تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے چند روز بعد پشاور کے ایک بڑے اجتماع سے رابطہ عوام مہم کا آغاز کیا جس میں ٹاپ لیڈرشپ کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی جبکہ انہوں نے اس موقع پر تکرار پر مبنی تقریر کے دوران اعلان کیا کہ احتجاجی جلسوں کا یہ سلسلہ موجودہ حکومت کے خاتمے اور نئے انتخابات کے اعلان تک جاری رہے گا۔
اپوزیشن اور آزاد صحافتی حلقوں نے الزام لگایا ہے اور وزیر اعلی محمود خان کی باتوں سے بھی اندازہ لگایا گیا کہ اس جلسے میں نہ صرف پورے صوبے سے کارکن چلے آئے تھے بلکہ صوبائی حکومت کے وسائل بھی استعمال کیے گئے۔ اس کے باوجود آزاد ذرائع نے شرکاء کی تعداد 30 سے 45 ہزار بتائیں جو کہ پی ٹی آئی کی توقع سے تو کم تھی مگر جلسے کو بڑا پاور شو قرار دیا گیا۔
سینئر صحافی علی اکبر کے مطابق صوبے کی سطح پر کیے گئے انتظامات، عمران خان کی مقبولیت اور حکومتی سرپرستی جیسے عوامل کے باوجود شرکاء کی تعداد اتنی نہیں تھی جس کی توقع کی جارہی تھی تاہم اس کے باوجود یہ ایک کامیاب پاور شو رہا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان نے وہی پرانی باتیں دہرائیں ، وہ کافی غصے میں دکھائی دیے اور ان کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی ۔
سینئر تجزیہ کار عارف یوسفزئی کے مطابق پشاور کا اجتماع عمران خان اور ان کے کارکنوں کے جذباتی ردعمل کا اظہار تھا۔ وہ مزاحمت کے موڈ میں نظر آئے مگر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ ان کا آئندہ کا لائحہ عمل احتجاجی جلسوں سے ہٹ کر کیا ہے۔ ان کے مطابق کسی بھی پارٹی کے لئے اتنا ہجوم اکٹھا کرنا مشکل کام نہیں ہے اور دوسری پارٹیاں ماضی میں یہ ثابت کرتی آئی ہے ۔
عمران خان اور دوسرے لیڈروں نے حسب سابق اپنی حکومت کو بیرونی اور امریکی سازش کا نتیجہ قرار دے کر وہی بیانیہ اپنایا جس کی بنیاد اس خط یا مراسلہ پر قائم ہے جس کی تحقیقات کا ہونا ابھی باقی ہے۔ سابق وزیراعظم نے اسی انداز میں اپوزیشن کو برے ناموں اور القابات سے مخاطب کیا جو کہ ان کی وہ خاصیت اور عادت رہی ہے تاہم انہوں نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر بھی کڑی تنقید کی اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ پر بھی اس کے باوجود سخت تنقید کی کہ اس کے ذریعے حساس اداروں اور فوج کے خلاف مہم ثابت ہو چکی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ احتجاج اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنا عمران خان اور ہر کسی کا جمہوری حق ہے تاہم تلخی اور کشیدگی بڑھانے کی بجائے اگر وہ شائستگی اپنا کر دلائل کی بنیاد پر اپنی سرگرمیاں اپنائیں تو ان سمیت سب کے لئے بہتر ہوگا۔