموں کے خشک ہونے نے بھی حالات کو بدترین بنا دیا ہے۔ مقامی بزرگ، عجب خان کاکا، جن کی عمر ستر سال ہے، اپنے علاقے کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں:
“ہمارے کنووں کا پانی 32 فٹ نیچے جا چکا ہے، اور دریا رود و ماموند میں پانی کا بہاؤ 70 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔ درخت کٹ چکے ہیں، اور زمین میں نمی باقی نہیں رہی۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ دس سال میں ہمارے کنویں بھی خشک ہو جائیں گے۔ کبھی جو دریا ہماری شان ہوا کرتے تھے، اب زندگی کی بھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔”
اسی طرح، اشنا باجوری، جو ایک تجربہ کار زمیندار ہیں، زرعی زوال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں:
“صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ پانی کی کمی اور شدید گرمی کی وجہ سے فصلیں اگانا مشکل ہو چکا ہے۔ اوپر سے زرخیز زرعی زمین پر مکان بن رہے ہیں۔ اگر یہ روش نہ روکی گئی تو باجوڑ کی زرعی پہچان ختم ہو جائے گی۔ حکومت کو فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ہماری زمینیں اور روزگار بچ سکیں۔”
گرمی کی لہروں میں اضافہ ایک اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ موسم کی شدت اور بے وقت بارشوں نے کسانوں کو پریشان کر دیا ہے، کئی لوگ تو زراعت چھوڑ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شہری آبادی کا پھیلاؤ زرخیز زمین کو نگلتا جا رہا ہے، جس سے زراعت کے لیے جگہ مزید کم ہو رہی ہے۔
ماہرین اور مقامی افراد کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اب تاخیر کی گنجائش نہیں۔ فوری طور پر بڑے پیمانے پر شجر کاری مہم کی ضرورت ہے تاکہ زمین میں نمی برقرار رہے، کٹاؤ رُکے، اور موسم میں توازن پیدا ہو۔ ساتھ ہی حکومت کو سخت پالیسیز لاگو کرنی چاہییں تاکہ زرعی زمین کو رہائشی منصوبوں میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔
ایک اور تجویز یہ ہے کہ رہائش کے لیے پہاڑی علاقوں کو ترجیح دی جائے، تاکہ میدانی زرعی زمین بچائی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، چھوٹے ڈیموں کی تعمیر ازحد ضروری ہے تاکہ آبپاشی کے لیے پانی کا ذخیرہ کیا جا سکے اور فصلیں سیراب رہیں۔
عجب خان کاکا اور اشنا باجوری جیسے لوگوں کی آوازیں ہمیں جھنجھوڑتی ہیں کہ اگر اب بھی اقدامات نہ کیے گئے، تو باجوڑ اپنے دریا، اپنی زراعت، اور ماحولیاتی طاقت کھو دے گا۔ حکومت کو فوراً اقدامات اُٹھانے ہوں گے تاکہ اس علاقے کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔