اسلام آباد میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس اور 19 پی ٹی آئی کارکنوں کو معافی

2 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سے متعلق اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزراء اعلیٰ اور متعلقہ وفاقی وزراء کے علاوہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ اجلاس میں سرمایہ کاری اور گورننس سے متعلق مختلف امور کے علاوہ ملک میں جاری دہشت گردی اور شرپسندی کا بھی تفصیل کے ساتھ جایزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا کہ امن کے قیام کے لیے کسی مصلحت کے بغیر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کو کچلے بغیر آگے بڑھ کر ترقی ، استحکام کی خواہش کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتا اس لیے لازمی ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کو قومی اتفاق رائے سے سختی کے ساتھ کچلا جائے اور اس ضمن میں سیکورٹی فورسز جو کارروائیاں کرتے ہوئے قربانیاں دے رہی ہیں اس کا نہ صرف اعتراف اور احترام کیا جائے بلکہ فورسز کے ساتھ ہر ممکن تعاون بھی کیا جائے ۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ سیکورٹی ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے تاہم بدقسمتی یہ ہے کہ اگر ایک طرف افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے تو دوسری جانب افغان حکومت اور پاکستان کی ایک سابق حکومت ( پی ٹی آئی حکومت ) نے سینکڑوں ، ہزاروں دہشت گرد رہا کئے جس سے دہشت گردی نے پھر سے سر اٹھانا شروع کردیا تاہم پورے عزم کے ساتھ اس ناسور سے نمٹا جائے گا ۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے نہ صرف یہ کہ اپیکس کمیٹی کو سیکورٹی معاملات پر یقین دھانی کرائی کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز اس ضمن میں پوری عزم کے ساتھ لڑرہی ہیں بلکہ انہوں نے حکومت کے معاشی اصلاحات اور اقدامات کی ضمن میں پاک فوج کی جانب سے ہر درکار تعاون کا یقین بھی دلایا۔

جس روز یہ اجلاس منعقد ہوا اسی دن 9 مئی کے واقعات میں ملٹری کورٹس سے سزائیں پانے والوں میں سے 19 مجرموں کو رحم کی اپیلیں کرنے کے تناظر میں رہا کرنے کا اقدام اٹھایا گیا جس کو سنجیدہ حلقوں نے کافی سراہا اور اس اعلان یا اقدام کو سیاسی کشیدگی کم کرنے کے موقع کے علاوہ عسکری قیادت کی رحم دلی کا مظاہرہ قرار دے دیا تاہم عجیب صورتحال اس وقت پیدا ہوگئی جب رہائی پانے والوں میں سے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے بعض کارکنوں کو ایک پلاننگ کے تحت سی ایم ہاوس پشاور بلاکر ان کو وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر نہ صرف یہ کہ ہار پہنائے گئے بلکہ ان میں سے بعض سے یہ بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے کہ 9 مئی کے واقعات عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف ایک سازش تھی ۔ حالانکہ آئی ایس پی آر اور مین اسٹریم میڈیا پر رہائی پانے والے ان تمام مجرموں کی رحم کی اپیلوں پر مشتمل درخواستیں جاری کی گئی تھیں ۔ اسی روز وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان اسلام آباد میں مذاکراتی عمل کا ایک سیشن بھی ہوا تھا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس سیشن کے علاوہ اپیکس کمیٹی کے مذکورہ اجلاس میں شرکت بھی کی تھی ۔ ماہرین نے مجرموں کو رعایتیں دینے کے اس اقدام کو پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی پی ٹی آئی کی مہم جوئی پر جہاں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت حسب معمول مزاحمت اور پروپیگنڈا مہم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں وہاں یہ بھی کہا جانے لگا کہ جاری مذاکراتی عمل کا اس رویے کے ہوتے ہوئے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلے گا۔

اس ضمن میں آئی ایس پی آر نے جو تفصیلات فراہم کیں اس کے مطابق رہائی کی اپیلیں دائر کرنے والوں کی تعداد 67 تھی تاہم ان میں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 19 کو معافی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
عقیل یوسفزئی

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket