خیبرپختونخوا حکومت اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کو نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل سنٹرلائزڈ ایڈمشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے دوبارہ انعقاد کا ٹاسک دے دیا ہے جنہوں نے خیبر پختونخوا کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے ہونے والے انٹری ٹیسٹ 26 نومبر بروزاتوار کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیسٹ کے شفاف انعقاد کے لئے صوبے کی پولیس، ایف آئی اے، ایٹیلجس بیورو اور دیگر سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں سے مدد لی جا ئیگی۔
دریں اثناء خیبر میڈیکل یونیورسٹی وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء الحق نے کہا ہے کہ کل 46 ہزار658 سے زائد امیدواروں نے ٹیسٹ میں شرکت کے لئے رجسٹریشن کروائی ہے جن میں 219 امیدواروں کی رجسٹریشن گزشتہ ٹیسٹ کے نقل سکینڈل کی وجہ سے کینسل کی جا چکی ہے۔ والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کی خاطر کسی بھی غیر قانونی اپروچ سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے منصفانہ اور شفاف انعقاد کے لئے بھرپور انتظامات کئے جائیں گے ۔
موسم کی صورتحال کے پیش نظر تمام مراکز میں امیدواروں کو سھولیات فراہم کی جائینگے۔ طلباء کے پاس مطلوبہ دستاویزات مثلآ خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے جاری کردہ رول نمبر سلپ، فارم ب، قومی شناختی کارڈ، یا امیدوار کی تصویر کے ساتھ تعلیمی دستاویزات کے ساتھ امتحان میں شرکت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مراکز کے انٹری پوائنٹس پر واک تھرو گیٹس نصب کئے جائیں گے اور امیدواروں کی مکمل باڈی سرچنگ کی جائے گی اور اس مقصد کے لئے میٹل ڈیٹیکٹرز کا استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کو ہال تک لے جانے کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی استعمال کی جائے گی اور اس مقصد کے لئے تمام تر انتظامات کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امتحانی ہال میں کوئی بھی امیدوار موبائل یا کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کے ساتھ پکڑا گیا تو اسے پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور ان کا پرچہ منسوخ کر نے کے ساتھ ساتھ موبائل فون بھی ضبط کر لیا جائے گا اور اس پر دو سال کے لئے ٹیسٹ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔