وصال محمد خان
بھارت کا پاکستان مخالف رویہ اور میڈیا کا کردار
بدقسمتی سے وطن عزیز پاکستان کو روز اول سے ہی ایک ایسے کینہ پرور اور مکار دشمن کا سامنا رہا ہے جو اس کے وجود کے درپے ہے اور پاکستان کو دباؤ میں لانے اور اسے زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا بلکہ وہ ایسے مواقع خود پیدا کرنے کی سعی کرتا رہتا ہے جس سے پاکستان بیرونی دنیا میں بدنام ہو اور اسے بین الاقوامی طور پر سبکی کا سامنا ہو یا ساری دنیا مل کر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دے۔
گزشتہ ہفتے بھارت نے اچانک واویلا مچایا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 27 سیاحوں کو نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے اور واقعے کا جو وقت بتایا گیا اس کے ٹھیک تین منٹس بعد بھارتی میڈیا نے واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا اور سابق بھارتی فوجی افسران نے ٹی وی ٹاک شوز میں پاکستان کو سبق سکھانے اور ایئر اسٹرائیک کا شور مچایا۔
حالانکہ اس دوران نہ ہی واقعے کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش کیا گیا، مرنے والوں کی لاشیں دکھائی گئیں اور نہ ہی زخمیوں کا علاج ہوتے ہوئے دکھایا گیا۔ اگر بھارتی میڈیا اتنا ہی تیز ہے کہ اسے واقعے کے تین منٹس کے اندر معلوم ہوا کہ حملہ پاکستان نے کیا یا کروایا ہے تو اسے لاشوں اور زخمیوں تک بھی پہنچنا چاہئے تھا مگر ایسا کوئی تردد گوارا نہیں کیا گیا۔ بس محض پاکستان پر الزام تراشی اور اسے سبق سکھانے کے ڈھکوسلے شروع کر دیے گئے۔
پاکستان کی مزاحمت اور بھارتی ناکامیاں
حالانکہ یہ بات بھارتی میڈیا، سابق فوجی افسران اور سیاستدان سب بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان کوئی ہندو انتہاپسندوں کے خالہ جی کا گھر نہیں کہ اس پر یا تو ایئر اسٹرائیک کیا جائے اور یا اسے کوئی سبق سکھایا جائے۔ بھارت گزشتہ اٹھتر برسوں کے دوران کبھی پاکستان کو کوئی سبق نہ سکھا سکا اور نہ ہی اسے کسی سازش کے ذریعے کوئی نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوا۔
گزشتہ پون صدی کے دوران بھارت کا ایک ہی کارنامہ ہے کہ اس نے اپنی سازشوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو دولخت کیا، مگر اس میں دیگر ان گنت عوامل کے ساتھ ساتھ پاکستانی سیاستدانوں کی انا اور شیخ مجیب کی غداری کا بڑا عمل دخل تھا۔ شیخ مجیب اور اس کی جماعت نے اس زمانے میں جو پروپیگنڈا کیا اس کا پردہ اب آہستہ آہستہ چاک ہو رہا ہے اور مملکت خدا داد کو نقصان پہنچانے والوں اور اس کی بدخواہی کرنے والوں کا جو ذلت آمیز انجام سامنے آ رہا ہے اسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔
اور جس دو قومی نظریے کو بحیرۂ عرب میں ڈبونے کی ڈینگیں ماری گئی تھیں آج وہی نظریہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ و جاوید ہے۔
پہلگام واقعہ اور بھارتی سیاست کی حقیقت
کچھ تو اس ندامت اور شرمندگی کو چھپانے اور کچھ آر ایس ایس کے نمائندے نریندر مودی کی عوامی مقبولیت روبہ زوال ہونے کے سبب پہلگام کا یہ ڈرامہ رچایا گیا جس کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی مگر جیسا کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہندو انتہاپسندوں کی منصوبہ بندی ہمیشہ بھونڈی ہوتی ہے، اس بار بھی اس بھونڈی منصوبہ بندی کا پردہ بہت جلد چاک ہوا اور انتہاپسند بنئے کی سازش بے نقاب ہوئی۔
بدقسمتی سے بھارتی انتہاپسند قیادت نے یہ ناروا وطیرہ اپنایا ہوا ہے کہ وہاں جب بھی کسی ریاستی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہو رہے ہوں یا پھر عام انتخابات کی آمد ہو، اس میں کامیابی کیلئے انتہاپسند سیاستدانوں کے پاس کوئی کارنامہ موجود نہیں ہوتا کیونکہ بھارت اگر مضبوط معیشت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور منی سپر پاور کے دعوے کرتا رہتا ہے مگر یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔
بھارتی معیشت اور اقلیتوں کی حالت
بھارت کی معیشت اگر مضبوط ہے تو اس کا فائدہ ان چالیس کروڑ لوگوں کو کیوں نہیں پہنچ رہا جن کے پاس رہنے کیلئے دو گز زمین یا چھت کا سہارا میسر نہیں بلکہ وہ فٹ پاتھ پر زندگی گزار رہے ہیں، فٹ پاتھ ہی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے اور وہیں پر وہ مزید فٹ پاتھئے بچے بھی پیدا کر رہے ہیں۔ مضبوط معیشت کے کسی ملک میں عوام کی یہ بدتر زندگی کیونکر ہوگی؟ اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بھارت کی معیشت مضبوط نہیں بلکہ اسے بیرونی سرمایہ کاری نے سہارا دیا ہوا ہے۔ اگر یہ بیرونی سرمایہ کاری واپس چلی جائے تو یقیناً یہ مضبوط معیشت دھڑام سے زمین بوس ہو جائے گی۔
خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے بھارت کا حال یہ ہے کہ وہاں اقلیتوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ کبھی عیسائیوں کے خلاف فسادات بھڑک اٹھتے ہیں اور ہزاروں بے گناہ عیسائی شہری مارے جاتے ہیں، کبھی گجرات کا قصائی گائے کی ذبیح کا بہانہ بنا کر ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کروا لیتا ہے۔
بھارت اگر دنیا کی بڑی جمہوریت ہوتا تو کیا وہاں لوگوں کی جان اتنی سستی ہوتی؟ دنیا کی کس جمہوریت میں اقلیتوں کو تھوک کے حساب سے قتل کیا جاتا ہے؟ دنیا کی کس جمہوریت نے ایک کروڑ پر مشتمل خطے کو سازشوں سے غلام بنایا ہے اور بین الاقوامی معاہدوں سمیت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پرکاہ برابر اہمیت نہ دے کر اسے اپنے اندر ضم کر لیا ہے؟ انتہاپسند ہندو قیادت کے یہ رویے کسی طور جمہوری نہیں قرار دیے جا سکتے، نہ ہی بھارت کو جمہوریت سے کوئی سروکار ہے۔ یہ ایک ہندو انتہاپسند ریاست ہے جہاں آگ و خون کا بازار گرم کر کے کسی بھی اقلیت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پاکستان کا مضبوط دفاع اور مدبرانہ جواب
پاکستان چونکہ شروع سے ہی ہندو انتہاپسند آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے، اس لیے اسے صفحہء ہستی سے مٹانے کے سپنے ان کی آنکھوں میں روز اول سے ہی سجے ہوئے ہیں۔ مگر اب پاکستان لوہے کا ایک ایسا چنا بن چکا ہے جسے انتہاپسند بنیا نہ ہی نگل سکتا ہے اور نہ ہی اگل سکتا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کا ردعمل دانشمندانہ اور حقیقت پسندانہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا جو منہ توڑ جواب دیا گیا، اس پر مودی اور اس کے حواری اپنی بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ بھارت اس قسم کی ڈرامہ بازی کا عادی ہو چکا ہے، مگر اس بار اسے پاکستان کی جانب سے جو دندان شکن جواب ملا ہے، امید ہے بھارتی انتہاپسند قیادت کے پاس پاکستان کو دباؤ میں لانے اور اپنا ووٹ بنک بڑھانے کا یہ حربہ بھی آخری حربہ ثابت ہوگا جو ذلت آمیز ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے۔
پہلے جنگ کی دھمکیاں دی جاتی تھیں، اس بار پانی روکنے کی نوٹنکی کھیلی جا رہی ہے، جس سے واضح ہو رہا ہے کہ بھارت اب پاکستان پر براہ راست حملے کی پوزیشن میں نہیں بلکہ اسے ابھی نندن کی صورت میں اس قسم اوچھی حرکت کا جواب مل چکا ہے۔
ابھی نندن کا جہاز بھی کمرشل فلائیٹ کی آڑ میں یہاں بھیجا گیا، جس نے بم مار کر دو درخت اور ایک کوا ہلاک کیا۔ انہی درختوں اور کوے کی بددعا تھی کہ بھارت دنیا میں ذلیل ہوا۔ مزید ذلت سے بچنے کیلئے بھارتی قیادت کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے خلاف نفرت و عداوت کا خاتمہ کرے۔
پڑوسی تبدیل نہیں کیے جا سکتے اور اگر پڑوسی پاکستان کی طرح لوہے کے چنے ہوں تو ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے ذلت ہی ہاتھ آ سکتی ہے جو اس وقت بھارت کے ہاتھ آ رہی ہے۔ اس کیلئے بہترین طرز عمل یہی ہوگا کہ پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرے، ورنہ اب ڈرامہ بازیوں میں بھی وہ کشش باقی نہ رہی اور ساری دنیا جان چکی ہے کہ بھارت فلمیں بنانے اور فالس فلیگ آپریشنز کیلئے شہرت یافتہ ہے۔
بھارتی نوٹنکیاں اب ساری دنیا جان چکی ہے اور پاکستان ان سے نمٹنے کا فن بخوبی جانتا ہے۔